آذربائیجان میں تعلیم

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
پیرس 1920ء میں آذربایجانی طلبہ

آذربائیجان میں تعلیم وزارت تعلیم آذربائیجان کے تحت منظم ہے۔

تاریخ[ترمیم]

قدیم شہر باکو میں مسجد سے ملحق ایک مدرسہ

سوویت دور سے قبل آذربایجانی تعلیم ابتدائی بچپن سے شروع ہوتی تھی جس میں اسلامی دینی تربیت اہم ہوتی تھی۔ پانچ سے لے کر قریبا بیس سال کی عمر تک بچے مساجد سے ملحق مدارس میں تعلیم حاصل کرتے تھے۔ سترہویں اور اٹھارویں صدی میں مدارس بڑے شہروں میں الگ تعلیمی اداروں کے طور پر قائم کیے گئے تاہم مذہبی عنصر تعلیم میں اہمیت کا حامل رہا۔ 1865ء میں پہلا ٹیکنیکل ہائی اسکول اور خواتین کا پہلا ہائی اسکول باکو میں کھولا گیا۔ انیسویں صدی کے اواخر میں آذربائیجان میں سیکولر ابتدائی اسکولوں ظاہر ہونا شروع ہوئے۔ زار دور میں ماورائے قفقاز میں آذربائیجانی زبان اعلی تعلیمی اداروں اور ثانوی اسکولوں منع کر دی گئی۔ آذربایجانی النسل بچوں کی اکثریت اس مدت میں کوئی تعلیم حاصل نا کر سکی اور آذربائیجانی شرح خواندگی خاص طور پر خواتین میں بہت کم رہا۔

1920ء کی دہائی میں عربی حروف تہجی سے لاطینی رسم الخط اور 1930ء کی دہائی میں لاطینی سے سیریلیک رسمِ خط میں زبان کی منتقلی کے باوجود سوویت دور میں خواندگی اور اوسط معیار تعلیم انتہائی کم نقطہ سے ڈرامائی طور پر بڑھ گیا۔ سوویت اعداد و شمار کے مطابق 1970ء میں مرد و خواتین (عمر نو سے چالیس) 100 فیصد خواندہ تھے۔ اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کی رپورٹ 2009ء کے مطابق آذربائیجان شرح خواندگی 99.5 فیصد ہے۔[1]

سوویت دور میں آذربائیجان نظام تعلیم ماسکو سے عائد معیاری ماڈل پر مبنی تھا۔ جس میں ہر سطح پر تمام تعلیمی اداروں کی حالت کا کنٹرول ریاستی ہاتھ میں تھا اور اور مارکسسٹ لیننسٹ نظریات پر خصوصی توجہ دی جاتی تھی۔

آزادی کے بعد آذربائیجان کی پارلیمنٹ کے سب سے پہلے قوانین کی منظور میں سیریلیک رسمِ خط کو ایک نظر ثانی شدہ لاطینی حروف تہجی اپنانے کے لیے تھا۔[2] اس کے علاوہ آذربائیجانی نظام تعلیم کے ڈھانچے میں بھی تبدیلی لائی گئی۔ ابتدائی تبدیلیوں مذہبی تعلیم کا شامل ہونا ہے (سوویت دور میں پابندی عائد تھی)۔ نصاب کی تبدیلیوں میں نظریاتی مواد ختم کر دیا گیا اور آذربائیجانی زبان کے استعمال پر زور دیا گیا۔ ابتدائی اسکولوں کے علاوہ، تعلیمی اداروں میں ہزاروں قبل از اسکول ادارے، جنرل ثانوی اسکول، پیشہ ورانہ اسکول بشمول تخصصی ثانوی اسکول اور تکنیکی اسکول شامل ہیں۔ نویں جماعت تک تعلیم لازمی ہے۔ سوویت دور کے اختتام پر تقریباً 18 فیصد تعلیمی مواد روسی زبان میں تھا، لیکن 1988ء روسی زبان کے استعمال میں مسلسل کمی واقع ہوئی ہے۔ موجودہ دور میں روسی اور انگریزی دوسری یا تیسری زبانوں کے طور پر پڑھائی جاتیں ہیں۔

جمہوریہ آذربائیجان میں نظام تعلیم[ترمیم]

آذربائیجان میں تعلیم معاشرے اور ریاست کی ترقی کے لیے بنیادی تصور کی جاتی ہے، جس میں ایک مصلحتی احتیاط لازمی ہے۔

جمہوریہ آذربائیجان کے آئین کے آرٹیکل 42 کے مطابق شہریوں کا حق تعلیم مندرجہ ذیل بنادی نقاط پر مشتمل ہے :

  • ہر شہری کو تعلیم کا حق ہے۔
  • ریاست مفت لازمی عام اور ثانوی تعلیم فراہم کرتی گی۔
  • ریاست تعلیمی نظام کو کنٹرول کرتی ہے۔
  • ریاست مالی حالات سے مستثنی باصلاحیت افراد کی تعلیم کی ضمانت دیتی ہے۔
  • حکومت کم از کم تعلیمی معیار کا تعین کرتی ہے۔
  • ہر کسی کو ریاست کے معیار کے فریم ورک میں تعلیم کا حق ہے۔
  • اس بات کی ضمانت ہے تمام شہریوں کو قومیت، مذہب، نسل، زبان، جنس، عمر، صحت اور سماجی حیثیت، سرگرمی کے علاقے، رہائش گاہ اور سیاسی خیالات کے اختلافات سے بالاتر آذربائیجان میں تعلیم کا حق حاصل ہے۔

زبان[ترمیم]

آذربائیجانی زبان اسکولوں میں تعلیم کی بنیادی زبان ہے اور آذربائیجانی جمہوریہ آذربائیجان کی سرکاری زبان ہے۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. "Human Development Report 2009" (PDF)۔ United Nations Development Program 2009۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2009 
  2. "Education in Azerbaijan, The Challenges of Transition"۔ Azerbaijan International۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ Winter 1996 

بیرونی روابط[ترمیم]