آفاق بنارسی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

تعارف[ترمیم]

آپ کا اصل نام منشی غلام حسین خاں تھا۔ آفاق بنارسی آپ کا قلمی نام تھا۔آپ رام نگر بنارس کے رہنے والے تھے۔21 ستمبر 1869ء کو رام نگر میں پیدا ہوئے۔1889ء میں سرکار بنارس کی ملازمت اختیار کی۔جلد ہی ریاست کے مختار عام مقرر ہو گئے۔بعد ازاں اکاونٹنٹ جنرل کے آفس میں جانچ نویس کے عہدے پر تعینات ہو گئے۔اکتوبر 1933ء میں ریٹائر ہوئے۔آپ اردو زبان کے شاعر تھے مگر 1905ء میں اپنے 5 سالہ بیٹے تجمل حسین خاں کی وفات کے بعد شاعری ترک کردی۔12 سال بعد دوستوں کی فرمائش پر شاعری دوبارہ شروع کی۔31 دسمبر 1919ء کو آپ کے دوسرے بیٹے تفضل حسین خاں کا انتقال ہو گیا۔اس کے بعد آپ نے گوشہ نشینی اختیار کر لی۔آپ کو اللہ نے ایک اور بیٹا اشتیاق احمد خاں عطا کیا اور پھر سے آپ نے قلم سنبھالا اور لکھنے لکھانے میں مشغول ہو گئے۔آفاق بنارسی نے 6 اکتوبر 1934ء کو وفات پائی۔[1]

تصانیف[ترمیم]

1۔ شہرہ آفاق (شعری مجموعہ 1925)

2۔مشہور آفاق (شعری مجموعہ)

3۔تذکرہ حزیں (سوانح شیخ علی حزیں)

4۔الاختلاف (لکھنؤ اور دہلی کے تذکیر و تانیث کے اختلاف کے متعلق)

5۔ سفرنامہ اجمیر

6۔ ریاض التحقیق موسوم بہ حدیقۃالصفا(تاریخ اسلام)

7۔ معین الشعرا (لغات)

حوالہ جات[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. معین الشعرا صفحہ9