اتحاف الخیرۃ المہرۃ بزوائد المسانید العشرہ
اتحاف الخیرۃ المہرۃ بزوائد المسانید العشرہ | |
---|---|
(عربی میں: إتحاف الخيرة المهرة بزوائد المسانيد العشرة) | |
مصنف | شہاب الدین بوصیری |
اصل زبان | عربی |
موضوع | حدیث ، فقہ |
درستی - ترمیم ![]() |
اتحاف الخیرۃ المہرۃ بزوائد المسانید العشرہ یہ حدیث کی ایک کتاب اور مصنفاتِ حدیث میں سے ایک اہم مجموعہ ہے، جسے حافظ شهاب الدین البوصیری (762ھ–839ھ) نے مرتب کیا۔ اس کتاب کی اہمیت اس اعتبار سے بہت زیادہ ہے کہ اس میں ان عشرہ مسانید کی زائد احادیث، اسناد اور متون کو نمایاں کیا گیا ہے، جو حدیث کی مشہور چھ کتب (صحیح بخاری، صحیح مسلم، سنن ابی داود، سنن ابن ماجہ، سنن النسائی، سنن الترمذی) میں موجود نہیں۔ ان مسانید کی احادیث کو یکجا کرنے سے ایک جامع حدیثی انسائیکلوپیڈیا بن جاتی ہے۔[1]
کتاب کی تصنیف کا آغاز
[ترمیم]مصنف شهاب الدین البوصیری نے اس کتاب کو شوال 817ھ میں لکھنا شروع کیا اور ذو الحجہ 823ھ میں مکمل کیا، یعنی انھوں نے اس کتاب پر چھ سال سے زائد عرصہ تحقیق، تصحیح اور ترتیب میں صرف کیا۔
کتاب کا موضوع
[ترمیم]مصنف نے اس کتاب کو بطور مستقل مجموعہ اس غرض سے مرتب کیا کہ ان دس مسانید کی ایسی احادیث جمع کرے جو کتبِ ستہ میں موجود نہیں۔ پھر ان احادیث کو فقہی ابواب پر منظم کیا۔ شهاب الدین البوصیری نے کتاب کی فقہی ابواب کی بنیاد پر نہایت عمدہ ترتیب قائم کی، بعض احادیث کے مشکل الفاظ کی شرح بھی کی اور اپنے اساتذہ مثلاً حافظ ابن حجر عسقلانی وغیرہ سے نقل کا خاص اہتمام کیا۔ نیز بعض احادیث کے بارے میں صحت، حسن یا ضعف کی علامات بھی دی ہیں اور وہ اصول بھی ملحوظ رکھے جن سے وہ نقل کرتے رہے۔ نیز انھوں نے ان احادیث پر بھی توجہ دی جو کسی سبب سے پہلے درج ہونے سے رہ گئی تھیں۔ وہ دس مسانید جن پر کتاب کی بنیاد ہے:
- . مسند ابی داود الطیالسی (وفات: 204ھ)
- . مسند الحمیدی (وفات: 219ھ)
- . مسند مسدد بن مسرہد (وفات: 228ھ)
- . مسند ابی بکر بن ابی شیبہ (وفات: 235ھ)
- . مسند اسحاق بن راہویہ (وفات: 238ھ)
- . مسند ابن ابی عمر العدنی (وفات: 243ھ)
- . مسند احمد بن منیع (وفات: 244ھ)
- . مسند عبد بن حمید (وفات: 249ھ)
- . مسند الحارث بن ابی اسامہ (وفات: 282ھ)
- . مسند ابی یعلی الموصلی (وفات: 307ھ)[2]
البوصیری کا طریقۂ کار (منہج)
[ترمیم]- شهاب الدین البوصیری نے کتاب کی ابتدا ایک تمہیدی مقدمے سے کی، جس میں ان دس مسانید اور چھ کتبِ اصول (کتبِ ستہ) کی وضاحت کی جن پر وہ زوائد اخذ کرے گا، نیز زوائد کو پیش کرنے کا طریقہ بھی بیان کیا۔
- انھوں نے اصحابِ مسانید (جن کی مسانید پر کتاب قائم ہے) کے مختصر تعارفات بھی دیے۔
- کتاب کی ترتیب کتاب الایمان سے شروع ہو کر کتاب صفۃ الجنۃ پر ختم ہوتی ہے۔ ابتدا میں انھوں نے کتاب کو سو (100) کتب پر مشتمل قرار دیا، لیکن بعد میں بعض کتابوں کو آپس میں جوڑ کر اور بعض کو جدا کر کے مجموعی طور پر 102 کتب بن گئیں۔
- ہر "کتاب" کو "ابواب" میں تقسیم کیا اور ہر باب میں وہی احادیث شامل کیں جو کتاب کے معیار کے مطابق تھیں۔
- انھوں نے مسند احمد، مسند البزار، صحیح ابن حبان اور مستدرک حاکم کی زوائد کو بھی شامل کیا۔
- اگر ایک حدیث کے کئی طریق ہوں، تو وہ ایسا طریق ذکر کرتے جو صرف مسند والے امام نے روایت کیا ہو اور اس حدیث کا ذکر کتب ستہ میں ہو تو الگ سند کے ساتھ دکھاتے تاکہ معلوم ہو جائے کہ وہ حدیث منفرد (فرد) نہیں۔
- اگر ایک صحابی کی حدیث کئی مسانید میں ہو، تو سند مختلف ہو تو ہر سند کو الگ ذکر کرتے، ورنہ ایک بار ذکر کر کے باقی کی طرف حوالہ دیتے۔
- اگر ایک مسند میں ایک حدیث کے کئی طریق ہوں، تو پہلے طریق میں امام کا نام ذکر کرتے اور باقی کو اس پر ملحق کرتے۔
- اگر متون میں الفاظ مشترک ہوں، تو ایک بار ذکر کرتے اور بقیہ کی طرف حوالہ دیتے؛ لیکن اگر الفاظ میں فرق ہو تو سب ذکر کرتے اور فرق کی وضاحت کرتے۔
- آخر میں وہ حدیث پر حکم بھی لگاتے: صحیح، ضعیف یا راویوں پر جرح و تعدیل کے ذریعے نقد بھی کرتے۔[1]