زرعی اراضی تسلط

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

عالمی حدت سے ہونے والے موسمیاتی تغیر کے باعث مستقبل میں متوقع غذائی بحران کے پیش نظر ایسے ممالک جن کا اپنا زرعی رقبہ محدود ہے، نے بیرون ملک زرعی اراضی خریدنے کی مہم شروع کی ہے۔ ایسی اراضی پر پیدا ہونے والی فصلیں مالک ملک کو بغیر کسی روک ٹوک کے برآمد کی جا سکیں گی، چاہے اراضی والے ملک میں قحط کی صورت حال کیوں نہ ہو۔ جو ممالک یہ استعماری تسلط قائم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ان میں ریگستانی عرب ممالک کے علاوہ چین، بھارت اور جنوبی کوریا شامل ہیں۔ تسلط کا زیادہ تر نشانہ غریب افریقی ممالک ہیں۔[1] کوریا کی کمپنی دیوو نے مڈغاسکر میں ایک ملین ایکڑ اراضی حاصل کرنے کا معاہدہ کرنا چاہا جو وہاں کی مقامی حکومت تبدیل ہونے کے بعد ناکام ہو گیا۔ حکومت پاکستان 70 لاکھ اراضی ایسے عرب ممالک کو دینے پر آمادہ ہو گئی ہے۔[2] فصلوں کی ترسیل کی حفاظت کے لیے ایک لاکھ کی فوج بھی بھرتی کی جائے گی۔[1]

پاکستانی حکومت کے مطابق اس سے ملک کو جدید ٹیکنالوجی حاصل ہو گی۔ اس طرح کے سودوں پر اقوام متحدہ کی تفتیش کے باوجود پاکستان کے جاہل وزیر خارجہ قریشی پھر اعادہ کیا کہ انھوں نے تو یہ سودا کرنا ہی کرنا ہے۔[3] واضح رہے کہ پاکستان کے سرکاری ملازموں کی ایسے سودوں میں بھاری رشوت وصول کرنے کی روایت ہے۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ^ ا ب انڈپنڈنٹ، 3 مئی 2009ء، "Land grab: The race for the world's farmland"
  2. روزنامہ جنگ، 2 ستمبر 2009ء، آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ jang.net (Error: unknown archive URL) "70 لاکھ ایکڑ اراضی سرمایہ کاری کے لیے عرب ممالک کو دینے کا فیصلہ"
  3. نیشن، 27 جنوری 2010ء، آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ nation.com.pk (Error: unknown archive URL) "We are committed to farmland deals: Qureshi"