آوارہ ہوں (گیت)

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے


""
گیت از
از البم '
زباناردو زبان
ریلیز14 دسمبر 1951ء
صنففلمی گیت
گیت نگارشائیلیندرا
نغمہ سازشنکر جے کشن
پیش کارراج کپور
گیت:  آوارہ ہوں

آوارہ ہوں ہندوستانی فلم آوارہ (1951ء) میں ہندوستانی اداکار راج کپور پر فلمایا گیا ایک گیت ہے۔[1]

پس منظر[ترمیم]

یہ گیت مشہور نغمہ نگار شائیلیندرا نے اردو زبان میں لکھا جسے راج کپور نے فلم آوارہ (1951ء) کے لیے منتخب کیا۔ یہ گیت مکیش (گلوکار) نے گایا اور موسیقی بھارتی موسیقار جوڑی شنکر جے کشن نے ترتیب دی تھی۔

شہرت[ترمیم]

یہ گیت بے حد مقبول ہوا۔ چین کے کچھ ذرائع کے مطابق ماؤ زے تنگ اِس فلم اور گیت کو پسند کرتے تھے۔[2] سوویت اتحاد کے دور میں یہ گیت اُن علاقوں میں بھی پسند کیا جاتا رہا۔ مئی 2013ء میں برطانوی نشریاتی ادارہ نے بھارتی سنیما کی 100 ویں تقریب میں عوامی رائے لی تھی جس کے مطابق یہ گیت بھارت کا دوسرا مقبول ترین گیت ہے۔ یونان، مشرق وسطیٰ اور ترکی میں اِس گیت کے ترجمے کیے گئے۔

آوارہ (1951ء) میں نرگس دت بطور اداکارہ

بول[ترمیم]

گانے کے بول

آوارہ ہوں

آوارہ ہوں

یا گردش میں ہوں

آسمان کا تارہ ہوں

آوارہ ہوں

آوارہ ہوں

یا گردش میں ہوں

آسمان کا تارہ ہوں

آوارہ ہوں

گھر بار نہیں

سنسار نہیں

مجھ سے کسی کو پیار نہیں

مجھ سے کسی کو پیار نہیں

اس پار کسی سے ملنے کا اقرار نہیں

مجھ سے کسی کو پیار نہیں

مجھ سے کسی کو پیار نہیں

سنسان نگر انجان  ڈگر کا پیارا ہوں

آوارہ ہوں

آوارہ ہوں

یا گردش میں ہوں

آسمان کا تارہ ہوں

آوارہ ہوں

آباد نہیں برباد سہی

گاتا ہوں خوشی کے گیت مگر

گاتا ہوں خوشی کے گیت مگر

زخموں سے بھرا سینہ ہے میرا

ہنستی ہے مگر یہ مست نظر

دنیا

دنیا میں تیرے تیر کا یا تقدیر کا مارا ہوں

آوارہ ہوں

آوارہ ہوں

یا گردش میں ہوں

آسمان کا تارہ ہوں

آوارہ ہوں

آوارہ ہوں

آوارہ ہوں

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]