وکٹوریا، برٹش کولمبیا


وکٹوریا، برٹش کولمبیا
 

منسوب بنام ملکہ وکٹوریہ   ویکی ڈیٹا پر (P138) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ تاسیس 1862،  1849[1]  ویکی ڈیٹا پر (P571) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 
نقشہ

انتظامی تقسیم
ملک کینیڈا   ویکی ڈیٹا پر (P17) کی خاصیت میں تبدیلی کریں[2][3]
دار الحکومت برائے
تقسیم اعلیٰ برٹش کولمبیا   ویکی ڈیٹا پر (P131) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جغرافیائی خصوصیات
متناسقات صفحہ ماڈیول:Coordinates/styles.css میں کوئی مواد نہیں ہے۔48°25′43″N 123°21′56″W / 48.42861°N 123.36556°W / 48.42861; -123.36556
رقبہ
بلندی
آبادی
کل آبادی
مزید معلومات
جڑواں شہر
اوقات بحر الکاہل منطقۂ وقت ،  متناسق عالمی وقت−08:00   ویکی ڈیٹا پر (P421) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رمزِ ڈاک
V0S, V8N-V8Z, V9A-V9E  ویکی ڈیٹا پر (P281) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
فون کوڈ +1-250 & +1-778
قابل ذکر
NTS نقشہ 092B06
GNBC رمز JBOBQ
باضابطہ ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ  ویکی ڈیٹا پر (P856) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جیو رمز 6174041  ویکی ڈیٹا پر (P1566) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
  ویکی ڈیٹا پر (P935) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

Map

وکٹوریا برٹش کولمبیا کا دار الخلافہ ہے۔ یہ شہر وینکوور جزیرے کے جنوبی سرے پر ہے۔ وکٹوریا شہر سیاحت کا ایک بڑا مرکز ہے۔ یہاں سالانہ چھتیس لاکھ سے زیادہ سیاح آتے ہیں۔ سیاحت سے یہاں سالانہ ایک ارب ڈالر سے زیادہ آمدنی ہوتی ہے۔ وکٹؤریا میں کروز شپ کی ایک بندرگاہ بھی موجود ہے۔ کینیڈا کی بحر الکاہل کے بیڑے کی بندرگاہ نزدیک ہونے کی وجہ سے بھی یہاں کے لوگ بہت معاشی فائدے حاصل کرتے ہیں۔ وکٹوریا کے ڈاؤن ٹاؤن میں بہت سارے نائٹ کلب، تھیٹر، ریستوران اور پب موجود ہیں اور یہاں زیادہ تر علاقائی کھیل تماشے ہوتے ہیں۔ یہاں کینیڈا ڈے پر ہزاروں سیاح آتش بازی اور موسیقی سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔

شہر میں کھیل بھی منعقد ہوتے ہیں۔ اسی طرح 2007 کا فیفا کا انڈر 20 کا ورلڈ کپ بھی یہاں مشترکہ طور پر ہوا تھا۔ اسی طرح یہاں کنونشن، میٹنگ اور کانفرنسیں بھی ہوتی رہتی ہیں۔

تاریخ[ترمیم]

17ویں صدی میں یوریپوں کی آمد سے قبل یہ علاقہ مقامی قبائل کے استعمال میں تھا۔ ہسپانویوں اور برطانویوں نے اس علاقے کے جنوب مغرب کو اچھی طرح چھانا۔ اور جوان پریز کے 1774 کے یہاں کے چکروں کے باعث اور کپتان جیمز کک کے 1778 کے چکروں کے بعد بھی وکٹوریا کا علاقہ جو جوان ڈی فوکا میں ہے، 1790 تک غیر ملکی دست برد سے محفوظ رہا۔ ہسپانوی مہم جوؤں نے اسکوئیمالٹ کی بندرگاہ کا 1790، 1791 اور 1792 میں چکر لگایا۔ 1843 میں ہڈسن بے کمپنی کی حفاظتی چوکی کے طور پر بنائی گئی اس آبادی کو فورٹ البرٹ کے نام سے جانا جاتا تھا۔ بعد ازاں اسے ملکہ وکٹوریا کے نام پر فورٹ وکٹؤریا کہا گیا۔ سانگ ہیز نے بندرگاہ کے پار قلعے کے پاس ایک گاؤں بسایا۔ سانگ ہیز کے اس گاؤں کی جگہ بدل دی گئی۔ جب وینکوور آئی لینڈ کی شاہی کالونی 1849 میں قائم ہوئی تو اس جگہ پر ایک شہر بسایا گیا جو کالونی کا صدر مقام بنا۔ قلعے کے اہم فرد جیمز ڈوگلس کو وینکوور آئی لینڈ کالونی کا دوسرا گورنر بنایا گیا۔ 1864 میں ریٹائر ہونے تک انھوں نے شہر کی تعمیر و ترقی میں بہت اہم کردار ادا کیا۔

1858 میں برٹش کولمبیا مین لینڈ دریافت ہونے والے سونے کی وجہ سے وکٹوریا کو بندرگاہ، سپلائی بیس اور فریز کینین میں موجود سونے کی کانوں کو جانے والوں کے لیے مرکز بنا دیا گیا۔ اس طرح چند دنوں میں ہی یہاں کی آبادی 300 سے بڑھ کر 5000 ہو گئی۔ 1866 میں جب جزیرے کا الحاق بقیہ زمین سے ہوا تو وکٹؤریا کو نئی متحدہ کالونی کا صدر مقام گردانا گیا۔ جب برٹش کولمبیا نے کینیڈین فیڈریشن کو 1871 میں چنا تو اس وقت یہ شہر یہاں کا صوبائی صدر مقام بن گیا۔ وکٹؤریا کو 1862 میں شہر کا درجہ دیا گیا۔ 1865 میں اسکوئیملٹ کو شاہی بحری فوج کا شمالی پیسیفک کا صدر مقام بنا دیا گیا۔ آج بھی یہ کینیڈا کا مغربی ساحلی بحری فوج کا اڈا ہے۔

1886 میں کینیڈا پیسیفک ریلوے کی تعمیر مکمل ہوئی اور برارڈ ان لٹ کو اس کا اختتام چنا گیا تو وکٹوریا کی مرکزی تجارتی اہمیت وینکوور کے شہر کے سامنے دھندلا گئی۔ تاہم آہستہ آہستہ یہاں آنے والے سیاحوں جیسا کہ رڈ یارڈ کپلنگ، بچارٹ گارڈنز کی 1904 میں رسم افتتاح اور 1908 میں کینیڈین پیسیفک ریلوے کی طرف سے ایمپریس ہوٹل کا آغاز اس شہر کی اہمیت بڑھانے لگے۔

جائداد کی خرید و فروخت کا عروج پہلی جنگ عظیم سے ذرا پہلے ختم ہوا۔ اس دوران یہاں بے شمار ایڈورڈین قسم کی عوامی، تجارتی اور رہائشی عمارات بنیں۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد سے وکٹوریا میں دو یونیورسٹیاں بنیں جن کی وجہ سے یہاں ترقی کی شرح مستقل رہی۔

بحری جہاز وکٹوریا کی اندرونی بندرگاہ میں آ رہا ہے۔ یہی بندرگاہ آبی طیاروں کے اترنے اور اُڑنے کا نقطہ ہے۔

جغرافیہ[ترمیم]

وکٹؤریا شہر کے جغرافیہ پر پانی کا گہرا اثر ہے۔ قبل از تاریخ کے برفانی دور میں برف نے یہاں کی زمین کو دبا کر سمندر کی موجودہ سطح سے بھی نیچے کر دیا۔ جوں جوں گلیشیئر پگھلتے گئے، یہاں ریت اور کنکر چھوڑتے گئے۔ اس وجہ سے آج کی زمینی سطح سمندر کی سطح سے بلند ہے۔ اس تبدیلی کے نتیجے میں یہاں مختلف علاقوں کی مٹی میں بہت فرق ہے۔ عموماً چکنی مٹی شہر کے شمالی اور نشیبی علاقوں میں ملتی ہے۔

موسم[ترمیم]

وکٹوریا کا موسم معتدل ہے اور یہاں ہلکی اور نم سردیاں آتی ہیں جبکہ گرمیاں خشک اور معتدل ہوتی ہیں۔

سال میں ایک یا دو دن اوسط درجہ حرارت 30 ڈگری سے تجاوز کر جاتا ہے اور سال میں دو راتوں کا اوسط درجہ حرارت منفی پانچ سے نیچے گرتا ہے۔ سردیوں کے دوران زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 8.2 ڈگری اور کم سے کم 3.6 ڈگری رہتا ہے۔ گرمیوں میں بھی درجہ حرارت اسی طرح معتدل رہتا ہے اور زیادہ سے زیادہ 19.6 ڈگری اور کم سے کم 11.3 ڈگری رہتا ہے۔ کبھی کبھار یہاں موسم شدید بھی ہو جاتا ہے۔ وکٹوریا کا سب سے زیادہ درجہ حرارت 11 جولائی 2007 کو 36.3 ریکارڈ کیا گیا جبکہ 29 دسمبر 1968 اور 28 جنوری 1950 میں کم سے کم درجہ حرارت -15.6 ڈگری ریکارڈ کیا گیا۔ 1990 سے لے کر اب تک وکٹوریا میں کبھی بھی درجہ حرارت منفی دس ڈگری سے نیچے نہیں گیا۔

سالانہ 24 انچ بارش اور برف ہوتی ہے۔ تاہم اس سے 137 کلومیٹر دور موجود سیٹل میں یہ اوسط 38 انچ، 100 کلومیٹر دور وینکوور میں 48 انچ ہے۔ وینکوور آئی لینڈ میں یہ شرح مزید بھی بڑھ جاتی ہے۔ پورٹ رینفریو جو وکٹؤریا سے 80 کلومیٹر دور ہے، یہ شرح 145 انچ ہے۔ شہر سے 25 کلومیٹر دور موجود شہر کے ائیرپورٹ میں 45 فیصد زیادہ بارش ہوتی ہے۔

وکٹوریا کے موسموں سے متعلق سب سے حیران کن چیز یہاں کے خشک اور بارش والے موسم ہیں۔ سال بھر میں ہونے والی دو تہائی بارش محض چار مہینوں میں ہوتی ہے جو نومبر سے لے کر فروری تک پھیلے ہوئے ہیں۔ دسمبر سال کا نم ترین مہینہ ہے اور یہاں چار انچ تک اوسطاً بارش ہوتی ہے۔ جولائی سال کا خشک ترین مہینہ ہے اور یہاں محض نصف انچ کی اوسط ہے۔ گرمیوں میں وکٹوریا کینیڈا کا خشک ترین شہر بن جاتا ہے۔

وکٹوریا میں سالانہ محض دس انچ برف بڑتی ہے۔ کئی دہائیوں کے بعد جا کر وکٹؤریا میں اچھی خاصی برف گرتی ہے جو انتالیس انچ یا اس سے بھی زیادہ ہو سکتی ہے۔ دسمبر 1996 میں انتالیس انچ سے زیادہ برف گری تھی۔ دوسری طرف ایک تہائی سردیوں کے دوران برف گرتی ہی نہیں۔ پورے موسم سرما میں محض دو انچ سے بھی کم برف گرتی ہے۔ تاہم جب برف گرتی ہے تو شاذ و نادر ہی ٹھہرتی ہے۔ وکٹؤریا میں محض دو یا تین دن کی اوسط ہے کہ جب یہاں زمین پر برف دو انچ یا اس سے زیادہ ٹھہرتی ہے۔

رین شیڈو افیکٹ یعنی اونچے پہاڑ کے سائے میں ہونے کی وجہ سے بارش کا انتہائی کم ہونے کی وجہ سے وکٹؤریا میں بکثرت دھوپ دکھائی دیتی ہے۔ یہاں سالانہ 2223 گھنٹے اوسطاً سورج چمکتا ہے۔ کم بارش کی وجہ سے یہاں کے باغات میں ایسی نباتات زیادہ ہیں جو پانی پر کم انحصار کرتی ہیں۔ ان میں بلوط، سفیدہ، اربسٹس اور کیلے زیادہ ملتے ہیں۔

وکٹوریا کے اس یکساں موسم کی وجہ سے اسے باغات کا شہر بھی کہتے ہیں۔ یہاں کے معتدل درجہ حرارت اور دھوپ کی کثرت سے وکٹوریا میں ایسی بے شمار انواع کی نباتات موجود ہیں جو کینیڈا کے دیگر حصوں میں شاید ہی ملیں۔ پام کی بہت ساری اقسام، سفیدہ اور کیلے کی بھی کئی اقسام یہاں موجود ہیں۔ یہاں سردیوں کے اختتام اور بہار میں بے انتہا پھول کھلتے ہیں جبکہ باقی کا پورا ملک ابھی برف میں ڈھکا ہوتا ہے۔ ہر سال فروری میں یہاں پھولوں کی گنتی کا مقابلہ ہوتا ہے۔ ان پھولوں میں کنیر، چیری، آلو بخارے، جنس زعفران اور نرگس وغیرہ عام ہیں۔

معتدل موسم کی وجہ سے وکٹؤریا اور اس سے ملحقہ علاقوں میں بہت ساری ایسی پرانی نباتات ملتی ہیں جو کینیڈا میں کہیں اور نہیں ملتیں۔

آبادی کی خصوصیات

آبادی[ترمیم]

وکٹؤریا شہر کی آبادی کا تخمینہ 2006 میں 78659 افراد لگایا گیا تھا۔ گریٹر وکٹؤریا علاقے کی کل آبادی 330000 افراد ہے۔ کل آبادی کے لحاظ سے گریٹر وینکوور کینیڈا کا 15واں بڑا میٹرو پولیٹن ہے۔

عمر کی تقسیم[ترمیم]

وکٹؤریا اپنی بے ہنگم عمر رسیدہ افراد کی آبادی کی وجہ سے مشہور ہے۔ یہاں تقریباً ساڑھے چھ فیصد افراد اسی سال یا اس سے زیادہ عمر کے ہیں۔ اس کے علاوہ یہاں پینسٹھ سال سے زیادہ عمر کے افراد کل آبادی کا تقریباً اٹھارہ فیصد ہیں۔ دراصل کینیڈا بھر کے ریٹائر شدہ افراد یہاں کے معتدل موسم، سال بھر ہونے والی گالف، خوبصورت مناظر اور آسان طرز زندگی کی وجہ سے کھینچے چلے آتے ہیں۔ وکٹؤریا کے بارے پہلے مشہور تھا کہ یہ نئے نویلے شادی شدہ اور قریب المرگ افراد کا شہر ہے۔

نسلی گروہ[ترمیم]

نسلی اعتبار سے وکٹؤریا کی آبادی کی بہت بڑی اکثریت خود کو کسی نہ کسی چھوٹی اقلیت سے جوڑتی ہے۔ مثلاً یہ افراد کل 88 فیصد ہیں۔ کل قابل مشاہدہ اقلیتیں 12 فیصد، چینی افراد 4 فیصد، افریقی 1 فیصد، جنوب ایشیائی 1 فیصد اور فلپائنی بھی 1 ہی فیصد ہیں۔

معیشت[ترمیم]

شہر کی بڑی صنعتوں میں ٹیکنالوجی، سیاحت، تعلیم، وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے انتظامی اور سہولیات کے سیکٹر ہیں۔ دوسرے بڑے آجرین میں کینیڈین فورسز اور یونیورسٹی آف وکٹؤریا اور کاموسن کالج ہیں۔ دوسرے بڑے کاروباروں میں سرمایہ کاری اور بینکنگ، کتابوں کو آن لائن چھاپنا، بے شمار پبلک اور پرائیوٹ اسکول، خوراک تیار کرنا، ہلکے ہوائی جہاز بنانا، ٹیکنالوجی کی مصنوعات، ادویہ سازی اور کمپیوٹر، انجینئری، آرکیٹکٹ اور ٹیلی کمیونیکیشنز کی ہائی ٹیک فرمیں شامل ہیں۔

وکٹوریا ایڈوانسڈ ٹیکنالوجی کونس صنعتوں اور تعلیمی نظام کو آپس میں ملاتی ہے۔

24 مئی 207 میں وکٹؤریا ٹائمز کالونسٹ اخبار نے بتایا کہ وکٹؤریا کی تاریخ میں پہلی بار ہائی ٹیکنالوجی سے آنے والی آمدنی سیاحت کی آمدنی سے زیادہ ہو گئی ہے۔ اس موقع پر ایک عظیم الشان تقریب کا اہتمام بھی کیا گیا جس میں بڑی کمپنیوں کے اعلٰی افسران کو ان کی خدمات کے اعتراف میں اعزازات سے نوازا گیا۔

2007 کے اواخر تک یہاں جائداد کی خرید و فروخت کو عروج رہا۔ تاہم امریکی معیشت کے بحران کی وجہ سے یہاں قیمتیں گرنے لگ گئی ہیں۔

وکٹؤریا کی بندرگاہ تین حصوں پر مشتمل ہے۔ بیرونی بندرگاہ جو گہرے جہازوں کے استعمال میں رہتی ہے، اندرونی اور بالائی بندرگاہ جو کوسٹل اور صنعتی مقاصد کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔ اسکوئملٹ کی بندرگاہ کافی محفوظ بندرگاہ ہے اور یہاں خشک بندرگاہ اور بحری جہازوں کی تعمیر اور مرمت کا بھی انتظام ہے۔

وکٹوریا کے بے گھر افراد[ترمیم]

وکٹوریا کے معتدل اور گرم موسم کی وجہ سے کینیڈا کے دیگر حصوں کے برعکس بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے بے گھر افراد کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ جنوری 2005 میں ایک رضاکارانہ سروے سے پتہ چلا ہے کہ ان افراد کی تعداد 700 ہے۔ اپنی نوعیت کا یہ پہلا سروے تھا۔ تاہم اب یہ تعداد اندازہً 2000 سے بڑھ گئی ہے۔ 2006 میں ٹائمز کالونسٹ نے ایک مضمون میں بیان کیا کہ بے گھر افراد کی تعداد میں چند ہفتوں میں ایک تہائی اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ وینکوور میں ہونے والے 2010 کے سرمائی اولمپک ہیں۔ 2008 کے اوائل میں بے گھر افراد کے لیے ایک پروگرام بنایا گیا جو دراصل اسی طرح کے ایک کامیاب اطالوی پروگرام کی طرز پر تھا۔ امید ہے کہ دو سے پانچ سال کے دوران اس پروگرام سے سو فیصد نتیجہ نکلے گا۔ عام پروگرام چار ہفتوں کے ہوتے ہیں اور ان کی کامیابی کی شرح پانچ سے دس فیصد ہوتی ہے۔

بے گھر افراد کے سروے سے پتہ چلا تھا کہ ان میں سے نصف افراد یہاں کے قدیم قبائل سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان بے گھر افراد کی اکثریت کو حکومت سے کوئی مالی امداد نہیں ملتی۔

بنیادی ڈھانچہ[ترمیم]

وینکوور آئی لینڈ میں جارڈن ریور ڈائی ورژن ڈیم زیادہ تر بجلی پیدا کرتا ہے۔ اسے 1911 میں بنایا گیا تھا۔

شہر کو پانی سُوک جھیل سے کیپیٹل ریجنل ڈسٹرکٹ واٹر سروسز کا محکمہ مہیا کرتا ہے۔ یہ پانی بہت میٹھا ہے اور اس کو فلٹر کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ اس میں کلورین، امونیا اور بالائے بنفشی شعاعیں ڈال کر اس میں موجود خوردبینی جانداروں کو کنٹرول کیا جاتا ہے۔

ہارٹ لینڈ فل نامی جگہ پر کوڑا کرکٹ جمع کیا جاتا ہے۔ یہ جگہ 1985 سے کیپیٹل ریجنل ڈسٹرکٹ کے تحت کام کر رہی ہے۔ یہ جگہ وکٹؤریا اور سڈنی کے درمیان ہے۔ یہاں ری سائیکلنگ بھی ہوتی ہے۔ یہاں ہر قسم کا فضلہ، سیورج، خطرناک مواد جمع کرنے کی سہولت اور بجلی پیدا کرنے کا کارخانہ بھی موجود ہے۔ اس سے 1.6 میگا واٹ بجلی پیدا ہوتی ہے جو تقریباً 1600 گھروں کی ضروریات پورا کرتی ہے۔ اس جگہ کو بین الاقوامی ماحولیاتی ایوارڈ بھی مل چکا ہے۔ یہاں لوگ سیر کرنے آتے ہیں۔ یہ جگہ 2045 تک مکمل طور پر بھر جائے گی۔

سیور کے پانی کو سمندر میں ڈالنے سے قبل 6 ملی میٹر سے بڑی ہر چیز نکال لی جاتی ہے۔ تاہم اس پر کافی لے دے ہوتی رہتی ہے اور یہاں کے پلانٹوں کو بہتر بنانے پرکام ہو رہا ہے۔

مواصلات/ذرائع نقل و حمل[ترمیم]

لوکل پبلک ٹرانسپورٹ کو وکٹؤریا ریجنل ٹرانزٹ سسٹم چلاتا ہے جو بذات خود بی سی ٹرانزٹ کا حصہ ہے۔ سن 2000 میں یہاں ڈبل ڈیکر بسیں متعارف کرائی گئی ہیں۔ ادائیگی نقد، ماہوار پاس، معذوروں کے لیے سالانہ پاس یا ٹکٹ کی صورت میں ہو سکتی ہے۔

مسافر بردار ٹرین کی سروس وی آئی اے ریل کینیڈا مہیا کرتی ہے۔ یہ ٹرین روزانہ وکٹؤریا سے چل کر کورٹینی جاتی ہے اور شام کو واپس آتی ہے۔

وکٹوریا کے بین الاقوامی ہوائی اڈے سے ٹورنٹؤ، سان فرانسسکو، سیٹل اور مغربی کینیڈا کے بہت سارے دیگر شہروں کو براہ راست پروازیں جاتی ہیں۔ بہت سارے شیڈیول ہیلی کاپٹر اور سی پلین یعنی پانی پر اترنے والے ہوائی جہاز بھی وکٹوریا کی اندورنی بندرگاہ سے وینکوور انٹرنیشنل ائیرپورٹ، وینکوور کی بندرگاہ اور سیٹل کو جاتے ہیں۔ بی سی فیریز وکٹؤریا سے 29 کلومیٹر دور شمال میں سوارٹز بے سے ہر گھنٹے بعد چلتی ہیں اور ساواسن کو جاتی ہیں۔ واشنگٹن سٹیٹ فیری ٹرمینل سڈنی میں موجود ہے اور فرائی ڈے کی بندرگاہ، آرکس کے جیزرے اور اناکورٹس، واشنگٹن تک سروس مہیا کرتا ہے۔ وکٹوریا کی اندرونی بندرگاہ جو بین الاقوامی ہے، کار وغیرہ کو لے جانے کی سروس بھی مہیا کرتی ہے۔ کینیڈا کی ٹرانس کینیڈا ہائی وے کے لیے وکٹؤریا مغربی کونے کا کام کرتا ہے۔ یہ زیرو میل شہر کے جنوبی حصے میں واقع ہے۔

5 جون 2008 سے وکٹؤریا سے سان فرانسسکو بے ایریا یعنی سان فرانسسکو کے شہر، اوک لینڈ اور سیلیکان ویلی کو براہ راست پروازیں شروع ہوئی ہیں۔ ان کی مسافت اب چھ گھنٹے سے کم ہو کر محض دو گھنٹے رہ گئی ہے کیونکہ اب یہ سیٹل نہیں رکتیں۔ یونائیٹڈ ائیرلائنز سے 66 نشستوں والے بمبارڈئیر جہازوں کی مدد سے چلاتی ہے۔ وکٹؤریا کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کی توسیع کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے۔ اس سے صوبے میں بہتر سیاحت اور ہائی ٹیک صنعتوں کو بہت فائدہ ہوگا۔ ویسٹ جیٹ نے 9 ستمبر سے لاس ویگاس، نیواڈا کو ہفتے میں براہ راست تین پروازیں شروع کی ہوئی ہیں۔

تعلیم[ترمیم]

وکٹؤریا کا شہر گریٹر وکٹؤریا اسکول ڈسٹرکٹ کے تحت ہے۔ شہر کی حدود میں ایک ہائی اسکول موجود ہے جسے وکٹؤریا ہائی اسکول کہتے ہیں۔ اسے 1876 میں بنایا گیا تھا اور سان فرانسسکو سے شمال اور ونی پگ، مینی ٹوبہ کے مغرب میں یہ سب سے پرانا ہائی اسکول ہے۔ آج کل وکٹؤریا کے زیادہ تر ایلیمنٹری اسکول انگریزی کے ساتھ ساتھ فرانسیسی میں بھی تعلیم دیتے ہیں۔ اسی طرح فرانسیسی آبادی کے لیے الگ سے ایک اسکول، چینی آبادی کے لیے الگ سے ایک اسکول بھی موجود ہیں۔ یہاں کئی پرائیوٹ اسکول بھی موجود ہیں جن میں سینٹ مائیکل کا یونیورسٹی اسکول، گلینلیون نارفوک اسکول، سینٹ پیٹرک ایلیمنٹری اسکول، سینٹ مارگریٹ اسکول اور پیسیفک کرسچین اسکول شامل ہیں۔

گریٹر وکٹؤریا علاقے میں تین بڑے اعلٰی تعلیمی ادارے موجود ہیں جن کے نام یونیورسٹی آف وکٹوریا، کاموسن کالج اور رائل روڈز یونیورسٹی ہیں۔ یہاں ایک بین الاقوامی اسکول بھی موجود ہے جو ایک متحد دنیا اور امن و سکون سے رہنے کے خیالات کی تعلیم دیتا ہے۔

میڈیا[ترمیم]

وکٹؤریا کینیڈا کا واحد صوبائی دار الخلافہ ہے جہاں سی بی سی ٹی وی کا کوئی مقامی نمائندہ نہیں۔ اسے وینکوور ٹیلی ویژن مارکیٹ کا حصہ مانا جاتا ہے جہاں سارے سگنل جارجیا کی سٹریٹ کے پار سے آتے ہیں جن میں سی ی سی، سی ٹی وی اور گلوبل نیٹ ورک شامل ہیں۔

جڑواں شہر[ترمیم]

  • سوزہو، عوامی جمہوریہ چین
  • موریوکا، جاپان
  • نیپیئر، نیوزی لینڈ
  • خبرووسک، روس

حوالہ جات[ترمیم]

  1. عنوان : Ванкувер
  2.   ویکی ڈیٹا پر (P1566) کی خاصیت میں تبدیلی کریں"صفحہ وکٹوریا، برٹش کولمبیا في GeoNames ID"۔ GeoNames ID۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 اپریل 2024ء 
  3.   ویکی ڈیٹا پر (P982) کی خاصیت میں تبدیلی کریں "صفحہ وکٹوریا، برٹش کولمبیا في ميوزك برينز."۔ MusicBrainz area ID۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 اپریل 2024ء 
  4. https://www.canadainternational.gc.ca/china-chine/bilateral_relations_bilaterales/twinning_relationships_relations_jumelage.aspx?lang=eng
  5. https://www.canadainternational.gc.ca/japan-japon/bilateral_relations_bilaterales/sistercity-jumelage.aspx?lang=eng
  6. "City of Victoria - History"۔ 15 اپریل 2009 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 مئی 2009 
  7. ^ ا ب "2001 Community Profiles"۔ Statistics Canada۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 اپریل 2007 

صفحہ ماڈیول:Coordinates/styles.css میں کوئی مواد نہیں ہے۔48°25′20″N 123°21′57″W / 48.422151°N 123.3657°W / 48.422151; -123.3657 (وکٹوریا، برٹش کولمبیا)