ابھی اک خواب رہتا ہے

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

’’ابھی اک خواب رہتا ہے‘‘ ممتاز شاعر یزدانی جالندھری کے فرزندِ ارجمند حامد یزدانی کا اردو شعری مجموعہ ہے۔ نظموں اور غزلوں پر مشتمل یہ مجموعہ پہلے 1992 میں اور پھر 2007 میں اشاعت پزیر ہوا۔ پاکستان بُکس اینڈ لٹریری ساونڈز کے زیرِ اہتمام شائع ہونے والے پہلے ایڈیشن کا سرورق امجد علی نے جبکہ الاشرق پبلیکیشنز کے تحت چھپنے والے دوسرے ایڈیشن کا سرورق آغا نثار نے تخلیق کیا تھا۔ اس کتاب میں شہزاد احمد، خالد احمد، افتخار احمد اور خالد علیم نے حامد کی شاعری کی پزیرائی کی ہے۔

ایک طویل مختصر ملاقات۔ نظم

یہ مری، وقت سے آخری گفتگو ہے

گفتگو ہے ...

مگر بات الجھی ہوئی رہگزر کی طرح بڑھ رہی ہے

کون جانے کہاں ختم ہو !

حامد یزدانی

غزل

اگرچہ نیند کی زد میں تھی زندگی میری

مثال خواب بکھرتی تھی روشنی میری

میں چاند ہو کے بھی ظلمت کے دائروں میں رہا

مرے ہی کام نہ آئی یہ چاندنی میری

میں دشمنوں سے نہ ملتا تو جان سے جاتا

مرے خلاف صف آرا تھی دوستی میری

اسے بھی خواب میں آنے کا وقت بھول گیا

مجھے بھی یاد نہیں آنکھ کب لگی میری

حامد یزدانی

غزل

دل کی مشکل کبھی آساں نہیں ہونے دیتا

مجھ کو دشمن تہی داماں نہیں ہونے دیتا

میری آنکھوں پہ سدا ہاتھ رہے ہیں اس کے

وہ مرے زخم نمایاں نہیں ہونے دیتا

دل ، گراں باری احساس کا بیوپاری ہے

غم کو بازار میں ارزاں نہیں ہونے دیتا

لوٹ آتا ہے وہ یادوں کے جلو میں ھر شام

میری تنہائی کا ساماں نہیں ہونے دیتا

جمع رکھتا ہے زر خواب کی صورت، حامد

وہ کبھی مجھ کو پریشاں نہیں ہونے دیتا

حامد یزدانی