آ سے اردو محاورے

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

اردو ادب میںآ سے مندرجہ ذیل محاورے موجود ہیں۔

  • آپ فضیحت اوروں کو نصیحت
  • آپ کاج مہا کاج
  • آپ کھائے بلی کو بتائے
  • آتا نہ چھوڑیے جاتا نہ موڑیے
  • آٹے کے ساتھ گھن بھی پس جاتا ہے
  • آسمان سے گرا،کھجور میں اٹکا

آسمان کو تھوکا، منہ پر گرے[ترمیم]

اس محاورے میں اُس بے وقوف کی طرف اشارہ ہے کہ جو غصہ میں آپے سے باہر ہو جاتا ہے اور آسمان کی طرف منھ اُٹھا کر تھوکتا ہے۔ اس بے وقوف کو یہ نہیں معلوم کہ یہ تھوک خود اُس کے منھ پر گرے گا۔

آسمان کے تارے ہاتھ کو آتیں کیا رے[ترمیم]

دکنی کے اس محاورے میں اُس لالچی شخص کی طرف اشارہ ہے کہ وہ دنیا حاصل کرلیتا ہے پھر بھی اس کی لالچ پوری نہیں ہوتی۔ ہر وہ چیز حاصل کرنے کی فکر میں رہتا ہے جو اس کی پہنچ سے بہت دور ہے۔ بے وقوفی سے آسمان کے تارے حاصل کرنے کے لیے بلندی پر چڑھ جاتا ہے یعنی اور بھی بہت کچھ حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے تو اس کی ماں کہتی ہے آسمان کے تارے ہاتھ کو آتیں کیا رے۔

آفت کی پڑیا[ترمیم]

اس محاورے میں اُس لڑکی کی طرف اشارہ ہے جو اپنی کم عمری کے باوجود چالاک اور مکار اس قدر ہے کہ قیامت کا منظر پیش کر رہی ہے اور ہر کسی کو اپنے جال میں آسانی سے پھانس لیتی ہے۔ بڑی بوڑھی خواتین ایسی لڑکی کو آفت کی پڑیا کہتے ہیں۔

آگے کنواں پیچھے کھائی[ترمیم]

اس محاورے میں اُس چور کی طرف اشارہ ہے جو چور ی کر کے فرار ہونا چاہتا ہے اُس کو آگے کنواں دکھائی دیتا ہے اور پیچھے پلٹ کر دیکھتا ہے تو کھائی یعنی گڑھا نظر آتا ہے یعنی فرار کا کوئی راستہ نظر نہیں آتا‘ ان حالات میں کہا جاتا ہے کہ آگے کنواں پیچھے کھائی۔ جان مشکل میں آئی۔

  • آگ کہنے سے منہ نہیں جلتا
  • آگ لگنے پر کنواں کھودنا