ابو موسی جزولی
ابو موسی جزولی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 1146ء ![]() |
وفات | سنہ 1211ء (64–65 سال) مراكش |
شہریت | ![]() |
عملی زندگی | |
ادبی تحریک | لغت ونحو |
پیشہ | مدرس اللغة العربية |
کارہائے نمایاں | المقدمة الجزولية في النحو |
متاثر | ابو علی شلوبین وابن معط |
![]() | |
درستی - ترمیم ![]() |
ابو موسی جزولی ( 540ھ - 607ھ ) نحوی کے ایک امام تھے ۔ وہ نحو کے ماہر تھے اور "القانون" نامی مختصر کتاب تصنیف کی، جو جامع اور انوکھی تھی۔ طلبہ نے اس کی شرحیں اور مثالیں پیش کیں، مگر اس کی حقیقت سمجھنا مشکل رہا۔ وہ پہلے شخص تھے جنھوں نے "صحاح الجوهری" کو مغرب میں متعارف کرایا۔ ان کی مشہور تصنیف "المقدمة الجزولية" ہے۔
نسب
[ترمیم]ابو موسیٰ عیسیٰ بن عبد العزیز الجزولی الیزدکتنی، قبیلہ جزولہ (سوس کے بربری قبائل) سے تعلق رکھتے تھے اور "ومارلی" و "یلبخت" جیسے بربری ناموں کے حامل تھے۔
حالات زندگی
[ترمیم]جزولی 540ھ میں جزولہ کے علاقے ایداء و غرداء میں پیدا ہوئے۔ ایداء کا مطلب "طائفہ" یا "اہل" ہے اور تيلمان ان کی والدہ کا نام ہے، جو "تین الأمان" سے ماخوذ ہے، یعنی "صاحبة الأمان"۔ ان کی نانی کا نام تیفاوت تھا، جس کا مطلب "روشنی" ہے۔ ابو موسیٰ مراكش میں قیام پزیر ہوئے، جو اس وقت موحدین کی دار الحکومت تھی اور علم و ادب کا مرکز، جہاں علما اور نحوی بڑی تعداد میں موجود تھے۔ مراكش اس دور میں نہایت ترقی یافتہ اور سہولیات سے آراستہ تھی۔ جزولی کی شہرت دور دور تک پھیل گئی اور طلبہ بڑی تعداد میں ان کے پاس علم حاصل کرنے آنے لگے۔ ان کے درس کے لیے مختص مسجد تنگ پڑ گئی، جس پر وہ شمالی محلہ شرقیین کے ابن الأبكم مسجد منتقل ہو گئے، جو باب أغمات الأعظم کے قریب العوادین کی طرف واقع تھی .[1][2][3][4][5][6]
وفات
[ترمیم]مؤرخین کے درمیان الجزولی کی وفات کے سال پر اختلاف ہے۔ بعض نے 609ھ اور بعض نے 610ھ کہا، لیکن راجح قول یہ ہے کہ وہ 607ھ (1210ء) میں مراكش میں وفات پا گئے۔[2]
شیوخ
[ترمیم]جزولی نے اپنے دور کے ممتاز علما سے علم حاصل کیا، جن میں شامل ہیں: 1. ابو عبد اللہ محمد بن بری المقدسی (نحو و لغت کے ماہر) 2. محمد بن عبد الملک الشنتیری 3. مہلب بن الحسن المہلبي (نحو و لغت کے عالم) 4. ابو طاہر السلفی 5. ابو حفص عمر الصقیلی 6. ابو محمد الحجری۔ [7]
تلامذہ
[ترمیم]جزولی کے شاگردوں کی ایک بڑی تعداد تھی، جن میں کئی ممتاز ہوئے اور اپنے وقت کے مشہور نحوی بنے۔ ان کے نمایاں شاگردوں میں شامل ہیں: 1. محمد بن احمد بن عبد الملک الفہری الذہبی (ابن الشواش کے نام سے معروف) 2. ابو عبد اللہ محمد بن قاسم بن منداس 3. زکریا یحییٰ بن علی بن الحسن بن حبوس الہمدانی 4. ابو عبد اللہ محمد بن علی بن بلقین القلعی 5. ابو اسحاق بن غالب 6. ابو ادریس یعقوب بن یوسف الصنہاجی 7. ابو اسحاق بن القشاش 8. ابو بکر عبد الرحمان بن دحمان 9. ابو الحجاج بن علاء الناس 10. ابو الحسن بن القطان 11. ابو زید المکادی 12. ابو عبد اللہ بن ابراہیم الوشقی 13. ابن ابی الربیع بن محمد الایلانی 14. عبد الکریم بن محمد الخزاعی 15. ابو زکریا یحییٰ بن معط بن عبد النور الزواوی۔[3]
تصانیف
[ترمیم]الجزولی نے زبان و نحو کے مختلف علوم پر کئی اہم تصنیفات لکھیں، جن میں مشہور ترین ہیں: 1. المقدمة الجزولیہ فی النحو 2. شرح بنات سعاد 3. امالی فی النحو 4. شرح اصول ابن سراج 5. شرح ایضاح فارسی جملہ و شرح شواہدہ مفردہ 6. تنبیہات و تعلیقات على کتاب سیبویہ[2]
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ السملالي، العباس بن إبراهيم: الإعلام بمن حل مراكش وأغمات من الأعلام; راجعه عبد الوهّاب ابن منصور، المطبعة الملكية، الرباط ط2, 1993
- ^ ا ب پ بروكلمان، كارل:تاريخ الأدب العربي؛مج5،دار المعارف،ط5،القاهرة، دز
- ^ ا ب المراكشي، عبد الملك:الذيل والتكملة؛تحقيق إحسان عباس، دار الثقافة،مج8،لبنان،1965
- ↑ لسيوطي، جلال الدين عبد الرحمن:بغية الوعاة؛تحقيق محمد أبو الفضل إبراهيم،ج2،ط2،دم،1979
- ↑ الصفدي، صلاح الدين خليل بن ايبيك: الوافي بالوفيات؛ تحقيق أحمد الأرناووط_تركي صطفى، مج 23 ،دار إحياء التراث العربي، بيروت لبنان،ط1، 2000
- ↑ كنون، عبد الله :النبوغ المغربي في الأدب العربي؛مج1،ط2,(( دم )),(( دز))
- ↑ السملالي، العباس بن إبراهيم: الإعلام بمن حل مراكش وأغمات من الأعلام; راجعه عبد الوهّاب ابن منصور، المطبعة الملكية، الرباط ط2, 1993
- 1146ء کی پیدائشیں
- 1211ء کی وفیات
- عرب ماہرین صرف و نحو
- تیرہویں صدی کی المغربی شخصیات
- المغربی مورخین
- قرون وسطی کے عرب ماہر لسانیات
- المغرب کے مصنفین
- تیرہویں صدی کے مصنفین
- بارہویں صدی کے مصنفین
- اندلس کی ثقافت
- مراکش کی شخصیات
- بربر شخصیات
- بارہویں صدی کی المغربی شخصیات
- 540ھ کی پیدائشیں
- 607ھ کی وفیات
- بارہویں صدی کی بربر شخصیات
- تیرہویں صدی کی بربر شخصیات