ابو مہاجر دینار
ابو مہاجر دینار | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
تاریخ پیدائش | 7ویں صدی |
تاریخ وفات | سنہ 680ء (29–30 سال) |
وجہ وفات | ⚔ قتل في المعركة |
شہریت | ![]() |
عملی زندگی | |
پیشہ | مقتدر اعلیٰ |
درستی - ترمیم ![]() |
ابو مہاجر دینار انصاری اسلامی مغرب کا ایک مسلمان فاتح اور اموی دور میں 674ء اور 681ء کے درمیان افریقیہ کا حکمران تھا۔
حالات زندگی
[ترمیم]ابو المهاجر دینار مسلمہ بن مخلد الانصاری (والی مصر) کا مملوک تھا اور اس کے اصل نسب میں اختلاف پایا جاتا ہے—کچھ روایات کے مطابق وہ قبطی تھا جبکہ دیگر کے مطابق عربی تھا۔ معاویہ بن ابی سفیان نے اسے افریقیہ کا والی مقرر کیا اور عقبہ بن نافع کو معزول کر کے 55 ہجری (675ء) میں وہاں روانہ کیا۔ اس نے القیروان میں قیام کیا، مگر ایک نئی بستی تاکروان بھی بسائی۔[1]
عسکری فتوحات
[ترمیم]ابو المهاجر نے جزیرہ "شریک" (الجزیرہ القبلیہ) فتح کی، پھر مغرب الأوسط (موجودہ الجزائر) میں بسکرہ کو اپنی مہمات کا مرکز بنایا۔ وہاں سے وہ میلاف (حالیہ مِیلہ) پہنچا، جس پر بازنطینیوں نے سخت مزاحمت کی، مگر بالآخر فتح ہو گئی۔ اس نے وہاں دو سال قیام کیا اور ایک مسجد بھی تعمیر کی۔ بعد ازاں، الونشریس کے پہاڑوں تک اپنی فتوحات کا دائرہ بڑھایا اور کئی بربری قبائل کو تابع کر لیا۔[2] [3]
کسِیلہ بن لمزم کے ساتھ جنگ
[ترمیم]اس دوران، مشہور بربری سردار کسِیلہ بن لمزم (قبیلہ اوربہ کا سربراہ) نے بازنطینیوں کے ساتھ اتحاد کر کے تلمسان کے قریب مسلمانوں کے خلاف ایک بڑی فوج جمع کی۔ ابو المهاجر نے ایک عرب و بربر فوج کے ساتھ اس پر حملہ کیا اور سخت جنگ کے بعد اسے شکست دی۔ تاہم، اس نے کسِیلہ کو معاف کر دیا، قید سے آزاد کیا اور اسلام قبول کرنے پر اسے دوست بنا لیا۔ اس کے بعد ابو المہاجر نے عربوں اور نومسلم بربروں کے درمیان اتحاد کو مضبوط کیا، تاکہ بازنطینی اثر و رسوخ کو مکمل طور پر ختم کیا جا سکے ۔[4]
معزولی اور عقبة بن نافع کی واپسی
[ترمیم]63 ہجری میں یزید بن معاویہ نے ابو المہاجر کو معزول کر کے دوبارہ عقبہ بن نافع کو افریقیہ کا والی مقرر کر دیا۔ عقبہ نے اقتدار سنبھالتے ہی ابو المہاجر کو قید کر دیا، اسے زنجیروں میں جکڑ دیا اور فتوحات کے دوران اسے اپنے ساتھ قیدی بنا کر لے جاتا رہا۔
عقبہ بن نافع، کسِیلہ کی توہین اور انجام
[ترمیم]عقبہ بن نافع نے کسِیلہ کے ساتھ بھی سخت رویہ اپنایا، جسے بربری قبائل نے توہین سمجھا۔ ابو المہاجر نے عقبہ کو خبردار کیا کہ کسِیلہ کے ساتھ ایسا سلوک خطرناک ثابت ہوگا، مگر عقبہ نے نظر انداز کر دیا۔ نتیجتاً، جب عقبہ بن نافع نے مغرب الأقصیٰ (مراکش) کی طرف مہم ختم کی اور واپس القیروان آ رہا تھا، تو کسِیلہ نے بربری قبائل اور بازنطینیوں کے ساتھ مل کر اس پر حملہ کر دیا۔[5]
معرکۂ تَهُودَة (الزاب)
[ترمیم]اس جنگ میں عقبہ بن نافع اور ابو المہاجر دونوں شہید ہو گئے اور تقریباً 300 صحابہ و تابعین بھی مارے گئے۔ ابو المہاجر دینار نے اس معرکے میں بہادری سے لڑتے ہوئے جامِ شہادت نوش کیا۔[6]
یہ معرکہ اسلامی فتوحات کے لیے ایک بڑا دھچکا تھا، لیکن بعد میں حسان بن نعمان الغسانی جیسے جرنیلوں نے اس نقصان کا بدلہ لیا اور بربری بغاوتوں کو ختم کر دیا۔
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ See Benabbès (2005), Modéran (2005).
- ↑ See https://www.britannica.com/biography/Abu-al-Muhajir-Dinar-al-Ansari
- ↑ موجز عن الفتوحات الإسلامية | مجلد 1 | صفحة 68 | ثالثا: فتوح المغرب والأندلس وبلاد غالة "جنوب فرنسا" (بزبان عربی)
- ↑ Hugh Kennedy (2007). The Great Arab Conquests: How the Spread of Islam Changed the World We Live In (بزبان انگریزی). Da Capo Press. pp. 211. ISBN:9780306817281.
- ↑ Ibn Abd al-Hakam, p. 199 of Torrey's Arabic text, p. 323 of English translation.
- ↑ تاريخ بن خلدون