مندرجات کا رخ کریں

ابراہیم موصلی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
ابراہیم موصلی
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 742ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کوفہ   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات سنہ 804ء (61–62 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بغداد   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد اسحاق الموصلی   ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ موسیقار ،  شاعر   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابراہیم موصلی ( 125ھ - 213ھ / 742ء - 828ء )۔ وہ ابراہیم بن ماہان بن بہمن، ابو اسحاق الموصلی، التمیمی ہیں۔ ان کی والدہ میسون، دیہاتی سرداروں (دہاقین) میں سے تھیں۔ وہ عباسی دور کے مشہور ترین گلوکاروں میں شمار کیے جاتے ہیں۔ ان کا اصل تعلق فارس سے تھا، لیکن وہ کوفہ میں پیدا ہوئے۔ جب ان کی عمر صرف تین سال تھی تو ان کے والد کا انتقال ہو گیا۔ انھیں "الموصلی" کا لقب اس لیے دیا گیا کیونکہ وہ موصل میں مقیم رہے۔ انھوں نے بنی تمیم کے درمیان پرورش پائی اور ابتدائی تعلیم کے لیے کُتّاب (ابتدائی مدرسہ) میں داخل ہوئے، مگر موسیقی اور گانے سے گہری دلچسپی کے باعث وہ باقاعدہ تعلیم حاصل نہ کر سکے۔ اسی شوق کی وجہ سے ان کا خاندان ان کی سخت مخالفت کرتا رہا۔[1]

نسب اور پیدائش

[ترمیم]

ابو اسحاق ابراہیم بن ماہان بن بہمن الموصلی کا اصل تعلق ارجان (جو بلاد فارس اور اہواز کے درمیان واقع تھا) سے تھا۔ ان کے والد وہاں سے ہجرت کر گئے، جب ان کی والدہ حاملہ تھیں۔ ان کے والد کوفہ آئے اور یہیں بنی عبد اللہ بن دارم کے ہاں سنہ 125 ہجری (742 عیسوی) میں ابراہیم کی پیدائش ہوئی۔[2][1]

حیات و فن

[ترمیم]

ابراہیم الموصلی اپنے اہل خانہ کی مخالفت سے بچنے کے لیے موصل منتقل ہو گئے، مگر سخت حالات کے باوجود موسیقی سے وابستہ رہے۔ انھوں نے عود (بربط) بجانا اور گانا سیکھا اور اپنی غیر معمولی صلاحیت کی وجہ سے الفتى الموصلي (نوجوان الموصلی) کے نام سے مشہور ہو گئے۔ موصل میں دوسرے گلوکاروں سے آگے بڑھنے کے بعد وہ مختلف شہروں کا سفر کرنے لگے اور بلاد فارس پہنچے، جہاں انھوں نے فارسی موسیقی سیکھی اور استاد سیاط سے تربیت حاصل کی۔ جلد ہی وہ اپنے زمانے کے مشہور ترین گلوکار اور ماہر موسیقار بن گئے۔ بعد ازاں وہ شہر ری پہنچے، جو عباسی دور میں ایک ترقی یافتہ شہر تھا۔ وہاں انھوں نے معروف موسیقاروں اور گلوکاروں سے ملاقات کی، مختلف اقسام کے گانے سیکھے اور اپنی فنی مہارت کو مزید نکھارا۔[3]

خلافت سے تعلق

[ترمیم]

عباسی خلیفہ محمد المہدی نے جب ان کا گانا سنا تو انھیں بغداد بلوا لیا۔ وہ پہلے خلیفہ تھے جن سے ابراہیم کا براہ راست تعلق قائم ہوا۔ المہدی سے پہلے خلیفہ نے صرف فیلح بن علی العوراء اور سیاط جیسے گلوکاروں کو سنا تھا۔ ابراہیم الموصلی قدیم عربی موسیقی کے حامی تھے اور جدید طرز کے گانوں سے اختلاف رکھتے تھے۔ ان کے بنائے ہوئے نغمات کی تعداد 900 بتائی جاتی ہے، جنہیں انھوں نے تین درجوں میں تقسیم کیا:

  1. . نادر المثال (بہت منفرد و اعلیٰ)
  2. . متوسط درجہ (عام معیار کے)
  3. . لہو و لعب (محض تفریحی)

ان کے بیٹے اسحاق الموصلی نے والد کے مقام کو برقرار رکھنے کے لیے آخری قسم کے گانوں کو ان کی طرف منسوب کرنے سے گریز کیا اور صرف 600 نغمات کو ان کے اصل کام کے طور پر شمار کیا۔[4]

ہنر اور طرزِ زندگی

[ترمیم]

ابراہیم الموصلی اپنی موسیقی میں ایسا جمال و لطافت پیدا کرتے کہ سننے والے وجد میں آ جاتے۔ خلیفہ ہارون الرشید بھی ان کے گانے سے بے حد لطف اندوز ہوتے تھے۔ البتہ، ان کی ذاتی زندگی میں شراب نوشی کو نمایاں مقام حاصل تھا اور انھوں نے اپنی شاعری میں بھی اس کا ذکر کیا ہے۔

وفات

[ترمیم]

ابراہیم الموصلی کا انتقال بغداد میں ہوا۔ ان کے سال وفات کے بارے میں اختلاف پایا جاتا ہے: بعض روایات کے مطابق وہ 188 ہجری (804 عیسوی) میں وفات پا گئے اور ان کی نمازِ جنازہ خلیفہ المأمون نے پڑھائی۔ بعض مورخین کے مطابق ان کا انتقال 190 ہجری (806 عیسوی) میں ہوا۔ ایک اور روایت میں 213 ہجری (828 عیسوی) کا ذکر بھی ملتا ہے۔[5]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. ^ ا ب عز الدين علي بن محمد بن الأثير (2012)۔ الكامل في التاريخ۔ دار الكتاب العربي۔ ج 5۔ ص 559
  2. 2
  3. "المكتبة الشاملة"۔ المكتبة الشاملة۔ 4 مارچ 2025
  4. ليلي مليحة فياض ،الدكتور (1 جنوری 1992)۔ موسوعة أعلام الموسيقى حياتهم وآثارهم (بزبان عربی)۔ Dar Al Kotob Al Ilmiyah دار الكتب العلمية۔ ISBN:978-2-7451-1542-3۔ 2023-08-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا

1. الموسوعة الموسيقية/ تأليف حسين قدوري بغداد: وزارة الثقافة والإعلام 1987ِص 88.

2.كتاب الأغاني / أبي فرج الأصفهاني المجلد الخامس بيروت : دار الثقافة 1987 ص 229.