مندرجات کا رخ کریں

ابو بکر ابن العربی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

محی الدین ابن عربی سے مغالطہ نہ کھائیں۔

ابو بکر ابن العربی
(عربی میں: ابو بكر ابن العربي ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1076ء [1][2][3][4][5][6][7]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اشبیلیہ   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات سنہ 1148ء (71–72 سال)[1][2][3][4][5][6][7]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
فاس   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدفن فاس   ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت اندلس   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب اسلام
فرقہ اہل سنت
فقہی مسلک مالکی
عملی زندگی
استاذ ابو حامد غزالی ،  ابو بکر محمد طرطوسی   ویکی ڈیٹا پر (P1066) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تلمیذ خاص ابن وکیل اقلیشی   ویکی ڈیٹا پر (P802) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ مورخ ،  قاضی ،  مفسر قرآن ،  فقیہ ،  محدث   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی [8]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل فقہ ،  تفسیر قرآن ،  علم حدیث   ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کارہائے نمایاں احکام القرآن (ابن عربی) ،  احکام القرآن الصغری ،  عواصم من القواصم   ویکی ڈیٹا پر (P800) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مؤثر الغزالی

ابو بکر ابن العربی (مکمل نام:محمد بن عبد اللہ بن محمد المعافری[10]) جو قاضی ابو بکر بن العربی الاشبیلی المالکی کے نام سے مشہور ہیں، ایک اندلسی عالم اور مرجع خلائق تھے۔ ابن العربی سنہ 468ھ میں اشبیلیہ میں پیدا ہوئے اور وہیں تعلیم حاصل کی۔ قراءات قرآن کی تعلیم ابو عبد الله بن منظور اور ابو محمد بن خزرج سے حاصل کی اور سنہ 485ھ میں اپنے والد کے ساتھ اندلس سے ہجرت کی۔ شام میں نصر المقدسی اور ابو الفضل بن الفرات کے پاس، بغداد میں ابو طلحہ النعالی،اور مصر میں الخلعی کے پاس تعلیم حاصل کی۔ فقہ کی تعلیم غزالی، ابو بکر الشاشی اور طرطوشی سے حاصل کی۔[11] نیز المہدیہ میں المازری سے بھی شرف تلمذ حاصل کیا۔[12]

نسب اور خاندان

[ترمیم]

ان کا پورا نام محمد بن عبد اللہ بن محمد بن عبد اللہ بن احمد تھا، مگر وہ اپنی کنیت اور والد کی کنیت کی وجہ سے ابن العربی کے نام سے مشہور ہوئے۔ ان کی مکمل نسبت القاضی ابوبکر معافری اشبیلی اندلسی ہے۔ ان کے والد عبد اللہ بن محمد بنی عباد کے دربار میں وزیر اور شاعر تھے۔[13][14][15] [16]

پیدائش اور ابتدائی تعلیم

[ترمیم]

ابن العربی کی پیدائش شبِ جمعہ 468 ہجری / 1076ء کو اشبیلیہ (سِویل، اندلس) میں ہوئی۔ انھوں نے اپنے وطن میں ادب، قراءات اور ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ اپنے والد، ماموں ابو قاسم حسن ہوزنی اور استاد ابو عبد اللہ سرقسطی سے تعلیم حاصل کی۔ بعد میں انھوں نے ابو عبد اللہ بن منظور اور ابو محمد بن خزرَج سے بھی سماع کیا۔[17]

علمی سفر

[ترمیم]

ابن العربی نے سترہ برس کی عمر میں، ربیع الاول 485ھ / اپریل 1092ء میں اپنے والد کے ساتھ اندلس سے سفر کا آغاز کیا۔ سب سے پہلے بجاية (الجزائر) پہنچے، وہاں کچھ وقت قیام کے بعد المہدیہ (تیونس) کا رخ کیا۔ پھر وہاں سے مصر کے ساحل کی طرف روانہ ہوئے اور شام پہنچے، جہاں سے بیت المقدس اور دمشق کا سفر کیا، بعد ازاں علم حاصل کرنے کے لیے بغداد روانہ ہو گئے۔[18] 489ھ / 1097ء میں وہ حج کے موسم میں حجاز گئے اور حج کے بعد دوبارہ بغداد واپس آئے۔ بعد ازاں وہ اسکندریہ پہنچے جہاں 493ھ / 1100ء میں ان کے والد کا انتقال ہو گیا۔ پھر وہ اسی سال واپس اندلس لوٹ آئے۔[19] اس سفرِ علم میں انھوں نے شام میں فقیہ نصر مقدسی اور ابو فضل بن الفرات، بغداد میں ابو طلحہ نعالی اور طراد، مصر میں خلعی سے علم حاصل کیا۔ انھوں نے امام غزالی، ابو بکر شاشی، طرطوشی اور المازری جیسے جید علما سے بھی استفادہ کیا۔[20][21]

تصنیفات

[ترمیم]

ابن العربی المعافری کی مشہور تصانیف:

  • قانون التأویل

 قرآن کی تفسیر کے رموز اور اشارات پر مشتمل کتاب۔  (دیکھیے: مظاہر حضور ابن العربی المعافری في حركات الإصلاح، ص 24–26)

  • احکام القرآن

 قرآن مجید سے فقہی احکام کا استنباط۔[22]

  • احکام القرآن الصغری

 پہلی کتاب کا مختصر اور جامع خلاصہ۔

  • انوار الفجر

 روحانی اور ایمانی مباحث پر مشتمل کتاب۔

  • الناسخ والمنسوخ

 قرآنی ناسخ و منسوخ آیات کا فقیہی بیان۔

  • القبس فی شرح موطأ مالک بن انس

 امام مالک کی موطأ کی فقہی شرح۔

  • العواصم من القواصم

 بنو امیہ اور صحابہؓ کے دفاع میں تاریخی تصنیف۔

  • الأمد الأقصى في شرح أسماء الله الحسنى وصفاته العلى

 اسمائے حسنیٰ اور صفاتِ الٰہی پر تحقیقی شرح۔</ref>[23]

  • عارضة الأحوذی فی شرح الترمذی

 جامع الترمذی پر مفصل شرح۔

  • المسالک علی موطأ مالک

 موطأ کی فقہی راہوں پر روشنی ڈالنے والی تصنیف۔

  • الإنصاف في مسائل الخلاف

 فقہی اختلافات پر متوازن تحقیقی نظر۔

  • أعیان الأعیان

 علما و فضلاء کے سوانح پر مبنی کتاب۔

  • المحصول في أصول الفقه

 علم اصول فقہ پر گہری علمی تصنیف۔

  • کتاب المتکلمین

 علم کلام کے مباحث پر مشتمل کتاب۔

  • سراج المریدین في سبيل الدين

 زہد، سلوک اور تربیتِ نفس کی کتاب۔  6 جلدوں پر مشتمل (تحقیق: ڈاکٹر عصمت دندش)۔

  • رسائل القاضي ابن العربي

 علمی و اصلاحی خطوط کا مجموعہ۔

 (تحقیق: ڈاکٹر عصمت دندش)[24]

وفات

[ترمیم]
فاس میں ابو بکر ابن العربی کا مزار
فاس میں ابن العربی کے مزار کا اندرونی منظر

ابن العربی کا انتقال ربیع الآخر 543ھ میں فاس (مراکش) میں ہوا۔ وہیں ان کی تدفین بھی عمل میں آئی۔ ان کی وفات کے وقت ان کی عمر تقریباً 75 برس تھی۔

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. ^ ا ب جی این ڈی آئی ڈی: https://d-nb.info/gnd/119023156 — اخذ شدہ بتاریخ: 15 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: CC0
  2. ^ ا ب بنام: Muḥammad ibn ʻAbd Allāh Ibn al-ʻArabī — ایس ای ایل آئی بی آر: https://libris.kb.se/auth/62797 — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  3. ^ ا ب ایف اے ایس ٹی - آئی ڈی: https://id.worldcat.org/fast/137304 — بنام: Muḥammad ibn ʻAbd Allāh Ibn al-ʻArabī — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  4. ^ ا ب مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — عنوان : اوپن ڈیٹا پلیٹ فارم — بی این ایف - آئی ڈی: https://catalogue.bnf.fr/ark:/12148/cb14566508d — بنام: Muḥammad ibn ʿAbd Allâh Ibn al-ʿArabī — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  5. ^ ا ب University of Barcelona authority ID (former scheme): https://crai.ub.edu/sites/default/files/autoritats/permanent/a1064035 — بنام: Muhammad ibn Abd Allah Ibn al-Arabi
  6. ^ ا ب عنوان : Diccionario biográfico español — Spanish Biographical Dictionary ID: https://dbe.rah.es/biografias/27793/abu-bakr-b-al-arabi — بنام: Abu Bakr b. al-'Arabi — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  7. ^ ا ب Diamond Catalog ID for persons and organisations: https://opac.diamond-ils.org/agent/26194 — بنام: Muḥammad ibn ʿAbd Allāh Ibn al-ʿArabī
  8. عنوان : Identifiants et Référentiels — ایس یو ڈی او سی اتھارٹیز: https://www.idref.fr/077479432 — اخذ شدہ بتاریخ: 11 مئی 2020
  9. (Adang, Fierro اور Schmidtke 2012، صفحہ 383)
  10. ابن العربي المعافري آرکائیو شدہ (غیرموجود تاریخ) بذریعہ isesco.org.ma (نقص:نامعلوم آرکائیو یو آر ایل) مجالس
  11. شذرات الذهب في أخبار من ذهب، تأليف: ابن العماد، ج4، ص141.
  12. https://ia601000.us.archive.org/27/items/immaimma/imma.pdf
  13. "ص292 - كتاب تكملة الإكمال ابن نقطة - باب العرني والغربي والعربي - المكتبة الشاملة"۔ shamela.ws۔ 2023-08-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2023-08-25
  14. شمس الدين الذهبي (1958م)۔ تذكرة الحفاظ۔ مجلس دائرة المعارف العثمانية۔ ج 4 {{حوالہ کتاب}}: نامعلوم پیرامیٹر |صحہ= رد کیا گیا (معاونت) ونامعلوم پیرامیٹر |مقام اشاعت= رد کیا گیا (معاونت)
  15. حسن حسني عبد الوهاب۔ الإمام المازري (PDF)۔ دار الكتب الشرقية تونس۔ 13 مايو 2020 کو اصل (PDF) سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 4 أبريل 2015 {{حوالہ کتاب}}: تحقق من التاريخ في: |تاریخ رسائی= و|آرکائیو تاریخ= (معاونت) ونامعلوم پیرامیٹر |صحہ= رد کیا گیا (معاونت)
  16. ابن فرحون (1351هـ)۔ الديباج المذهب في معرفة أعيان علماء المذهب۔ عباس بن عبد السلام بن شقرون۔ ج 1 {{حوالہ کتاب}}: نامعلوم پیرامیٹر |صحہ= رد کیا گیا (معاونت) ونامعلوم پیرامیٹر |مقام اشاعت= رد کیا گیا (معاونت)
  17. ابن العربي (2004م)۔ العواصم من القواصم۔ دار الكتب العلمية۔ ص 8–14 {{حوالہ کتاب}}: نامعلوم پیرامیٹر |مقام اشاعت= رد کیا گیا (معاونت)
  18. حول علاقة ابن العربي المعافري بالغزالي انظر مقدمة محقق كتاب الإملاء على مشكل الإحياء،تحقيق عبد المولى هاجل، بيروت، دار الكتب العلمية، 1441هـ/ 2020م، ص 58- 69
  19. شذرات الذهب في أخبار من ذهب، تأليف: ابن العماد، ج4، ص141.
  20. انظر ما قاله عبد المولى هاجل حول تحقيق هذا الكتاب في: مظاهر حضور ابن العربي المَعافري في حركات الإصلاح، ص 24- 26. <https://archive.org/details/20240510_20240510_1547/page/2/mode/2up
  21. عبد المولى هاجل مظاهر حضور ابن العربي المَعافري في حركات الإصلاح،https://archive.org/details/20240510_20240510_1547
  22. انظر ما قاله عبد المولى هاجل حول تحقيق هذاالكتاب في: مظاهر حضور ابن العربي المَعافري في حركات الإصلاح، ص 23- 25.

بیرونی روابط

[ترمیم]