سرمایہ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

سرمایہ (انگریزی: Capital، عربی:رأس المال ، فارسی: سرمایہ) معاشیات کی تعریف کے مطابق اشیاء و خدمات (good & services) کا وہ حصہ ہے جو نئی اشیاء و خدمات پیدا کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے اور خود صرف (Consumption) میں شامل نہیں ہوتا سوائے اس کے کہ اس کا اہتلاک (Depriciation) ہو۔ یہ تعریف حساب داری (Accounting) سے قدرے مختلف ہے جس میں عموماً سرمایہ کو کوئی تجارت یا کاروبار شروع کرنے کے لیے ابتدائی روپیہ یا اس سے خریدی جانے والی اشیاء کو سمجھا جاتا ہے۔ معاشیات میں سرمایہ کو عاملین پیدائش (factors of production) بشمول محنت، تنظیم اور کرایہ میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ یعنی سرمایہ پیداوار میں ایک عامل کے طور پر کام کرتا ہے اور زیادہ سرمایہ کا مطلب عموماً زیادہ پیداوار ہوگا۔

سرمایہ کی خصوصیات[ترمیم]

  • سرمایہ زمین کے برعکس قدرتی طور پر پیدا نہیں ہوتا بلکہ پیدا کیا جاتا ہے
  • سرمایہ اشیاء کو وہ حصہ ہے جو ایک عاملِ پیداوار کے طور پر مزید پیداوار کے کام آئے گا
  • سرمایہ کو پیداروار کے عمل خام مال کے برعکس یکدم صرف نہیں کیا جاتا بلکہ آہستہ آہستہ عموماً اہتلاک کی شکل میں استعمال ہوتا ہے۔
  • سرمایہ کو ایک نقطۂ وقت میں ماپا جا سکتا ہے یعنی یہ ایک ذخیرہ (Stock) ہے
  • سرمایہ استعمال کرنے کا معاوضہ عموماً سود (interest) کہلاتا ہے

بیرونی سرمایہ کاری[ترمیم]

معاشیات میں کسی ملک کی ترقی کے لیے بیرونی سرمایہ کاری کی اہمیت بہت بیان کی جاتی ہے۔ یہ معاشی ترقی کے لیے ضروری ہے اور اس کی رفتار تیز کرتی ہے۔ بیرونی سرمایہ کاری کے اضافے کے لیے کسی ملک کی سیاسی حالت کا بہتر ہونا بہت ضروری ہوتا ہے۔ معاشیات کے مطابق سرمایہ کاری اور محنت دونوں اگر آزادانہ بیرون الممالک حرکت کریں تو معاشی ترقی کی رفتار تیز ترین ہوتی ہے۔ بیرونی سرمایہ کاری کی اہمیت پر مغربی ممالک بہت زور دیتے ہیں تاکہ انھیں ترقی پزیر ممالک میں کھلے مواقع ملیں مگر اس کے برعکس محنت (Labor) کی آزادانہ نقل و حرکت پر کوئی بات نہیں کرتے حالانکہ سرمایہ کاری کی نقل و حرکت کی معاشی دلیلیں محنت کی نقل و حرکت پر بھی اسی طرح پورا اترتی ہیں۔

متعلقہ مضامین[ترمیم]