ضمیر

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

ضمیر:(انگریزی:Conscience.)عربی زبان کا لفظ ہے اس کی جمع ضمیریں اور ضمائر ہے۔

معانی[ترمیم]

دل ،قلب، باطن ،من اور جی کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔

اصطلاحی معنی[ترمیم]

صحیح اور غلط میں تمیز کی اخلاقی حس، نیک و بد کی پہچان، اچھے برے میں فرق کرنے کی صلاحیت، حق و باطل کی شناخت کرنے کی استعداد، قوت ممیزہ کے اصطلاحی معنی میں استعمال ہوتا ہے جیسے کہا جاتا ہے ادیب معاشرہ کا ضمیر ہوتا ہے۔

اصطلاح تصوف[ترمیم]

اصطلاح تصوف میں اندرونِ دل، اندرونہ ،اندیشۂ دل، جو دل میں گذرے، خواہش دل کے معانی میں استعمال ہوتا ہے

  • راز، بھید ،مخفی، پوشیدہ، نہاں کے معنوں میں استعمال ہے۔[1]

صرف و نحو[ترمیم]

صرف و نحو میں وہ کلمہ جو متکلم، مخاطب اور غائب پر دلالت کرے [2] اسم ظاہر کا قائم مقام اسم [3] اسم اشارہ جو پہلے گذرے ہوئے اسم معرفہ یا اسم نکرہ کا متبادل ہو۔

قرآن میں ذکر[ترمیم]

لفظ ضمیر قرآن حکیم میں وارد نہیں ہوا البتہ ضامر (ایک بارآیا) = جودبلا پتلا،چھریرا اور لاغرکے معنوں میں ہے۔[4]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. فرہنگ آصفیہ سعید احمد دہلوی
  2. مصباح اللغات
  3. (فرہنگ آصفیہ)
  4. فواد عبد الباقی، معجم المفہرس