آفتاب سلطان

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

آفتاب سلطان چیئرمین نیب ہیں۔ آفتاب سلطان کا تعلق فیصل آباد سے ہے۔ انھوں نے پولیس میں اپنے کیریئر کاآغاز 1977ءمیں بطور اے ایس پی پنجاب پولیس کیا تھا۔ چیئرمین نیب اور سابق ڈی جی انٹیلی جنس بیورو آفتاب سلطان کے والد چوہدری سلطان احمد ایک مرتبہ ایم این اے اور ایک مرتبہ ایم پی اے رہے۔ وہ 1962 کی مغربی پاکستان اسمبلی اور 1965 کی قومی اسمبلی کے ارکان تھے۔ آفتاب سلطان کی ساس بیگم سروری صادق 1985 اور 1988 میں دو مرتبہ ایم این اے رہیں . چیئرمین نیب آفتاب سلطان کی ساس بیگم سروری صادق 1988 میں اسلامی جمہوری اتحاد کی جانب سے ایم این اے منتخب ہوئیں۔ آفتاب سلطان کی اہلیہ کے نانا اور بیگم سروری صادق کے والد مہر صادق 1951 اور 1956 کی اسمبلیوں کے ارکان اور صوبائی وزیر صحت رہے۔ آفتاب سلطان کی شہرت ایک دیانتدار افسر کے طور پر ہے۔ ان کا نام پیپلز پارٹی نے تجویز کیا تھا۔ آفتاب سلطان آئی جی پنجاب تعینات ، نیشنل پولیس اکیڈمی کے کمانڈنٹ بھی رہ چکے ہیں۔

آفتاب سلطان پولیس سروس آف پاکستان کے گریڈ 22 کے افسر تھے اور وہ سابق آئی جی پنجاب سمیت دیگر اہم عہدوں میں بھی خدمات سر انجام دے چکے ہیں۔

2008ء میں پیپلز پارٹی کی حکومت بنی تو یوسف رضا گیلانی نے آفتاب سلطان کو ڈی جی آئی بی تعینات کیا تاہم بعد میں راجا پرویز اشرف نے آفتاب سلطان کو ڈی جی آئی بی کے عہدے سے ہٹا دیا تھا۔

2013ء کے عام انتخابات کے موقع پر آفتاب سلطان آئی جی پنجاب پولیس تھے اور جب 2013ء کے انتخابات میں نواز شریف وزیر اعظم تھے تو آفتاب سلطان کو دوبارہ ڈی جی آئی بی لگا دیا گیا۔

اگست 2014ء کو جب چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے دھرنا دیا تو آفتاب سلطان آئی بی چیف تھے، آفتاب سلطان نے ہی 2014ء کے دھرنے کو ناکام کرنے میں اہم کردار ادا کیا تھا، ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انھوں نے پی ٹی آئی کے دھرنے کے دوران کچھ آڈیو ٹیپس پکڑی تھیں، انھوں نے وہ ٹیپ نواز شریف کو فراہم کی تھیں جس کے بعد پاکستانی سیاست میں یہ معاملہ کافی گرم بھی رہا تھا۔

2014ء کے دھرنے میں عمران خان نے اپنی تقریروں میں باقاعدہ آفتاب سلطان کا نام لے کر انھیں تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

اگر 2002ء کی بات کی جائے تو جب پرویز مشرف نے صدر بننے کے لیے ریفرنڈم کرایا تھا تو اس وقت آفتاب سلطان سرگودھا میں تعینات تھے اور انھیں ہدایات ملی تھیں کہ ریفرنڈم میں زیادہ سے زیادہ ووٹ دلوائے جائیں تاہم انھوں نے ایسا حکم ماننے سے انکار کر دیا تھا، اسی پاداش میں مشرف حکومت نے آفتاب سلطان کو معطل کر دیا تھا۔

وفاقی کابینہ نے جولائی 2022ء کو نیب کے چئیرمین تعینات کرنے کی منظوری دی ،[1]

حوالہ جات[ترمیم]