آغوش (یتیم خانہ)

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
آغوش کی عمارت کا خوبصورت بیرونی منظر

آغوش جماعت اسلامی پاکستان کی فلاحی تنظیم الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان کا ایک ذیلی ادارہ ہے جسے اٹک دارالسلام کالونی میں قائم کیا گیا، جس میں 210 سپیشل بچے رہائش پزیر تھے، کشمیر میں2005 زلزلہ کے بعد اس کی وسعت میں اضافہ کیا گیا اور مزید 150 بچوں کے لیے عمارت تعمیر کر کے اس میں رہائش، قیام، طعام اور تعلیم کا بندوبست کیا گیا۔ ادارہ ایک کیڈٹ کالج کی طرز پر چلایا جاتا ہے جس کے انچارج کرنل (ر) خالد عباسی ہیں جو رضاکارانہ طور پر ادارہ کی خدمت کر رہے ہیں۔ بچوں کی کفالت کی ذمہ داری زیادہ تر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے اٹھارکھی ہے۔ جن میں برطانیہ سے یو کے اسلامک مشن اور یارکشائر کریسنٹ چیریٹیبل ٹرسٹ، امریکا سے اسلامک سرکل آف نارتھ امریکا اور جاپان و آسٹریلیا کے کچھ پاکستانی بھی شامل ہیں۔ ادارے کی خصوصیت بچوں کا تعلیمی معیار، رہن سہن کی سہولیات اور معیاری طرز زندگی ہے۔

آغوش میں قیام پزیر بچے کھیل میں مصروف ہیں

آغوش کے مقاصد[ترمیم]

ادارے کے مقاصد میں سب اہم یہ ہے کہ ان بچوں کو ایسی معیاری تعلیم دی جائے کہ یہ وہ جوان ہو کر احساس کمتری کا شکار نہ ہوں اور ان کے ذہن میں یہ بات نہ رہے کہ چونکہ وہ یتیم تھے اس لیے ویسی تعلیم نہ مل سکی جو عام بچوں کو ملتی رہی ہے۔

یتیم بچوں کے لیے نئی عمارت[ترمیم]

راولپنڈی کے قریب مری کے علاقے میں یتیم بچوں کے لیے ایک نئی عمارت 2008ء میں حاصل کی گئی ہے جو کسی صاحب ثروت نے عطیہ کی ہے۔ مری کی اس نئی عمارت میں 400 بچوں کی رہائش کا انتظام کیا جائے گا۔

جماعت اسلامی پاکستان کے امیر قاضی حسین احمد (جوادارہ کے قیام کا موجب بنے تھے) ادارہ میں بطور مہمان بچوں کے ہمراہ

آغوش میں طرز رہائش[ترمیم]

ادارے میں پانچ سال سے لے کر چودہ سال تک کے بچے رہائش پزیر ہیں۔ صبح بچے نماز کے وقت اٹھتے ہیں، باجماعت نماز کی ادائیگی کے بعد ناشتا اور اسکول کی تیاری کا مرحلہ ہوتا ہے۔ بعد ازاں بچے اسکول جاتے ہیں جو عمارت سے ملحقہ ہے۔ یتیم بچے اٹک شہر کے ایک بہترین اسکول الحرا پبلک اسکول میں پڑھنے جاتے ہیں جہاں عام بچوں سے بھی ان کا میل جول ہوتا ہے۔ ہر بچے کو دوسرے روز کپڑے تبدیل کرائے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ ہر بچے کو تولیہ، صابن، ٹوتھ پیسٹ، کنگھی، تیل اور ضروریات زندگی کی دیگر اشیاء فراہم کی جاتی ہیں۔

اسکول کے بعد بچوں کے لیے کھانے کا انتظام کیا جاتا ہے۔ دوپہر میں کچھ وقت آرام کے بعد بچے شام کی چائے پیتے اور کھیل کود میں وقت گزارتے ہیں جس کے بعد اساتذہ انھیں ہوم ورک کراتے ہیں۔

دن بھر کے اوقات میں پانچ باجماعت نمازیں پڑھائی جاتی ہیں جن میں درس قرآن اور درس حدیث بھی شامل ہوتے ہیں۔ رات کھانے کے بعد بچوں کو پینے کے لیے دودھ دیا جاتا ہے۔

صحت کے اصول[ترمیم]

بچوں کی حفظان صحت کے لیے ایک ڈاکٹر ہمہ وقت ادارہ میں موجود رہتا ہے جو بچوں کا باقاعدگی کے ساتھ معائنہ کرتا ہے اور ان کے طبی تجزیے اور دیگر طبی ضروریات بہم پہنچائی جاتی ہیں۔

آغوش میں قیام بذیر بچوں کے لیے کھانے کا مینیو

کھانے کا تفصیل[ترمیم]

ایک جدید رہائشی عمارت کی طرح بچوں کے لیے کھانے کا مینیو بنایا گیا ہے جس کے مطابق بچوں کو روزانہ مختلف اور متوازن غذا دی جاتی ہے۔

بیرونی روابط[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]