مندرجات کا رخ کریں

ائیہولے

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

ائیہولے (ಐಹೊಳೆ)، جسے ائیوَلّے، اہیوولال یا آریہ پورہ بھی کہا جاتا ہے، بھارت کی ریاست کرناٹکہ میں واقع ایک تاریخی مقام ہے، جہاں قدیم اور وسطی عہد کے بودھ، ہندو اور جئین یادگاریں پائی جاتی ہیں۔ یہ مقام چھٹی صدی سے لے کر بارہویں صدی عیسوی تک کے دور سے تعلق رکھتا ہے۔[1][2][3] اس مقام پر باقی رہ جانے والی بیشتر یادگاریں ساتویں سے دسویں صدی عیسوی کے دور کی ہیں۔[4] کھیتوں اور سرخ پتھریلی پہاڑیوں سے گھیرے ہوئے ایک ہم نام چھوٹے گاؤں کے گرد واقع، ائیہولے ایک اہم آثارِ قدیمہ کی جگہ ہے، جہاں ملاپربھا دریا کی وادی میں پھیلے ہوئے 120 سے زائد پتھریلے اور غاری مندر پائے جاتے ہیں۔ یہ مقام ضلع باگلکوٹ میں واقع ہے۔[5]

خوابیدہ وِشنُو کا ابھرا ہوا نقش، جو اِس وقت ممبئی میں محفوظ ہے

ائیہولے، بادامی سے 35 کلومیٹر (22 میل) اور پٹّدکل سے تقریباً 9.7 کلومیٹر (6 میل) کے فاصلے پر واقع ہے۔ یہ دونوں مقامات تاریخی طور پر اہم چالوکیہ یادگاروں کے بڑے مراکز شمار ہوتے ہیں۔ ائیہولے، قریب ہی واقع بادامی (واتاپی) کے ساتھ، چھٹی صدی تک مندر کی معماری، سنگی فنون اور تعمیری ہنر کی آزمائش و ارتقا کا گہوارہ بن کر اُبھرا۔ اس کے نتیجے میں سولہ اقسام کے آزادانہ کھڑے مندروں اور چار اقسام کے سنگ تراش غار مندروں کی تخلیق ہوئی۔[6] معماری اور فنون میں جو تجربات ائیہولے سے شروع ہوئے، اُنہی کے ثمر کے طور پر پٹّدکل کے یادگاروں کا مجموعہ وجود میں آیا، جو آج یونیسکو کے عالمی ورثے کی فہرست میں شامل ہے۔[7]

ائیہولے کے سو سے زائد مندر ہندو ہیں، چند جئین ہیں اور ایک بودھ مت کا ہے۔ یہ سب تعمیر کیے گئے اور ایک دوسرے کے قریب بقائے باہمی کے ساتھ قائم رہے۔ یہ مقام تقریباً پانچ مربع کلومیٹر (1.9 مربع میل) کے رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔[8] ہندو مندر شیوہ، وِشنُو، دُرگا، سوریہ اور دیگر ہندو دیوَتاؤں کو وقف کیے گئے ہیں۔ جئین بسَدی مندر مہاویرہ، پارشواناتھہ، نیمیناتھہ اور دیگر جئین تِرتھنکروں کے نام وقف کیے گئے ہیں۔[9] بودھ مت کی یادگار ایک مندر اور چھوٹا خانقاہ ہے۔ ہندو اور جئین دونوں یادگاروں میں خانقاہیں شامل ہیں، نیز اہم مندروں کے قریب فنکارانہ نقوش والے سیڑھی والے کُنویں اور دیگر سماجی سہولیات بھی موجود ہیں۔[10]

مقام

[ترمیم]
ساتویں تا آٹھویں صدی کا ہُچاپّایہ ماتا مندر

ائیہولے کی یادگاریں بھارت کی ریاست کرناٹکہ میں واقع ہیں، بیلگاؤم سے تقریباً 190 کلومیٹر (118 میل) جنوب مشرق اور گوا سے 290 کلومیٹر (180 میل) شمال مشرق میں۔ یہ یادگاریں بادامی سے تقریباً 14 میل (23 کلومیٹر) اور پٹّدکل سے تقریباً 6 میل (9.7 کلومیٹر) فاصلے پر واقع ہیں اور دیہی گاؤں، کھیت، سرخ پتھریلی پہاڑیاں اور ملاپربھا دریا کی وادی کے درمیان پھیلی ہوئی ہیں۔ ائیہولے کا مقام چوتھی تا بارہویں صدی عیسوی کے دوران کے 120 سے زائد ہندو، جئین اور بودھ مت کی یادگاروں کو محفوظ رکھتا ہے۔[11] یہ خطہ قبلِ تاریخ ڈولمن اور غاری نقاشیوں کا بھی مقام ہے۔[12]

ائیہولے کے قریب کوئی ہوائی اڈا موجود نہیں ہے اور یہ سمبرا بیلگاؤم ایئرپورٹ (IATA کوڈ: IXG) سے تقریباً چار گھنٹے کی ڈرائیو پر واقع ہے، جہاں سے ممبئی، بینگَلورو اور چینئی کے لیے روزانہ پروازیں دستیاب ہیں۔ بادامی سب سے قریب ترین شہر ہے جو کرناٹکہ اور گوا کے بڑے شہروں سے ریلوے اور شاہراہ کے ذریعے جُڑا ہُوا ہے۔ یہ بھارت کی حکومت کے قوانین کے تحت ایک محفوظ یادگار ہے اور اس کا انتظام محکمہ آثارِ قدیمۂ بھارت (ASI) کے ذریعے کیا جاتا ہے۔[13]

  1. Himanshu Prabha Ray (2010)۔ Archaeology and Text: The Temple in South Asia۔ Oxford University Press۔ ص 17–18, 27۔ ISBN:978-0-19-806096-3
  2. Heather Elgood 2000، صفحہ 151
  3. Jeffery D. Long (2011)۔ Historical Dictionary of Hinduism۔ Scarecrow۔ ص 29۔ ISBN:978-0-8108-7960-7, Quote: "AIHOLE. Pronounced "Eye-ho-lé", village in northern Karnataka that, from the fourth to the sixth centuries CE, was a major city (...)"
  4. Michell, George (1990), The Penguin Guide to the Monuments of India, Volume 1: Buddhist, Jain, Hindu, pp. 331–335, 1990, Penguin Books, ISBN 0140081445
  5. Maurizio Forte؛ Stefano Campana؛ Claudia Liuzza (2010)۔ Space, Time, Place: Third International Conference on Remote Sensing in Archaeology۔ Archaeopress۔ ص 343–344۔ ISBN:978-1-4073-0659-9
  6. UNESCO World Heritage Centre۔ "Evolution of Temple Architecture – Aihole-Badami- Pattadakal"۔ UNESCO World Heritage Centre
  7. Michell 2017، صفحہ 12–29, 78–86
  8. Maurizio Forte؛ Stefano Campana؛ Claudia Liuzza (2010)۔ Space, Time, Place: Third International Conference on Remote Sensing in Archaeology۔ Archaeopress۔ ص 343–344۔ ISBN:978-1-4073-0659-9
  9. Michell 2017، صفحہ 12–19
  10. Michell 2017
  11. R Muniswamy (2006)۔ Karnataka State Gazetteer: Bijapur District (Bagalkot District Included)۔ Karnataka Gazetteer Department۔ ص 40, 847–848
  12. Michell 2017، صفحہ 12–41
  13. "Archaeological Survey of India"۔ asi.nic.in