آندھرا سلطنت
آندھرا سلطنت (انگریزی: Andhra in Indian epic literature)، (تیلگو زبان: ఆంధ్ర) کا تذکرہ ہندو مت کی اساطیری ساہکار مہا بھارت میں ہے۔ یہ جنوبی ہند کی ایک سلطنت تھی اور اسی کی نسبت موجودہ ریاست آندھرا پردیش کا نام پڑا۔
وایو اور متسیہ پرانوں میں سلطنت آندھرا کا تذکرہ ملتا ہے۔ مہابھارت میں مذکور ہے کہ ستیاکی کی فوج میں ایک قبیلہ تھا جسے آندھرا کہا جاتا تھا۔ وہ درز گیسو، طویل قد و قامت، شیری زبان اور ہنر مند تھے۔ وہ زیادہ تر دریائے گوداوری کے کنارے دور تک آباد تھے۔ جنگ مہابھارت میں آندھرا اور کلنگا نے کورو کی مدد کی تھی۔ راجاسوریہ یجنہ کے دوران میں سیادیو نے سلطنت پانڈیا، آندھرا، کلنگا، دراوڈ، اودرا اور چیرا کو شکست دی تھی۔ آندھرا کا تذکرہ بدھ مت میں بھی ملتا ہے۔[1][2][3]
سنسکرت کی کئی کتابوں میں آندھرا کا تذکرہ موجود ہے جیسے ایترے براہمن (800 عام زمانہ)۔ رگ وید کے ایترے براہمن کے مطابق آندھرا جمنا کے کنارے آباد تھے جہاں سے وہ ہجرت کر کے جنوبی ہند چلے گئے۔[4][5][6] تقریباً 232 ق م میں موریہ سلطنت کے سب سے بڑے تاجدار اشوک اعظم کی موت کے وقت آندھرا کا بھی تذکرہ ملتا پے۔ یہ گویا آندھرا کی ابتدا ہے۔ علاقہ پر کئی خاندانوں کا قبضہ رہا جیسے آندھرا، اکشوکوس، مشرقی چالوکیہ، کاکٹیہ اور وجے نگر سلطنت وغیرہ۔[7]
ایرتے براہمن میں تذکرہ
[ترمیم]ایترے براہمن (VII.18) میں آندھرا کا تذکرہ موجود ہے۔ وہاں ان کو پودرا، پولنداس، شابراس اور مولیباس کا سماجی بائیکاٹ کر دیا گیا تھا کیونکہ وہ اپنے باپ وشومتر کو پہچاننے سے قاصر رہے تھے۔[8][9]
مہابھارت میں تذکرہ
[ترمیم]بحیثیت قدیم قوم =
[ترمیم]- Mbh 6.9
اگن، ونگ، کلنگ، یکریلومن، ملاح، سودیلا، پرانداس، موہیک، سلک، وغیرہ
پانڈو سہادیو کا حملہ
[ترمیم]- Mbh 2.30
سہادیو نے اپنے تابع کر لیا اور پانڈو، آندھرا، کلنگ، دراوڈ سے خراج تحسین حاصل کیا۔ انھوں نے اتاوی جیسے خوبصورت شہر پر بھی قبضہ کر لیا۔
کرن کا حملہ
[ترمیم]- Mbh 7.4
اوپتل، میکل، پوندر، کلنگ، آندھرا، نیشد، ترگرت اور والہک، سب کو کرن نے حملہ کر کے قبضہ کر لیا تھا۔
واسودیو کرشن، آندھرا سلطنت کا ایک وحشی درندہ
[ترمیم]واسودیو کرشن کا تذکرہ آندھر سلطنت کے ایک وحشی قاتل کے طور پر ہوا ہے۔(13,149)
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ R. Śrīhari (1987-01-01)۔ Proceedings of the Andhra Pradesh Oriental Conference: Fourth session, Nagarjuna University, Guntur, 3rd to 5th مارچ 1984 (بزبان انگریزی)۔ The Conference
- ↑ Journal of Indian History (بزبان انگریزی)۔ University of Kerala.۔ 1949-01-01
- ↑ Manmathanatha Datta (1897-01-01)۔ A Prose English Translation of the Mahabharata: (tr. Literally from the Original Sanskrit Text) (بزبان انگریزی)۔ H.C. Dass
- ↑ "Dance Dialects of India"۔ Ragini Devi۔ Motilal Bansarsi Dass۔ ISBN 81-208-0674-3۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 جون 2014
- ↑ "History of Andhra Pradesh"۔ AP Online۔ Government of Andhra Pradesh۔ 16 جولائی 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 جولائی 2012
- ↑ "Ancient and medieval history of Andhra Pradesh"۔ P. Raghunadha Rao۔ Sterling Publishers, 1993۔ صفحہ: iv۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 جون 2014
- ↑ "Andhra Pradesh – MSN Encarta"۔ 28 اکتوبر 2009 میں اصل سے آرکائیو شدہ
- ↑ Arthur Berriedale Keith (1920)۔ Rigveda Brahmanas: The Aitareya and Kausitaki Brahmanas of the Rigveda۔ Harvard University Press۔ صفحہ: 307۔ ISBN 978-81-208-1359-5
- ↑ Arthur Berriedale Keith (1995)۔ Vedic Index of Names and Subjects۔ Motilal Banarsidass۔ صفحہ: 23–۔ ISBN 978-81-208-1332-8