ابو عقال اغلب بن ابراہیم
| |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
معلومات شخصیت | |||||||
تاریخ پیدائش | سنہ 789ء | ||||||
تاریخ وفات | فروری841ء (51–52 سال) | ||||||
شہریت | افریقیہ | ||||||
والد | ابراہیم بن اغلب | ||||||
خاندان | اغالبہ | ||||||
مناصب | |||||||
امیر افریقیہ و مغرب الادنیٰ | |||||||
برسر عہدہ 838 – 841 |
|||||||
| |||||||
درستی - ترمیم ![]() |
ابو عقال اغلب دوم بن ابراہیم اول اغلبی (173ھ-226ھ) یہ دولتِ اغلبیہ کے چوتھے حکمران تھے۔ انھوں نے 223ھ میں اپنے بھائی زیادة الله الأول کی وفات کے بعد اقتدار سنبھالا اور 226 ہجری میں اپنی وفات تک حکومت کی۔ ان کی حکمرانی دو سال، نو ماہ اور چند دن تک جاری رہی۔ وہ ابراہیم بن الأغلب کے سب سے چھوٹے بیٹے تھے اور ان کے بعد آنے والے تمام اغلبی حکمران انہی کی نسل سے تھے۔ ان کے دور میں رعایا کو امن میسر آیا، فوجیوں کے ساتھ حسن سلوک برتا گیا اور انھوں نے قیروان میں نبیذ (شراب) پر پابندی عائد کی، اس کی فروخت اور استعمال پر سخت سزا مقرر کی۔
ان کے دورِ حکومت میں کئی جنگیں بھی ہوئیں، جن میں سے ایک "وقعة قفصة" تھی۔ اس میں لواتہ، زاغہ اور مکناسه نامی بربری قبائل نے ان کے خلاف بغاوت کی، جسے انھوں نے اپنے جرنیل عيسى بن ريعان الأزدي کی قیادت میں ایک فوج بھیج کر کچل دیا اور باغیوں کو دوبارہ اطاعت پر مجبور کر دیا۔ انھوں نے اپنے بعد اپنے بیٹے محمد الأول بن الأغلب کو ولی عہد مقرر کیا۔[1]
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ ابن عذاري (1983)، البيان المغرب في اختصار أخبار ملوك الأندلس والمغرب، مراجعة: جورج سيرافان كولان، إفاريست ليفي بروفنسال (ط. 3)، دار الثقافة، ج. 1، ص. 107،
- ابن الأبار، الحلة السيراء، تحقيق حسين مؤنس (القاهرة 1963).
- الرقيق القيرواني، تاريخ إفريقية والمغرب، تحقيق المنجي الكعبي (تونس 1967).
- ابن عذاري المراكشي، البيان المغرب في أخبار الأندلس والمغرب، ج1، تحقيق ج.س. كولان وإ. ليفي بروفنسال (بيروت).