ابو جعفر نحاس

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

ابو جعفر نحاس علم نحو کے امام مانے جاتے ہیں یہ مفسر اور ادیب ہیں۔

نام[ترمیم]

امام نحاس کا مکمل نام ابو جعفر احمد بن محمد بن اسماعیل بن یونس المرادی النحاس النحوی المصری تھا۔

ولادت[ترمیم]

ان کی ولادت مصر میں ہوئی

علمی فضیلت[ترمیم]

آپ فضلا میں سے تھے، قرآن کریم کی تفسیر لکھی۔ آپ نے ابو عبدالرحمٰن نسائی سے روایت کی ہے اور ابو الحسن علی بن سلیمان اخفش نحوی ،ابو اسحاق زجاج، ابن الانباری، نفطویہ اور عراق کے بڑے بڑے ادبا سے نحو سیکھی ہے۔ آپ نے مصر سے ان کی طرف سفر کیا اور آپ اپنی ذات پر خرچ کرنے میں خسیس اور کنجوس تھے۔ اور جب آپ کو عمامہ دیا جاتا تو آپ بخل سے اس کو کاٹ کر تین عمامے بنا لیتے۔ اپنی ضروریات کی چیزیں خود خریدتے اور اس میں اپنے جاننے والوں کو تکلیف مالا یطاق دیتے تھے۔ اس کے باوجود لوگوں کو آپ سے علم حاصل کرنے میں بڑی رغبت تھی۔ آپ نے لوگوں کو فائدہ دیا۔ بہت سے لوگوں نے آپ سے علم حاصل کیا۔

تصنیفات[ترمیم]

ان کی تصنیفات میں

  • 1۔ تفسیر القرآن الکریم
  • 2۔ کتاب الناسخ و المنسوخ
  • 3۔ کتاب النحو(جس کا نام التفاحۃ ہے)۔
  • 4۔ کتاب الاشتقاق
  • 5۔ تفسیر ابیات سیبویہ(اس جیسی کتاب پہلے نہیں لکھی گئی)۔
  • 6۔ کتاب ادب الکتاب
  • 7۔ کتاب الکافی فی النحو
  • 8۔ کتاب صغری و کبرٰی
  • 9۔ کتاب فی شرح المعلقات السبع
  • 10۔ کتاب طبقات الشعراء
  • 11۔ کتاب المعانی
  • 12۔ کتاب الوقف والابتداء

ان کے علاوہ آپ نے دس دوادین کی تفسیر کی اور انھیں لکھوایا ہے۔

وفات[ترمیم]

امام نحاس نے 5ذوالحجہ 338ھ 950ء کو مصر میں وفات پائی۔ آپ کی وفات کا سبب یہ ہے کہ آپ دریائے نیل کے کنارے اندازہ کرنے والی سیڑھی پر بیٹھے تھے اور نیل کے سیلاب کے دن تھے اور آپ اشعار کی تقطیع کر رہے تھے۔ تو ایک عام آدمی نے کہا یہ نیل کو جادو کر رہا ہے کہ وہ نہ بڑھے کہ بھاؤ گراں ہو جائے۔ اس شخص نے اپنا پاؤں مار کر نیل میں گرا دیا آپ کا کچھ پتہ نہ چلا۔[1]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. تاریخ ابن خلکان المعروف وفیات الاعیان و ابناء الزمان جلد 1 صفحہ 104 نفیس اکیڈیمی اردو بازار کراچی