ابو المحاسن محمد سجاد

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
مفکر اسلام، مولانا

ابو المحاسن محمد سجاد
جمعیت علمائے ہند کے دوسرے جنرل سکریٹری
دفتر سنبھالا
13 جولائی 1940 سے 23 نومبر 1940 تک
پیشرواحمد سعید دہلوی
جانشینعبد الحلیم صدیقی[1]
ذاتی
پیدائش1881
وفات23 نومبر 1940(1940-11-23) (عمر  58–59 سال)
مذہباسلام
قومیتبھارتی
فرقہسنی
فقہی مسلکحنفی
قابل ذکر کامفتوٰی ترکِ موالات
بانئمسلم آزاد پارٹی(مسلم انڈیپنڈنٹ پارٹی) اور امارت شرعیہ بہار و اڑیسہ و جھارکھنڈ

ابو المحاسن محمد سجاد (1881ء – 1940ء) ایک ہندوستانی با فیض عالم دین، قائد، مصنف، مبلغ، کامیاب مدرس، فقیہ النفس تحریک خلافت کے روح رواں اور 20ویں صدی کے سب سے زیادہ بااثر علماء میں سے تھے۔ محمد سجاد بہار کے سب سے زیادہ قابل احترام اور انقلابی رہنما تھے، جنھوں نے مذہب اور سیاست کی یکساں خدمت کی۔ ابو المحاسن؛ انجمن علمائے بہار، جمعیت علمائے ہند اور امارت شرعیہ کے بانی تھے۔[2] تحریک آزادی ہند کے رہنما، ابو المحاسن نے تحریک عدم تعاون اور سول نافرمانی کی تحریک میں شرکت کی؛ انھوں نے ہندوستان کی تقسیم کی مخالفت کی اور متحدہ قومیت کے تصور کی حمایت کی۔ انھوں نے بہار کے مسلمانوں کی نمائندگی کے لیے 1935ء میں مسلم آزاد پارٹی کی بنیاد رکھی۔ مسلم آزاد پارٹی نے 1937ء میں بہار میں حکومت بھی بنائی تھی

[3][4]

ولادت[ترمیم]

محمد سجاد نوآبادیاتی ہندوستان میں صوبہ بہار کے نالندہ ضلع کے پنہسہ گاؤں میں صفر 1299ھ مطابق دسمبر 1881ء کو پیدا ہوئے،[5] [6]

اسم گرامی[ترمیم]

اسم گرامی محمد سجاد تھا، ابو المحاسن کنیت تھی۔

ابتدائی تعلیم[ترمیم]

محمد سجاد کی ابتدائی تعلیم گھر پر ہوئی، کچھ مہینے اپنے والد حسین بخش کے پاس پڑھے، والد کے انتقال پر ملال کے بعد بڑے بھائی صوفی احمد سجاد کی زیر تربیت رہے، حفظ قرآن و تکمیل فارسی کے بعد عربی کی ابتدائی تعلیم کے لیے 1893ء مدرسہ اسلامیہ بہار شریف میں داخلہ لیا۔ [7]

اساتذہ[ترمیم]

ان کے بڑے اساتذہ میں عبد الکافی الٰہ آبادی (1863-1932) بھی شامل ہیں۔ اسی طرح انھیں سید وحید الحق استھانوی، عبد الوہاب فاضل بہاری، مبارک کریم، عبد الشکور آہ مظفر پوری اور خیر الدین گیاوی، جیسے جلیل القدر علما سے بھی شرف تلمذ حاصل ہے۔[5]۔[2]

عملی زندگی[ترمیم]

بعد میں وہ بہار شریف اور الٰہ آباد کے ساتھ ساتھ گیا میں اسلامیات کی تعلیم دینے کے لیے واپس آئے۔[2] 1917 میں سجاد نے انجمن علما بہار کی بنیاد رکھی، جو جمعیت علمائے ہند کے قیام کا سبب بنی،[2] . 1921 میں امارت شرعیہ قائم کیے، اورتادم حیات نائب امیر شریعت کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔[2] محمد سجاد نے تحریک عدم تعاون، میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا انھیں 13 جولائی 1940ء کو جمعیت علمائے ہند کا جنرل سکریٹری مقرر کیا گیا تھا۔[1] اس سے پہلے بھی وہ احمد سعید دہلوی کی عدم موجودگی میں مجلس عاملہ کے جنرل سکریٹری کی حیثیت سے خدمات انجام دی تھیں۔[1]

ابو المحاسن کی زندگی سال بہ سال[ترمیم]

  • ولادت:1299ھ 1883ء
  • آغاز تعلیم: 1306ھ مطابق 1888ء
  • مدرسہ اسلامیہ بہار شریف میں داخلہ:1310ھ مطابق 1892ء

وفات[ترمیم]

مولانا ابو المحاسن محمد سجاد کا انتقال 23 نومبر 1940ء کو ہوا۔ اور خانقاہ مجیبیہ سے متصل قبرستان میں آسودہ خواب ہیں۔[5]

ابو المحاسن محمد سجاد کی آرام گاہ

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ^ ا ب پ سلمان منصور پوری (2014)۔ تاریخِ آزادی ہند میں مسلم علما اور عوام کا کردار۔ دیوبند: دینی کتاب گھر۔ صفحہ: 194–196 
  2. ^ ا ب پ ت ٹ
  3. محمد سجاد (24 May 2018)۔ "The real culprits behind India's Partition" [ہندوستان کی تقسیم کے پیچھے اصل مجرم] (بزبان انگریزی)۔ ریڈف ڈاٹ کوم۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 اکتوبر 2020 
  4. اعجاز اشرف (6 September 2016)۔ "The forgotten story of two Maulanas who mocked Jinnah's idea of Pakistan" [جناح کے نظریہ پاکستان کا مذاق اڑانے والے دو مولاناؤوں کی بھولی ہوئی کہانی] (بزبان انگریزی)۔ اسکرول ڈاٹ ان۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 نومبر 2020 
  5. ^ ا ب پ اسیر ادروی۔ تذکرہ مشاہیر ہند: کاروان رفتہ (2 April 2016 ایڈیشن)۔ دیوبند: دار المؤلفین۔ صفحہ: 13 
  6. اختر امام عادل قاسمی۔ حیات ابو المحاسن (2019 ایڈیشن)۔ ضلع سمستی پور، بہار: جامعہ ربانی منوروا شریف۔ صفحہ: 108,109 
  7. قاسمی 2019, p. 111.

کتابیات[ترمیم]

  • طلحہ نعمت ندوی (2018)۔ حضرت مولانا ابو المحاسن محمد سجاد (دسسرا، 2019 ایڈیشن)۔ نئی دہلی: ابجد پبلشرز 
  • اختر امام عادل قاسمی۔ حیات ابو المحاسن (2019 ایڈیشن)۔ ضلع سمستی پور، بہار: جامعہ ربانی منوروا شریف