ابو علی منصور الآمر باحکام اللہ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
ابو علی منصور الآمر باحکام اللہ
Al-Āmīr bi'Aḥkāmi’l-Lāh
پیشروابو القاسم احمد المستعلی باللہ
SuccessorAl-Hāfiz / Hāfiz’īyyah
At-Tāyyīb / طیبیہ
نسلAt-Tāyyīb Abū’l-Qāsim
مکمل نام
ʾAbū ʿAlī Manṣūr al-Āmīr
والدابو القاسم احمد المستعلی باللہ
پیدائش31 دسمبر 1096
قاہرہ
وفاتجمعرات، 3ری ذالقعدہ، 524 ہجری 7 اکتوبر 1130عیسوی

ابو علی منصور الآمر باحکام اللہ دولت فاطمیہ کا دسواں خلیفہ اور اسماعلیوں کا بیسواں امام 495ھ تا 524ھ

مستعلی نے اپنے پانچ سالہ لڑکے ابو علی پر نص کیا اور اسے اپنا جانشین بنایا۔ یہ کمسن لڑکا تھا اس لیے افضل کو اس کا ولی بنایا اور مستعلی کی وفات کے روز ہی منصور ابو علی کے نام سے بیعت لے کر اسے الآمر اللہ کا لقب دے دیا گیا ۔

صلیبیوں کی کامیابیاں[ترمیم]

صلیبیوں نے یافا پر قبضہ کر لیا تھا۔ 495ھ میں سعد الدولہ کو افضل ایک لشکر کے ان کے خلاف کارروائی کے لیے بھیجا۔ صلیبیوں کو شکست کا سامنا کرنا پڑا اور رملہ فاطمیوں کے قبضہ میں آگیا۔ آپس کے اختلاف کی وجہ سے مصری فوج آگے نہیں بڑھ سکی۔ اس کے بعد بھی صلیبیوں کے خلاف کئی لشکروں کو بھیجا گیا، لیکن مصری کوئی قابل ذکر کامیابی نہیں حاصل کر سکے۔ بلکہ عکہ، جبیل، بنیاس اور صیدا چھین لیا صرف عسقلان ان پاس رہے گیا۔ 510ھ میں انھوں نے مصر پر حملہ کر کے فرما کا کچھ علاقہ جلادیا اور تینس کے قریب پہنچ گئے، لیکن صلیبی سپہ سالار کی علالت نے انھیں واپس جانے پر مجبور کر دیا۔ 518ھ میں انھوں نے صور کو قبضہ میں لے لیا ۔

فرقہ بدیعیہ[ترمیم]

اس کے بانی دو مصری دھوبی برکات اور حمید بن مکی تھے۔ انھوں نے اصلی اسماعیلی عقیدے ظاہر کر دیے۔ افضل کو علم ہوا تو اس نے دارلعلم کو بند کروا دی اور اس فرقہ کے لوگوں کو سزائیں دیں۔ برکات اور حمید قیصر میں چھپ گئے۔ افضل کے قتل کے بعد 725 ھ میں درالحکمۃ کو دوبارہ کھولا۔ حمید اور برکات دوبارہ ظاہر ہوئے۔ وزیر مامون البطائحی نے انھیں قتل کروا دیا۔

افضل کا قتل[ترمیم]

افضل کے طرز عمل سے دعوت کے ارکان ناراض تھے۔ اس کاسبب یہ تھا کہ وہ آمر پر بہت سختی کرتا تھا اور ان کے اختیارات چھین لیتا تھا اور وہ اہل سنت کو بہت رعایت کرتا تھا۔ اس لیے آمر نے افضل کو ابو عبد اللہ بن البطائحی کے ذریعہ قتل کروا دیا ۔

وزیر المامون ابن ابطائحی[ترمیم]

515ھ میں افضل کے قتل کے بعد ابو عبد اللہ ابن البطائحی جس نے افضل کو قتل کرنے کا اہتمام کیا تھا وزیر بنا۔ آمر نے اسے مامون کا خطاب دیا۔ یہ بہت قابل تھا لیکن خون ریز بھی تھا۔ اسے 519ھ میں قید کیا اور 521ھ میں سولی دے دی گئی ۔

آمر کا قتل[ترمیم]

ٍ مامون البطائحی کے بعد آمر نے کسی کو وزیر بنا یا۔ صرف مشورے کے لیے دو افسر جعفر بن عبد المنعم اور ابو یعقوب ابراہیم سامری مقرر ہوئے۔ یہ طریقہ اور مضر ثابت ہوا اور جو الزمات وزیروں پر لگ رہے تھے وہ خود آمر پر لگ نے لگے اور خود آمر رعایا پر تشدد کرنے لگا۔ نزار کے ماننے والے آمر کے سخت دشمن تھے۔ یہ اس تاک میں تھے کسی طرح آمر کو قتل کر کے نزار کے سلسلے کو مصر میں قائم کریں۔ آمر ایک روز اپنی معشوقہ کے پاس سیر گاہ میں جا رہا تھا کہ چند نزاریوں نے جو ایک جگہ چھپے ہوئے تھے اس پر اچانک حملہ کرکے زخمی کر دیا۔ اسے قاہرہ لایا گیا 524ھ میں اسی شب اس کا انتقال ہو گیا ۔[1]

مزید دیکھیے[ترمیم]

ابو علی منصور الآمر باحکام اللہ
پیدائش: 31 دسمبر 1096 وفات: 7 اکتوبر 1130
شاہی القاب
ماقبل  فاطمی خلیفہ
12 دسمبر 1101ء– 7 اکتوبر 1130ء
مابعد 

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ڈاکٹر زاہد علی۔ تاریخ فاطمین مصر