آصف مجتبی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
آصف مجتبی ٹیسٹ کیپ نمبر 105
ذاتی معلومات
مکمل ناممحمد آصف مجتبیٰ
پیدائش (1967-04-11) 11 اپریل 1967 (عمر 57 برس)
کراچی، سندھ
بلے بازیبائیں ہاتھ کا بلے باز
گیند بازیبائیں ہاتھ کا سلو گیند باز
بین الاقوامی کرکٹ
قومی ٹیم
پہلا ٹیسٹ (کیپ 105)7 نومبر 1986  بمقابلہ  ویسٹ انڈیز
آخری ٹیسٹ26 اکتوبر 1997  بمقابلہ  سری لنکا
پہلا ایک روزہ (کیپ 59)4 نومبر 1986  بمقابلہ  ویسٹ انڈیز
آخری ایک روزہ1 ستمبر 1996  بمقابلہ  انگلینڈ
کیریئر اعداد و شمار
مقابلہ ٹیسٹ ایک روزہ
میچ 25 66
رنز بنائے 928 1068
بیٹنگ اوسط 24.42 26.04
100s/50s -/8 1/6
ٹاپ اسکور 65* 113*
گیندیں کرائیں 666 756
وکٹ 4 7
بولنگ اوسط 75.75 94.00
اننگز میں 5 وکٹ - -
میچ میں 10 وکٹ - n/a
بہترین بولنگ 1/0 2/38
کیچ/سٹمپ 19/- 18/-
ماخذ: کرک انفو، 4 فروری 2006

محمد آصف مجتبیٰ (پیدائش: 9 نومبر 1967ء کراچی ،سندھ) ایک پاکستانی سابق کرکٹر ہیں جنھوں نے 1986ء سے 1997ء تک 25 ٹیسٹ اور 66 ایک روزہ بین الاقوامی میچز کھیلے۔ وہ بائیں ہاتھ کے بلے باز ہیں اور سلو لیفٹ آرم آرتھوڈوکس باولر ہیں انھوں نے پاکستان کے علاوہ کراچی ،میریلبون کرکٹ کلب اور پاکستان انٹر نیشنل ائیر لائنز کی طرف سے بھی کرکٹ کھیلی۔ مارچ 1987ء میں انھوں نے پاکستان انڈر 25 کے ساتھ زمبابوے کا کامیاب دورہ کیا۔ 10 سال کے بعد پاکستان اے کی ٹیم کے ساتھ انھوں نے تیسری سارک سہہ ملکی ٹرافی جو ڈھاکہ میں منعقد ہوئی کو جیتنے کا سبب بنی۔ اس کی قیادت میں اس نے بہترین کارکردگی پیش کی۔ بنگلہ دیش کے خلاف پہلے ہی میچ میں 67 رنز بنا کر انھوں نے جیتنے کی طرف سفر شروع کیا جس کا اختتام اس نے فائنل میں بھارت کے خلاف 91 رنز کے ساتھ کیا۔ انھیں فائنل کا مین آف دی میچ اور ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی بھی چنا گیا۔ مقامی کرکٹ میں بھی انھوں نے پی آئی اے کی طرف سے اچھی کارکردگی دکھائی۔

ٹیسٹ کرکٹ[ترمیم]

آصف مجتبیٰ کو 1986ء میں ویسٹ انڈیز کے خلاف لاہور کے ٹیسٹ میں اپنا ٹیسٹ کیریئر شروع کرنے کا موقع ملا مگر لاہور اور کراچی کے 2 ٹیسٹوں میں ان کی کارکردگی متاثر کن نہیں تھی۔ اسی طرح 1987ء میں انگلینڈ کے خلاف لاہور میں وہ صرف 7 رنز ہی بنا سکے۔ یہی وجہ تھی کہ وہ اس کے بعد 5سال تک ٹیم سے باہر رہے۔ یہاں تک کہ 1992ء میں اس وقت زیر غور لایا گیا جب پاکستان کی کرکٹ ٹیم نے انگلستان کا دورہ کیا۔ برمنگھم کے پہلے ٹیسٹ میں 29 رنز بنا کر انھوں نے اپنا کھاتہ کھولا لیکن لارڈز کے اگلے میدان میں انھوں نے 59 رنز بنائے۔ یہ ٹیسٹ وسیم اکرم کی عمدہ کارکردگی کی بنا پر پاکستان نے 2 وکٹوں سے جیتا تھا۔ آصف مجتبیٰ نے انگلستان کی پہلی اننگ میں ایلک سٹیورٹ کو آئوٹ کرکے اپنی پہلی ٹیسٹ وکٹ حاصل کی۔ انگلستان کے 255 رنز کے جواب میں پاکستان نے عامر سہیل 73، آصف مجتبیٰ 59 اور سلیم ملک 55 کی بدولت 293 رنز کا مجموعہ تخلیق کیا۔ دوسری اننگ میں انگلستان کی ٹیم 175 رنز بنا کر آئوٹ ہو گئی۔ آصف مجتبیٰ 138 رنز کے ہدف کے دوران بغیر کوئی رن بنائے آئوٹ ہوئے اور پاکستان نے وسیم اکرم کے 45 اور عامر سہیل کے 39 رنز کی بدولت 8 وکٹوں پر یہ مجموعہ عبور کر لیا۔ مانچسٹر کے ٹیسٹ میں آصف مجتبیٰ ایک مرتبہ پھر وکٹ پر جمے۔ یہ میچ عامر سہیل کی 205 رنز کی ڈبل سنچری بدولت ہمیشہ یاد رکھا جائے گا جس کی بنا پر پاکستان نے 9 وکٹوں پر 505 رنز بنائے۔ جاوید میانداد 88، رمیز راجا 54 رنز کے علاوہ آصف مجتبیٰ نے 58 گیندوں پر 7 چوکوں کی مدد سے 57 رنز کا جادو جگایا تاہم بولنگ کے شعبے میں وہ کچھ خاص کارکردگی نہ دکھا سکے۔ لیڈز کے میدان میں محض 7 رنز پر ہمت ہارنے کے بعد انھوں نے اوول کے آخری ٹیسٹ میں ایک اور نصف سنچری اپنے کھاتے میں جمع کی۔ پاکستان ایک بار پھر وسیم اکرم کی اعلیٰ کارکردگی کے سبب یہ ٹیسٹ 10 وکٹوں کے بھاری مارجن سے جیتنے میں کامیاب رہا۔ انگلستان کی ٹیم پہلے کھیلتے ہوئے 207 رنز پر ڈھیر ہو گئی تھی جس میں وسیم اکرم نے 67/6 سے انگلستان کو اس انجام سے دوچار کیا۔ پاکستان کی طرف سے جاوید میانداد 59، شعیب محمد 55 اور آصف مجتبیٰ نے 165 گیندوں پر 5 چوکوں کی مدد سے 50 رنز سکور کیے۔ پاکستان نے چوتھی اننگ میں صرف 2 رنز کا ہدف بغیر کوئی وکٹ گنوائے ٹیسٹ میں فتح حاصل کی تھی۔ 1993ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف واحد ٹیسٹ اور ویسٹ انڈیز کے خلاف 2 ٹیسٹوں میں وہ رنز بنانے کی جدوجہد میں دکھائی دیے۔ تاہم سینٹ جونز کے تیسرے ٹیسٹ میں وہ ایک مرتبہ پھر ایک ڈرا میچ میں نصف سنچری کے مالک بنے۔ پاکستان نے ویسٹ انڈیز کے سکور 438 کے جواب میں 326 رنز سکور کیے جس میںانضمام الحق 123، باسط علی 56 کے ساتھ ساتھ 135 بالوں پر 7 چوکوں کی مدد سے آصف مجتبیٰ کے 59 رنز نے خاطر خواہ مدد کی تھی۔ اسی سیزن میں زمبابوے نے پاکستان کا دورہ کیا۔ 3 ٹیسٹ میچوں کی سیریز اس کے اچھے کھیل کی وجہ سے یادگار بن گئی۔ کراچی کے پہلے ٹیسٹ میں 4 اور 10 ناقابل شکست رنز بنانے کے بعد اس نے راولپنڈی کے دوسرے ٹیسٹ میں میچ کی دونوں اننگز میں نصف سنچریاں سکور کیں۔ اس نے پہلی اننگ میں 54 ناٹ آئوٹ بنائے جبکہ دوسری باری میں 51 کا جادو جگایا۔ لاہور کے تیسرے ٹیسٹ میں زمبابوے کے خلاف پہلی اننگ میں وہ بغیر کوئی رن بنائے پویلین لوٹ گیا لیکن دوسری باری میں اس نے 65 ناقابل شکست رنز سکور کیے۔ 1994ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف آکلیڈ اور ولنگٹن کے ٹیسٹوں میں رنز ان سے ناراض نظر آئے۔ اسی طرح سری لنکا کے خلاف سیریز میں بھی وہ 44 اور 31 کے علاوہ کوئی نمایاں مقام نہ حاصل کرسکا۔ 1995ء میں بھی سائوتھ افریقہ اور زمبابوے کے خلاف اس کی کارکردگی بہت سے سوالیہ نشان چھوڑ گئی۔ 1996ء میں انگلستان کے دورے پر پاکستان کا حصہ ہونے کے بعد اس نے لیڈز کے ٹیسٹ میں 51 اور 26 کی دو باریاں ٹیم کے حوالے کیں۔ اوول کے میدان پر اس کے حصے میں محض 13 رنز ہی آ سکے۔ 1997ء میں اس نے سری لنکا کی سرزمین پر اپنی آخری ٹیسٹ سیریز انجام دی۔ کولمبو کے پہلے ٹیسٹ میں وہ صرف 21 رنز بنا سکے جبکہ دوسرے ٹیسٹ میں جو ان کا آخری ٹیسٹ تھا انھوں نے پہلی اننگ میں 49 اور دوسری باری میں 6 رنز کی طوالت اختیار کی اور یوں ان کی آخری ٹیسٹ سیریز ثابت ہوئی جسے وہ یادگار روپ نہ دے سکے۔

ون ڈے کرکٹ[ترمیم]

آصف مجتبیٰ کو ویسٹ انڈیز کے خلاف 1986ء میں گوجرانوالہ کے میدان پر ڈیبیو کے لیے اتارا گیا لیکن اپنے پہلے تین ون ڈے میں ویسٹ انڈیز اور بھارت کے خلاف ان کے بلے سے زیادہ رنز نہ سکور ہو سکے۔ 1987ء کی بینسن اینڈ ہیجز چیلنج سیریز جو آسٹریلیا میں منعقد ہوئی میں اس نے تیسرے میچ میں آسٹریلیا کے خلاف 60 رنز کی ناقابل شکست باری کھیل کر پاکستان کی ایک وکٹ سے فتح کو ممکن بنایا۔ آسٹریلیا نے پہلے کھیلتے ہوئے 6 وکٹ پر 273 رنز سکور کیے جس میں ڈین جونز 121، سٹیو وا 82 رنز کے ساتھ نمایاں تھے۔ آصف مجتبیٰ 5 اوورز میں 32 رنز کے عوض کوئی وکٹ نہ لے سکے۔ پاکستان نے مقررہ ہدف آخری اوور میں 9 وکٹوں پر پورا کر لیا۔ قاسم عمر 67 اور منظور الٰہی 48 رنز بھی شامل تھے۔ اگلے تین میچوں میں ایک مرتبہ پھر ایسے لگا جیسے رنز ان سے روٹھ گئے ہوں۔ اس کے 5 سال کے بعد تک وہ سلیکٹرز کا اعتماد حاصل نہ کرسکے۔ 1992ء میں جب پاکستان نے انگلستان کا دورہ کیا تو ایک بار پھر وہ اپنے جوہر دکھانے کے لیے آ موجود ہوئے۔انھوں نے لارڈز کے پہلے ون ڈے میں 52 رنز سکور کیے۔ اوول 29، ناٹنگھم 1، مانچسٹر میں 10 رنز بنا سکے۔ 1992ء میں بینسن اینڈ ہیجز کپ کے مقابلوں میں پرتھ میں انھوں نے 3 رنز بنائے تاہم آسٹریلیا کے خلاف ہوبارٹ کے مقام پر 56 ناقابل شکست ان کے بلے سے پھوٹے۔ آسٹریلیا ہی کے خلاف ایڈیلیڈ میں 45 رنز کے علاوہ بقیہ میچوں میں وہ کوئی قابل ذکر کارکردگی دکھانے سے قاصر رہے۔ 1993ء میں دورئہ آسٹریلیا میں 49 ناقابل شکست رنز ان کی اعلیٰ کارکردگی کا نمونہ تھے تاہم جنوبی افریقہ کے خلاف ایسٹ لنڈن میں ٹوٹل انٹرنیشنل سیریز کے میچ میں انھوں نے پاکستان کی 9 رنز سے فتح میں اہم کردار ادا کیا۔ جاوید میانداد 107 رنز کے علاوہ آصف مجتبیٰ نے 96 گیندوں پر 74 رنز کی باری کھیلی لیکن اس کے بعد جوہانسبرگ میں ویسٹ انڈیز کے خلاف 25 رنز ہی بنا سکے۔ ویسٹ انڈیز کے میں 1993ء میں انھوں نے پورٹ آف سپین پر 45 رنز ناٹ آئوٹ بنائے۔ اسی سیریز میں پیپسی چیمپئن ٹرافی میں انھوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف 60 ناقابل شکست رنز سکور کیے۔ ویسٹ انڈیز کے 267 رنز کے جواب میں پاکستان کی ٹیم 9 وکٹوں پر 228 رنز ہی بنا پائی لیکن سری لنکا کے خلاف انھوں نے 113 کی ناقابل شکست باری کھیلی جو ان کی ون ڈے میچوں میں سب سے بڑی انفرادی اننگز تھی۔ پاکستان نے 3 وکٹوں کے نقصان پر 313 رنز بنائے تھے۔ آصف مجتبیٰ اپنی سنچری کے ساتھ ٹاپ سکورر تھے جبکہ سعید انور 107 اور انضمام الحق 37 کے ساتھ دیگر نمایاں سکورر تھے۔ پاکستان نے 6.26 کی اوسط سے ایک بڑا ہدف بنایا تھا جسے سری لنکا کے کھلاڑی عبور کرنے کی کوشش میں صرف 199 رنز پر ہی ہمت ہار گئے۔ سانتھ جے سوریا 58 رنز کے ساتھ ٹاپ سکورر تھے۔ وسیم اکرم، مشتاق محمد نے دو، دوکھلاڑیوں کو آئوٹ کیا۔ 1993ء میں راولپنڈی کے میدان پر زمبابوے کے خلاف اس کے 61 رنز اور 1993ء میں بھارت کے خلاف 34 ناقابل شکست رنز ہی ان کی بقیہ کیریئر میں نمایاں باریاں تھیں۔ اس نے اپنا آخری مقابلہ 1996ء میں انگلینڈ کے خلاف ناٹنگھم کے مقام پر کھیلا جس میں وہ صرف 2 رنز بنا کر پویلین لوٹ گئے۔

اعداد و شمار[ترمیم]

آصف مجتبیٰ نے 25 ٹیسٹ میچوں کی 41 اننگز میں 3 دفعہ ناٹ آئوٹ رہ کر 928 رنز سکور کیے۔ 24.42 کی اوسط سے بنائے جانے والے اس مجموعے میں 65 ناٹ آئوٹ ان کی کسی ایک اننگ کا سب سے زیادہ سکور تھا۔ 8 نصف سنچریاں اور 19 کیچز بھی ان کے ٹیسٹ ریکارڈ میں شامل ہیں۔ آصف مجتبیٰ نے 66 ون ڈے میچوں کی 65 اننگز میں 14 مرتبہ ناٹ آئوٹ رہ کر 1068 رنز 26.04 کی اوسط سے بنائے جس میں 113 ناقابل شکست رنز ان کا سب سے زیادہ انفرادی سکور ہے۔ ایک سنچری اور 6 نصف سنچریاں ان میں شامل تھیں۔ 291 فرسٹ کلاس میچوں کی 446 اننگز میں 83 دفعہ ناٹ آئوٹ رہ کر 17932 رنز 49.39 کی اوسط سے بنائے۔ ان میں 240 ان کا سب سے بڑا انفرادی سکور تھا۔ 49 سنچریاں اور 93 نصف سنچریاں اس کا حصہ تھی۔ آصف مجتبیٰ نے ٹیسٹ میچوں میں 4 اور ایک روزہ مقابلوں میں 7 وکٹیں بھی حاصل کیں جبکہ فرسٹ کلاس میچوں میں ان کی وکٹوں کی تعداد 367 تھی۔

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]