ابراہیم عادل شاہ اول
ابراھیم عادل شاہ بزرگ | |||||
---|---|---|---|---|---|
Adil Shahi Emperor | |||||
1534–1558 | |||||
پیشرو | Mallu Adil Shah | ||||
جانشین | علی عادل شاہ اول | ||||
شریک حیات | Daughter of Asad Khan Lari (Khusrow) | ||||
نسل |
| ||||
| |||||
خاندان | عثمانی خاندان | ||||
شاہی خاندان | عادل شاہی خاندان | ||||
والد | Ismail Adil Shah | ||||
والدہ | Fatima Beebi | ||||
پیدائش | بیجاپور | ||||
وفات | 1558 بیجاپور | ||||
تدفین | 1558In the campus of the Great تصوف بزرگ Chandah Husaini of Gogi, Shahpur, District گلبرگہ, next to his father and grandfather. | ||||
مذہب | اہل سنت مسلمان |
دور حکومت(1534.....1557)
یوسف عادل شاہ (بانی عادل شاہی) کا چھوٹا بیٹا۔ اپنے بڑے بھائی اسماعیل عادل شاہ کی وفات پر اس کے نااہل بیٹے کو بیجاپور کے تخت سے اتار کر خود بادشاہ بن گیا۔ سنی مذہب کو سرکاری مذہب قرار دیا۔ ایرانی اور ترکی منصب داروں کی جگہ دکنی اور حبشی افسر مقرر کیے۔ ان برطرف شدہ افسروں کو وجے نگر کے راجا نے معقول منصب دے دیے۔ لیکن راجا کو خود معزول ہو کر ابراہیم کی مدد لینا پڑی۔ ابراہیم نے بھاری رقم لے کر معزول راجا کو وجیا نگر میں بحال کرایا۔ بیدر، احمد نگراور گولکنڈہ کی فوجوں کو شکستیں دیں۔ ہر طرف سے اطمینان حاصل کرکے ابراہیم نے عیش و نشاط کی طرف توجہ کی اور صحت برباد کر لی۔ اس کے عہد میں حکومت کے حسابات مراٹھی زبان میں تیار ہوتے تھے۔
حوالہ جات[ترمیم]
- وکیاتِ مملکتِ بیجاپور - بشیرالدین دہلوی۔ Wakiyate Mamlakate Bijapur by Basheeruddin Dehelvi.
- Tareekhe Farishta by Kasim Farishta
- External Relation of Bijapur Adil Shahis.