آغا حشر کاشمیری
آغا حشر کاشمیری | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 3 اپریل 1879 امرتسر |
وفات | 28 اپریل 1935 (56 سال)[1] لاہور |
مدفن | میانی صاحب قبرستان |
شہریت | ![]() |
عملی زندگی | |
پیشہ | مصنف، شاعر |
پیشہ ورانہ زبان | اردو[2] |
IMDB پر صفحات | |
درستی - ترمیم ![]() |
آغا محمد حشر ابن آغا غنی شاہ بنارس میں 1879ء میں پیدا ہوئے تعلیم و تربیت بنارس میں ہوئی۔ آپ کے والد مذہبی معاملات میں قدامت پسند تھے۔ اس لیے آغا حشر ابتدا میں انگریزی تعلیم سے محروم رہے۔ دینیات کی تعلیم مولوی عبد الصمد سے حاصل کی اور سولہ پارے حفظ کیے۔
آغا حشر موزوں طبیعت رکھتے تھے۔ چھوٹی عمر میں شعر کہنے لگے اور فائز بنارسی کو کلام دکھانے لگے۔ مہدی حسن احسن لکھنوی مشہور ڈراما نویس سے جھڑپ ہوجانے پر ڈراما نگاری کا خیال پیدا ہوا۔ چنانچہ 1897ء میں آپ کا پہلا ڈراما (آفتاب محبت) کے نام سے شائع کیا جو بہت مقبول ہوا۔ آغا حشر نے انیس سال کی عمر میں ڈراما نگاری میں نام پیدا کر لیا تھا تاہم وہ آگے چل کر اردو زبان کے شیکسپئر کہلائے۔ آغا حشر نے انگریزی زبان سیکھی اور شیکسپئر اور دیگر غیر ملکی ڈراما نویسیوں کے ڈرامے پڑھے اور بعض کا اردو میں ترجمہ کیا۔ آپ نے نظمیں بھی لکھیں اور غزلیں بھی لکھیں۔ 1935ء میں لاہور میں فوت ہوئے اور یہیں دفن ہوئے۔
آغا حشر نے بے شمار ڈرامے لکھے جن میں خواب ہستی، رستم و سہراب، مرید اشک، اسیر حرص، ترکی حور، آنکھ کا نشہ، یہودی کی لڑکی، خوبصورت بلا، سفید خون بہت مشہور ہوئے۔
ڈراما[ترمیم]
ان کی مقبولیت کی وجوہات کو چراغ حسن حسرت نے کچھ یوں بیان کیا ہے:
’ابھی ہندوستان میں فلموں کا رواج نہیں تھا۔ جو کچھ تھا تھیئٹر ہی تھیئٹر تھا۔ اور اس دنیا میں آغا حشر کا طوطی بول رہا تھا۔ یوں تو اور بھی اچھے اچھے ڈراماٹسٹ موجود تھے، احسن، بیتاب، طالب، مائل سب کے سب ناٹک کی لنکا کے باون گزے تھے، لیکن آغا کے سامنے بونے معلوم ہوتے تھے۔ اور سچ تو یہ ہے کہ آغا سے پہلے اس فن کی قدر بھی کیا تھی؟ بچارے ڈراماٹسٹ تھیئٹر کے منشی کہلاتے تھے۔‘
زیادہ دیر نہیں گذری تھی کہ آغا حشر کو ہندوستان کے شیکسپیئر کا خطاب دے دیا گیا۔ انھیں خود بھی یہ لقب پسند تھا، چنانچہ انھوں نے جب 1912 میں اپنی ڈراما کمپنی کا آغاز کیا تو اس کا نام انڈین شیکسپیئر تھیئٹریکل کمپنی رکھا۔
شیکسپیئر کے تراجم کے علاوہ حشر نے جو دوسرے ڈرامے لکھے ان میں ’یہودی کی لڑکی‘ اور ’رستم و سہراب‘ کو بےحد مقبولیت حاصل ہوئی۔[3]
حوالہ جات[ترمیم]
- ↑ Encyclopædia Britannica — مصنف: اینڈریو بیل — ناشر: انسائیکلوپیڈیا برٹانیکا انک.
- ↑ Identifiants et Référentiels — اخذ شدہ بتاریخ: 6 مارچ 2020
- ↑ https://www.bbc.com/urdu/entertainment/2016/05/160504_agha_hashar_zis
- 1879ء کی پیدائشیں
- 3 اپریل کی پیدائشیں
- امرتسر میں پیدا ہونے والی شخصیات
- 1935ء کی وفیات
- 28 اپریل کی وفیات
- لاہور میں وفات پانے والی شخصیات
- 1945ء کی وفیات
- اتر پردیش کے شعرا
- اردو شعرا
- امرتسر کی شخصیات
- انیسویں صدی کے بھارتی ڈراما نگار اور ڈراما نویس
- انیسویں صدی کے مرد مصنفین
- بیسویں صدی کے بھارتی مرد مصنفین
- بیسویں صدی کے بھارتی ڈراما نگار اور ڈراما نویس
- بیسویں صدی کے مرد مصنفین
- بھارتی اردو شعرا
- بھارتی مرد شعرا
- بھارتی مرد ڈراما نگار اور ڈراما نویس
- پاکستانی ڈراما نگار اور ڈراما نویس
- کشمیری شخصیات
- کشمیری مصنفین
- کشمیری نژاد پاکستانی شخصیات
- لاہور کے شعرا
- لاہوری شخصیات
- میانی صاحب قبرستان میں مدفون شخصیات
- وارانسی کے مصنفین