ابو طاہر سرقسطی
| ابو طاہر سرقسطی | |
|---|---|
| (عربی میں: إسماعيل بن خلف بن سعيد الأنصاري)[1] | |
| معلومات شخصیت | |
| تاریخ وفات | سنہ 1063ء [1] |
| عملی زندگی | |
| پیشہ | سائنس دان [1] |
| پیشہ ورانہ زبان | عربی |
| درستی - ترمیم | |
:ابو طاہر اسماعیل بن خلف بن سعید بن عمران انصاری' ، مقری، نحوی، اندلسی، سرقسطی ایک مسلمان عالم تھے جو ادب کے ماہر، علم قراءات میں مہارت رکھنے والے تھے۔ [2]انھوں نے "الْعُنْوَان فِي الْقِرَاءَاتِ السَّبْع" کے نام سے کتاب لکھی اور ابو علی فارسی کی کتاب "الحجۃ" کا اختصار بھی کیا۔ ابو قاسم ابن بشکوال نے اپنی کتاب الصلة میں ان کا ذکر کیا ہے، ان کی تعریف کی ہے اور ان کی علمی فضیلتیں بیان کی ہیں۔ انھوں نے اپنی پوری زندگی علمی مشغولیات میں گزاری یہاں تک کہ محرم 455 ہجری میں وفات پا گئے۔[3]
نام و نسب
[ترمیم]وہ ابو طاہر اسماعیل بن خلف بن سعید بن عمران انصاری، مقری، نحوی، اندلسی، سرقسطی تھے۔[4]
پیدائش اور علمی نشو و نما
[ترمیم]ابن خلف کی پیدائش مشرقی اندلس کے شہر سرقسطہ (Zaragoza) میں ہوئی، جو اپنے علمی ماحول اور کئی جلیل القدر علما کی جائے پیدائش کے طور پر معروف تھا۔ انھوں نے اندلس اور مصر میں متعدد علما سے تعلیم حاصل کی، عربی زبان، ادب اور بعد ازاں علمِ قراءات کی باقاعدہ تعلیم پائی۔
شیوخ
[ترمیم]ان کے مشہور اساتذہ میں شامل ہیں:
- ابو زر ہروی – ان سے انھوں نے صحیح بخاری پڑھی۔
- احمد بن یحییٰ بن عائذ
- اصبغ بن راشد
- الشنتجالی
- ابو قاسم عبد الجبار بن احمد طرسوسی[5]
تلامذہ
[ترمیم]ان کے مشہور شاگردوں میں شامل ہیں:
- جماہر بن عبد الرحمن فقیہ
- ان کے صاحبزادے جعفر بن اسماعیل
- یحییٰ بن علی بن الفرج ابو حسن مصری
- احمد بن نفیس
- احمد بن محمد بن خلف الانصاری[6]
فضیلت اور مقام
[ترمیم]ابن خلف الانصاری کے علمی مرتبے اور فضیلت کے بارے میں مشاہیر علما نے جو کہا، وہ درج ذیل ہے:
- ابن خَلِّكان نے فرمایا:
"وہ علومِ ادب میں امام اور فنِ قراءات میں کامل مہارت رکھنے والے عالم تھے۔ انھوں نے ‘العنوان’ کے نام سے قراءات پر ایک کتاب لکھی اور اس فن میں مشغول لوگ انہی پر اعتماد کرتے تھے۔"[7]
- امام ذہبی نے کہا:
"وہ قراءات میں مہارت کے ساتھ ساتھ نحو (گرامر) میں بھی امام تھے۔ انھوں نے ابو علی الفارسی کی کتاب 'الحجة' کو مختصر کیا۔"[8]
- احمد بن محمد ادنہ وی نے لکھا:
"نحوی، عالم، فاضل ابو طاہر نے قرآن کے اعراب پر ایک کتاب تصنیف کی۔"[9]
- یاقوت الحموی نے کہا:
"وہ علی بن ابراہیم الحوفی کے شاگرد تھے۔ انھوں نے قرآن کے اعراب پر ایک کتاب لکھی جو نو جلدوں پر مشتمل ہے۔"[10]
تصانیف
[ترمیم]ابن خلف الانصاری کی اہم تصانیف درج ذیل ہیں:
- . العنوان في القراءات السبع – قراء سبعہ کے اختلافات پر مختصر مگر جامع کتاب، ہر سطح کے طالب علم کے لیے مفید۔
- . إعراب القرآن – قرآن کے نحوی تجزیے پر مشتمل، الحوفي کی کتاب البرهان سے ماخوذ۔
- . مختصر كتاب الحجة – ابو علی الفارسی کی مشہور کتاب الحجة في القراءات کا خلاصہ۔
- . الاكتفاء في القراءات – قراءات سبعہ پر مفصل اور آسان انداز میں لکھی گئی کتاب، خاص طور پر مبتدی طلبہ کے لیے، بعد میں اس کا خلاصہ بھی مرتب کیا۔[11]
وفات
[ترمیم]اسماعیل بن خلف رحمہ اللہ محرم کے مہینے میں سنہ 455 ہجری میں وفات پا گئے۔ ابن خَلِّكان نے فرمایا: "وہ اتوار کے دن، محرم کی پہلی تاریخ، سنہ 455 ہجری کو وفات پا گئے۔ اللہ تعالیٰ ان پر رحم فرمائے۔"[12]
حوالہ جات
[ترمیم]- ^ ا ب پ مصنف: خیر الدین زرکلی — عنوان : الأعلام — : اشاعت 15 — جلد: 1 — صفحہ: 313 — مکمل کام یہاں دستیاب ہے: https://archive.org/details/ZIR2002ARAR
- ↑ Adel Nuwayhed (1988)، مُعجم المُفسِّرين: من صدر الإسلام وحتَّى العصر الحاضر (بزبان عربی) (3rd ایڈیشن)، بیروت: Q121003654، ج الأول، ص 105، OCLC:235971276، Wikidata Q122197128
- ↑ خلكان، أحمد بن محمد. وفيات الأعيان وأنباء أبناء الزمان، المجلد الأول. دار صادر. بيروت. آرکائیو شدہ 2020-03-08 بذریعہ وے بیک مشین
- ↑ تاريخ الإسلام وَوَفيات المشاهير وَالأعلام، دار الغرب الإسلامي، محمد بن أحمد بن عثمان بن قَايْماز الذهبي، الطبعة الأولى، (10 /57) آرکائیو شدہ 2022-07-31 بذریعہ وے بیک مشین
- ↑ التكملة لكتاب الصلة، دار الفكر للطباعة، محمد بن عبد الله القضاعي البلنسي، (1/152) آرکائیو شدہ 2021-10-20 بذریعہ وے بیک مشین
- ↑ معجم حفاظ القرآن عبر التاريخ، دار الجيل، محمد محمد سالم محيسن، الطبعة الأولى، (2/95) آرکائیو شدہ 2021-06-20 بذریعہ وے بیک مشین
- ↑ [وفيات الأعيان وأنباء أبناء الزمان، دار صادر، بكر ابن خلكان البرمكي الإربلي، (1/233)]
- ↑ [تاريخ الإسلام وَوَفيات المشاهير وَالأعلام، دار الغرب الإسلامي، محمد بن أحمد بن عثمان بن قَايْماز الذهبي، الطبعة: الأولى، (10/ 57)]
- ↑ [طبقات المفسرين، مكتبة العلوم والحكم – السعودية، أحمد بن محمد الأدنه وي، الطبعة: الأولى، (1/122)]
- ↑ [بغية الوعاة في طبقات اللغويين والنحاة، المكتبة العصرية، جلال الدين السيوطي، (1/448)]
- ↑ كشف الظنون عن أسامي الكتب والفنون، مكتبة المثنى، حاجي خليفة، (1/81) آرکائیو شدہ 2022-08-08 بذریعہ وے بیک مشین
- ↑ وفيات الأعيان وأنباء أبناء الزمان، دار صادر، بكر ابن خلكان البرمكي الإربلي، (1/233) آرکائیو شدہ 2021-11-10 بذریعہ وے بیک مشین