مندرجات کا رخ کریں

ابن ماحوز

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
ابن ماحوز
معلومات شخصیت

ابن ماحوز، جن کا پورا نام عبید اللہ بن بشیر بن ماحوز سلیطی یربوعی تمیمی تھا، خوارج کی ازارِقہ شاخ کے ایک معروف اور جنگجو قائد تھے۔ وہ نافع بن الازرق کے بعد اس گروہ کے سربراہ بنے اور اہواز و اطراف میں خوارج کی تحریک کو منظم کیا۔[1]

نسب اور پس منظر

[ترمیم]

ابن ماحوز کا تعلق بنو تمیم کے ایک ذیلی قبیلے بنو يربوع سے تھا اور وہ سلیطی نسب سے وابستہ تھے۔ ان کا تعلق عرب کے ایک سرکش قبیلے سے تھا جو خوارج کے نظریات اور جنگی تحرک میں نمایاں حیثیت رکھتا تھا۔[2]

نافع بن الازرق کے بعد قیادت

[ترمیم]

ابن ماحوز ابتدا میں نافع بن الأزرق کے ساتھ سرگرم رہے اور اس کی قیادت میں کئی معرکوں میں شریک ہوئے۔ 65 ہجری (685ء) میں نافع بن الأزرق کے قتل کے بعد ابن ماحوز کو ازارِقہ کا نیا امیر منتخب کیا گیا۔ اس کے دور میں ازارِقہ نے اپنی جنگی سرگرمیوں کو خوزستان اور اہواز کے علاقے تک وسعت دی۔

مہلب بن ابی صفرة سے معرکہ

[ترمیم]

ابن ماحوز کی قیادت میں ازارِقہ نے کئی بار عبد اللہ بن زبیر کی زیر قیادت خلافت کے لشکروں سے ٹکر لی۔ ان معرکوں میں خوارج کو بعض اوقات کامیابی ملی، مگر بالآخر مشہور سپہ سالار مہلب بن ابی صفرہ نے ایک شدید لڑائی میں ابن ماحوز کو شکست دی اور اسے قتل کر دیا۔ اس واقعے کے بعد ازارِقہ کی طاقت شدید کمزور ہو گئی۔[3]

نظریات

[ترمیم]

ابن ماحوز اپنے پیشرو نافع بن الازرق کے نظریات پر قائم رہا۔ اس کا عقیدہ تھا کہ صرف وہی مسلمان ہیں جو ان کی جماعت میں شامل ہوں اور جو ان سے نہ ہوں وہ کافر و مرتد ہیں۔ یہی فکر خوارج کے اکثر گروہوں میں مشترک تھی اور ابن الماحوز ان میں سب سے سخت گیر نظریاتی رہنما کے طور پر جانا جاتا تھا۔[4]

وفات

[ترمیم]

ابن ماحوز 65 ہجری کے بعد کسی وقت مہلب بن ابی صفرہ کے ہاتھوں ایک شدید جنگ میں مارا گیا۔ اس کے بعد ازارِقہ کا شیرازہ بکھرنے لگا اور وہ بتدریج تاریخ کے افق سے غائب ہو گئے۔[5]

تاریخی اہمیت

[ترمیم]

ابن ماحوز خوارج کی عسکری اور نظریاتی تاریخ کا اہم کردار ہے۔ اس نے اپنے دور میں سیاسی انحراف اور شدت پسندی کی ایک الگ تاریخ مرتب کی، جس کا اثر بعد کی خوارجی تحریکوں میں بھی نظر آتا ہے۔

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. المسعودي، مروج الذهب ومعادن الجوهر، دار الهجرة، بيروت، جلد 3، صفحہ 264.
  2. عبد القاهر البغدادي، الفرق بين الفرق، دار المعرفة، بيروت، صفحہ 114–115.
  3. الشهرستاني، الملل والنحل، دار الفكر، بيروت، جلد 1، صفحہ 123–125.
  4. المقريزي، الخطط المقريزية، تحقیق: محمد عبد الحميد، الهيئة المصرية العامة للكتاب، جلد 2، صفحہ 78.
  5. ابن حزم، الفصل في الملل والأهواء والنحل، دار الجيل، بيروت، جلد 4، صفحہ 169–170.

د.عبد السلام الترمانيني، " أحداث التاريخ الإسلامي بترتيب السنين: الجزء الأول من سنة 1 هـ إلى سنة 250 هـ"، المجلد الأول (من سنة 1 هـ إلى سنة 131 هـ) دار طلاس ، دمشق.