مندرجات کا رخ کریں

آنو (افسانہ)

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
آنو (افسانہ)
 

معلومات شخصیت
زوجہ کی (سمیری دیوی)
اننا
نینہورساگ   ویکی ڈیٹا پر (P26) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد نیسابا ،  انلیل ،  ادد ،  اننا ،  ارشکیگال   ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مضامین بسلسلہ
قدیم میسوپوٹیمیائی مذہب
Chaos Monster and Sun God
Chaos Monster and Sun God
قدیم بین النہرینی مذہب
دیگر روایات

آنو آسمان کا دیوتا تھا جو بلادِ ما بین النہرین کی تہذیب میں اہم مقام رکھتا تھا۔ سومیروں اور بابلیوں کے نزدیک وہ سب سے بڑے مرتبے والا معبود تھا اور اُسے ’’باپ دیوتاؤں‘‘ کے لقب سے یاد کیا جاتا تھا۔ عقیدہ یہ تھا کہ اُس کا مسکن بالائی آسمان میں ہے اور اس کی علامت آٹھ نوکوں والا ستارہ تھا جو کائنات کے جغرافیائی جہات (چاروں سمتوں اور اُن کے درمیانی سمتوں) کی نمائندگی کرتا تھا۔[1] .[2] [2]

آنو کی شادی ’’کی‘‘ سے ہوئی تھی، لیکن بعض دوسری بین النہری ادیان میں اس کی زوجہ کا نام ’’اوراس‘‘ بتایا گیا ہے۔ اگرچہ وہ پینتھیون (مجمعُ الآلہة) کا سب سے اہم دیوتا مانا جاتا تھا، مگر اسطوری کہانیوں میں اُس کا کردار زیادہ تر غیر فعال اور پس منظر میں رہتا تھا۔ اس نے ’’انلیل‘‘ کو اجازت دی کہ وہ سب سے طاقتور دیوتا کے منصب کا دعویٰ کرے۔[3]

آشوریوں اور بابلیوں کے ہاں بھی وہ آسمان کا سب سے بڑا دیوتا اور دیوتاؤں کا سردار سمجھا جاتا تھا۔ اُس کی عبادت کا مرکزی مقام شہر ’’اوروک‘‘ تھا۔ وہ دیوتاؤں کی مجالس کی صدارت کرتا اور الٰہی تثلیث (انو، ان کی، انلیل) کا سربراہ تھا، جن میں ’’ان کی‘‘ حکمت و زمین کا اور ’’انلیل‘‘ ہوا کا دیوتا تھا۔ اس کا مقدس عدد ’’60‘‘ تھا، جو مقدس مانا گیا اور اسی کی بنیاد پر ساٹھی نظام (sexagesimal system) وجود میں آیا، جو وقت اور دائروں کی پیمائش کا معیار بنا۔ اس کا علامتی حیوان ’’سانڈ‘‘ (ثور) تھا۔

انو آسمان کا سب سے بڑا دیوتا اور دیوتاؤں کا سردار تھا۔ اس کی عبادت کا مرکز ’’کولاب‘‘ نامی محلہ تھا جو شہر ’’اوروک‘‘ کے دوسرے حصے میں واقع تھا۔ یہاں اس کے لیے ایک زِقّورَت (مدرّج معبد) تعمیر کی گئی تھی جس پر اس کا معبد تھا، جو آج ’’المعبد الأبيض‘‘ (سفید معبد) کے نام سے جانا جاتا ہے۔ بعد کی ادوار میں شہر ’’آشور‘‘ بھی اس کی پرستش کا ایک اہم مرکز بن گیا۔ [4] [5][6]

مراجع

[ترمیم]
  1. Clay 2006، صفحہ 101
  2. ^ ا ب Black اور Green 1992، صفحہ 30
  3. حضارة العراق القديم, د/أحمد أمين سليم.
  4. {{حوالہ ویب}}: خالی حوالہ! (معاونت)
  5. Kramer 1963، صفحہ 118
  6. Schneider 2011، صفحہ 58