ابراہیم موسی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
ابراہیم موسی
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1950ء (عمر 73–74 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ ماہر اسلامیات   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ملازمت ڈیوک یونیورسٹی ،  یونیورسٹی آف نوٹری ڈیم [2]  ویکی ڈیٹا پر (P108) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ویب سائٹ
ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ  ویکی ڈیٹا پر (P856) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابراہیم موسی (انگریزی: Ebrahim Moosa) یونیورسٹی آف نوٹری ڈیم کے شعبہ تاریخ میں اسلامیات کے پروفیسر ہیں۔ اس سے قبل وہ ڈیوک یونیورسٹی میں مذہبیات اور اسلامی تعلیمات کے پروفیسر رہ چکے ہیں۔ دنیا بھر میں انھیں عصری اسلامی فکر کے عظیم مفکر اور عالم مانا جاتا ہے۔۔[3] انھیں دنیا بھر کی 500 انتہائی بااثر مسلم شخصیات میں شمار کیا چکا ہے۔ عصری مفکر آڈیس دودیریجا کے مطابق موسی “ترقی پسند مسلم فکر رکھنے والوں میں سب سے بہترین اور مایہ ناز ماہر مذہبیات ہیں۔“[4] یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، لاس اینجلس کے پروفیسر خالد ابو الفادی کا کہنا ہے کہ موسی “ ایک معتبر مسلم مفکر اور اسکالر ہیں“۔[5] 2007ء میں انھیں مراکش میں “عصری اسلامی فکر میں اخلاقی چیلینج“ کے عنوان پر مقالہ پیش کرنے کی دعوت دی گئی تھی جس میں ریاست کے بادشاہ محمد ششم مراکشی نے بھی شرکت کی تھی۔[6]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. بنام: Ebrahim Moosa — وی آئی اے ایف آئی ڈی: https://viaf.org/viaf/34732224/ — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  2. ORCID iD: https://orcid.org/0000-0002-8375-0135 — اخذ شدہ بتاریخ: 10 جون 2020
  3. "The Great Debates: Islamic Debate-Speaker Bios"۔ asiasociety.org۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 مارچ 2014 
  4. Adis Duderija (2011)۔ Constructing a Religiously Ideal Believer and Woman in Islam: Neo-traditional Salafi and Progressive Muslims' Methods of Interpretation۔ Palgrave Macmillan۔ صفحہ: 117 
  5. Khaled Abou El Fadl (2001)۔ Speaking in God's Name: Islamic Law, Authority and Women۔ Oneworld۔ صفحہ: xii 
  6. "Prof lectures to Moroccan monarch"۔ Duke Chronicle Online۔ 2007-09-16۔ 17 مارچ 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 مارچ 2014 

بیرونی روابط[ترمیم]