ابو محاسن رویانی
ابو محاسن رویانی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 1025ء |
تاریخ وفات | سنہ 1108ء (82–83 سال) |
عملی زندگی | |
پیشہ | فقیہ ، قاضی |
درستی - ترمیم ![]() |
فخر الاسلام ، قاضی ابو محاسن عبد الواحد بن اسماعیل رویانی (ذو الحجہ 415ھ - محرم 502ھ )، شافعی علما کے شیخ، صاحبِ تصانیف اور اپنے وقت کے شافعی امام تھے۔ انھوں نے ابو غانم الكراعی، ابو حفص بن مسرور اور ان کے ہم عصر علما سے احادیث و فقہ کی مجالس املا کروائیں۔ آپ 87 سال کی عمر میں وفات پا گئے۔ آپ ایک قاضی اور شافعی فقیہ تھے۔
حالات زندگی
[ترمیم]رویانی کا نسبت شہر رُویان سے ہے، جو موجودہ شمالی ایران میں واقع ہے۔ وہ 415ھ میں پیدا ہوئے اور بخارا، آمل، نیشاپور، غزنی، مرو اور دیگر شہروں کا سفر کیا تاکہ حدیث اور فقہ کی تعلیم حاصل کریں۔ انھوں نے فقہ میں مہارت حاصل کی، مناظرے کیے اور عجیب و غریب تصانیف مرتب کیں۔ ان کے پاس وسیع علم، قوی دیانت اور فقہ میں گہری بصیرت تھی۔ ان کی شخصیت کا وقار اور شہرت تمام بلاد میں پھیلی ہوئی تھی اور نظام الملک ان کی بہت عزت کرتا تھا۔ ان سے یہ قول منقول ہے: "اگر شافعی کی تمام کتابیں جل جائیں تو میں انھیں اپنے حافظے سے دوبارہ لکھ دوں گا۔" اسی لیے انھیں اپنے وقت کا شافعی کہا جاتا تھا۔ ابن قاضی شہبہ کہتے ہیں کہ انھیں بادشاہوں اور عوام دونوں کے درمیان مقبولیت اور عزت حاصل تھی۔ انھوں نے اپنے والد اور دادا سے علم حاصل کیا اور مِیافارقین میں محمد بن بیان كازرونی سے بھی استفادہ کیا۔ وہ طبرستان کے قاضی مقرر ہوئے، آمل میں ایک مدرسہ تعمیر کیا اور اپنے پاس آنے والے طلبہ کی دل کھول کر مدد کرتے تھے۔[1] [2]
شیوخ اور تلامذہ
[ترمیم]انھوں نے کئی شیوخ سے تعلیم حاصل کی اور ان سے متاثر ہوئے، جن میں سے اہم یہ ہیں:
- . محمد بن عبد الرحمن الطبری
- . ابو غانم المروزی
- . عبد الصمد العاصمی
- . ابو عثمان الصابونی
- . ابو نصر البلخی
- . علی بن ابو طالب البلخی
ان کے شاگرد بھی کثیر تعداد میں تھے، جن میں سے مشہور یہ ہیں:
- . زاہر الشحامی
- . اسماعیل التیمی
- . ابو الفتوح الطائی
- . ابو طاہر السلفی
وفات
[ترمیم]ان کا انتقال جمعہ کے دن 11 محرم 502 ہجری کو ہوا، جب انھیں باطنیہ نے جامع آمل میں شہید کر دیا۔ وہ دن چڑھنے کے وقت، املا (تعلیم یا درس) مکمل کرنے کے بعد شہید ہوئے۔[3]