مندرجات کا رخ کریں

آدم یاشاری

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
آدم یاشاری
یاشاری کی یادگار پر یاشاری کی تصویر
پیدائش28 نومبر 1955(1955-11-28)
پریکاز، خودمخار علاقہ کوسووہ اور میتوہیا، اشتراکی جمہوریہ سربیا، اشتراکی وفاقی جمہوریہ یوگوسلاویہ (اب کوسووہ[a])
وفات7 مارچ 1998(1998-30-70) (عمر  42 سال)
پریکاز، خودمخار علاقہ کوسووہ اور میتوہیا، سربیا، سربیا و مونٹینیگرو (اب کوسووہ)
مدفن
آدم یاشاری یادگار، پریکاز، کوسووہ
وفاداری کوسووہ لبریشر آرمی
سالہائے فعالیت1991–1998
درجہکمانڈر
آرمی عہدہکوسووہ لبریشر آرمی
مقابلے/جنگیںکوسووہ جنگ:
 • پریکاز پر حملہ 
اعزازاتکوسووہ کا ہیرو
یادگاریںآدم یاشاری یادگاری کمپلکس
شریک حیاتعدیلہ یاشاری
اولادکشترم یاشاری
تعلقاتHamëz Jashari (بھائی)

آدم یاشاری [b] (28 نومبر 1955 – 7 مارچ 1998) کوسووہ لبریشن آرمی (کے ایل اے) کے بانیوں میں سے ایک تھے، کوسودہ لبریشن آرمی کوسووہ کی علاحدگی کے لیے[a] وفاقی جمہرویہ سربیا و مونٹینیگرو سے 1990ء کی دہائی میں لڑتی رہی ہے اور اس کے مقاصد میں عظیم البانیہ بھی شامل تھا۔[1][2][3][4][5] یوگوسلاویہ کی ٹوٹ پوٹ کے بعد، جولائی 1990ء میں کوسوہ کی پارلیمان نے آزادی کا اعلان کر دیا تاہم سربیا نے زبردستی اس پر قبضہ کر لیا۔ آدم یاشاری کو اس اقدام پر سخت طیش آیا اور غاصب سربوں کے خلاف مسلح جدوجہد کرنے لگے۔ انہی دنوں انھوں نے کے ایل اے کی بنیاد رکھنے میں سرگرم حصہ لیا۔

خاندان اور ابتدائی زندگی

[ترمیم]

آدم شعبان یاشاری[6] کوسووہ سوشلسٹ خود مختار صوبہ، کے قصبے ڈونجی میں 28 نومبر 1955ء کو پیدا ہوئے۔[7] یاشاری ان کے قبیلے کا نام ہے جو ڈرنیسیا کا ممتاز اور بڑا قبیلہ سمجھا جاتا ہے۔ بیشتر مسلمانوں کی مانند آدم یاشاری کے اجداد بھی البانیا سے آئے تھے۔ ان کے والد شعبان یاشاری پیشے کے لحاظ سے ایک استاد تھے۔ آدم یاشاری نے کوسووہ البانوی گوریلوں کے ساتھ مل کر،[8] گوریلا کارروائیوں میں حصہ لیا۔[7] کوسووہ کی جنگی داستانوں سے ہٹ کر عام زندگی میں آدم یاشاری بندوق کے بغیر نظر آتا۔ بقول صحافی ٹم جوڈا، یاشاری سربوں سے نفرت کرت تھا اور اگرچہ وہ کے ایل اے کے ابتدائی ارکان میں سے ایک تھا، لیکن وہ کوئی نظریاتی گوریلا نہیں تھا۔

وفات

[ترمیم]

4 مارچ 1998ء کو کئی سرب فوجیوں نے ڈونجی پریکاز کا محاصرہ کر لیا۔ آدم یاشاری اور ان کے ساتھیوں نے حملہ آوروں کو سخت مقابلہ کیا۔ انھیں با رہا ہتھیار ڈالنے کی ترغیب دی گئی مگر انھوں نے جان دینا قبول کی۔[9] اس لڑائی میں آدم یاشاری اپنے خاندان کے 50 افراد کے ہمراہ جان بحق ہوئے۔ آد میاشاری کی بیوی بھی اسی لڑائی میں ماری گئی، جن کو سرب جنگ کی پہلی شہید خاتون کہا گیا۔ 9 مارچ کو آدم یاشاری کی ہلاکت ہوئی،[10] ان کا تیرہ سالہ بیٹا کشترم یاشاری بھی مارا گیا تھا۔[11]

مزید دیکھیے

[ترمیم]

حواشی

[ترمیم]
  1. ^ ا ب جمہوریہ کوسووہ اور سربیا کے درمیان میں کوسووہ پر تنازع ہے۔ جمہوریہ کوسووہ نے 17 فروری 2008ء کو یک طرفہ طور پر آزادی کا اعلان کر دیا تھا مگر سربیا اسے اپنا حصہ مانتا ہے۔ 2013ء میں برسلز معاہدے کے تحت دونوں حکومتوں نے باہمی تعلقات بہتر بنانا شروع کر دیے۔ اقوامِ متحدہ کے 193 میں سے 113 اراکین نے کوسووہ کو آزاد ریاست تسلیم کر لیا ہے۔
  2. (البانوی: Adem Jashari)‏؛ (سربی کرویئشائی: Adem Jašari, Адем Јашари)‏

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. "State-building in Kosovo۔ A plural policing perspective"۔ Maklu۔ 5 فروری 2015۔ ص 53۔ 2018-12-24 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-05-05
  2. "Liberating Kosovo: Coercive Diplomacy and U. S. Intervention"۔ Belfer Center for Science and International Affairs۔ 2012۔ ص 69۔ 2019-01-05 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-05-05
  3. "Dictionary of Genocide"۔ Greenwood Publishing Group۔ 2008۔ ص 249۔ 2018-12-24 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-05-05
  4. "Kosovo Liberation Army (KLA)"۔ Encyclopædia Britannica۔ 14 ستمبر 2014۔ 2018-12-24 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-05-05
  5. "Albanian Insurgents Keep NATO Forces Busy"۔ Time۔ 6 مارچ 2001۔ 2018-12-24 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-05-05
  6. Elsie 2011، صفحہ 142
  7. ^ ا ب Bartrop 2012، صفحہ 142
  8. O'Neill 2002، صفحہ 23
  9. Professor Pål Kolstø (28 Dec 2012). Media Discourse and the Yugoslav Conflicts: Representations of Self and Other (بزبان انگریزی). Ashgate Publishing, Ltd. p. 96. ISBN:978-1-4094-9164-4. Archived from the original on 2018-12-24. Retrieved 2018-05-05.
  10. Bartrop 2012، صفحہ 143
  11. Human Rights Watch 1998، صفحہ 29