انور سیف اللہ خان

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
انور سیف اللہ خان
معلومات شخصیت
پیدائش 7 جون 1946ء (78 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پشاور   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان
برطانوی ہند   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت پاکستان پیپلز پارٹی   ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ اوکسفرڈ
جامعہ جنوبی کیلیفونیا   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ سیاست دان   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان اردو   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان اردو   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

سیاست دان۔ سابق قومی اسمبلی اور سینٹ کے ارکان۔ سابق وزیر پیٹرولیم، موجودہ ممبر صوبائی اسمبلی صوبہ سرحد۔ 7 جون 1946ء کو پشاور صوبہ سرحد میں پیدا ہوئے۔ بنیادی طور پر ان کا تعلق لکی مروت غزنی خیل سے ہے۔ صوبہ سرحد کے ایک نامور سیاسی خانوادے میں پیدا ہوئے۔ بیگم کلثوم سیف اللہ کے فرزند اور سابق صدر مملکت غلام اسحاق خان کے داماد ہیں۔

تعلیم[ترمیم]

پشاور یونیورسٹی سے ایم سیاسیات کی ڈگری حاصل کی اور اعلی تعلیم کے حصول کے لیے انگلستان چلے گئے۔ وہاں جامعہ آکسفورڈ سے فلسفہ اور سیاسیات میں بی اے آنرز کی ڈگری حاصل کی اور بعد ازاں امریکہ جاکر جنوبی کیلیفورنیا کی یونیورسٹی سے پبلک ایڈمنسٹریشن میں ایم اے کیا۔ تکمیل تعلیم کے بعد 1970ء میں پاکستان کی سول سروس میں شامل ہوئے اور 1980ء تک مختلف اضلاع میں مختلف انتظامی عہدوں پر کام کرتے رہے۔ 1980ء تا 1984ء کینیڈا میں پاکستان کے قونصل جنرل رہے۔

سیاست[ترمیم]

انھوں نے اپنی سیاسی زندگی کا آغاز مسلم لیگ کے پلیٹ فارم سے کیا۔ 1988ء کے عام انتخابات میں بنوں کے حلقے سے مسلم لیگ کے ٹکٹ پر قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ دسمبر 1990ء میں سینٹ کے ضمنی انتخابات میں وہ صوبہ سرحد سے بلا مقابلہ سینٹ کے رکن منتخب ہوئے۔ یہ نشت ان کے بھائی سلیم سیف اللہ کے صوبائی اسمبلی کا رکن بننے کی وجہ سے خالی ہوئی تھی۔ مارچ 1991ء میں وہ ایک مرتبہ پھر چھ سال کے لیے سینٹ کے رکن منتخب ہوئے۔ نواز شریف حکومت میں شہری امور اور ماحولیات کے وفاقی وزیر بنائے گئے ۔28 مارچ 1993ء کو انھوں نے وزیر اعظم نواز شریف کو مسلم لیگ کا صدر نامزد کرنے کے فیصلے پر احتجاج کرتے ہوئے اپنا استعفیٰ صدر مملکت کو پیش کر دیا۔ یہیں سے وفاقی اور صوبائی وزراء کے استعفوں کا ایک ایسا سلسلہ شروع ہوا جو بالاخر نواز شریف کی حکومت کے خاتمے پر منتج ہوا۔ نگران وزیر اعظم میر بلخ شیر مزاری کی کابینہ میں ایک مرتبہ پھر وفاقی وزیر بنے۔ جنوری 1994ء میں ایک مرتبہ پھر بینظیر بھٹو کی وفاقی کابینہ میں بطور وزیر پیٹرولیم مقرر ہوئے لیکن 6 نومبر 1996ء کو بینظیر حکومت کے خاتمے کے ساتھی ہی ان کی وزارت ختم ہوئی۔ فروری 2008ء میں ہونے والے الیکشن میں لکی مروت کی صوبائی اسمبلی کی نشست سے صوبائی اسمبلی کے ارکان بنے۔ ان کے خاندان کو پاکستان کی سیاست میں کافی اہمیت حاصل ہے۔ اس خاندان کو کنک میکر بھی کہا جاتا ہے۔ جو ہر حکومت کے ساتھ ہوتی ہے۔ اس خاندان کی وفاداریاں آج کل مسلم لیگ ق کے ساتھ ہیں۔ لیکن انور سیف اللہ کا جھکاو پیپلز پارٹی کی طرف زیادہ ہے۔