اتریہ
اَتریہ (سنسکرت: आत्रेय) مشہور رِشی تھے جو اتری نامی عظیم ہندو رِشی کی نسل سے تھے، جن کے کارنامے پورانوں میں مذکور ہیں۔ رِشی اتریہ آیوروید کے ممتاز عالم گذرے ہیں اور ابتدائی آیوروید کا ایک دبستان اُن کی تعلیمات کی بنیاد پر قائم ہوا۔
بعض مؤرخین کا خیال ہے کہ اتریہ چھٹی صدی قبل مسیح میں زندہ تھے اور وہ گندھارا کے بادشاہ ناگَنجیت کے طبیبِ خاص تھے۔ بدھ مت کے متن ”مُول سَر واستی واد - وِنے اَوَسْتُو“ میں اتریہ کو جیوک کے استاد کے طور پر بیان کیا گیا ہے، جو بدھ کا طبیبِ خاص تھا اور انھیں گندھارا کے تکْشَاشِیلا کا باشندہ بتایا گیا ہے۔[1]
بھیل سنہتا اور چرک سنہتا کے قدیم ترین حصے دراصل رِشی اتریہ کی تعلیمات کا نچوڑ ہیں۔[1] بھیل سنہتا مکالماتی انداز میں لکھی گئی ہے، جس میں رِشی اتریہ اور اُن کے شاگرد بھیل کے درمیان سوال و جواب کی شکل میں طبی نکات بیان کیے گئے ہیں۔[2] چرک سنہتا کے اصل مضامین بھی اتریہ ہی سے منسوب ہیں، جنھیں بعد میں اُن کے شاگرد اگنی ویش نے مدون کیا اور بعد ازاں رشی چرک نے اُن کی تدوین و ترمیم کی۔
مشہور فلسفی سریندر ناتھ داس گپتا کے مطابق اتریہ چرک دبستان کی قدیم آیوروید ممکنہ طور پر اتھرو وید کی اب ناپید ”چارَن وَیدیہ“ (चारणवैद्य) شاخ سے ماخوذ ہے۔[3]
آیوروید کے دبستانوں پر اثرات
[ترمیم]چرک کی روایت کے مطابق رشی پُنرْ وَاسُو اتریہ کے چھ شاگرد تھے جنھوں نے طب کے مختلف مکتب ہائے فکر کی بنیاد رکھی۔ ان شاگردوں میں اگنی ویش، بھیل، جاتوکرن، پراشر، ہاریت اور کشارپانی شامل تھے اور ان میں سے ہر ایک نے اپنی الگ سنہتا / سنگھتا مرتب کی۔ ان تمام تصانیف میں اگنی ویش کی سنہتا سب سے زیادہ معتبر اور مقبول مانی جاتی تھی۔ ڈاکٹر تُستومو یاماشیتا کے مطابق بھیل سنہتا کو آیوروید کے بعد کے مصنفین و شارحین نے کثرت سے نقل کیا ہے۔ اس سنہتا کے چند مخطوطات میں تنجاور مخطوطہ قابلِ ذکر ہے، جو مہاراجا سرفوجی کی لائبریری میں محفوظ تاڑ کے پتے کا مخطوطہ ہے اور دوسرا ایسٹ ترکستان مخطوطہ ہے، جس کا صرف ایک ورق موجود ہے اور وہ برلن کی اسٹیٹس بیبلیوتھک میں محفوظ ہے۔[4]
بعد ازاں رشی چرک نے اگنی ویش کی سنہتا سے استفادہ کرتے ہوئے مشہور کتاب ”چرک سنہتا“ مرتب کی، جسے 300 قبل مسیح کے قریب مکمل کیا گیا۔ یہ تصنیف وقت کے ساتھ محفوظ رہی اور بوور مخطوطہ کی شکل میں چوتھی صدی عیسوی سے ہمارے پاس موجود ہے۔ آج چرک سنہتا کو آیوروید کی بنیادی اور مستند ترین کتاب تصور کیا جاتا ہے۔ [حوالہ درکار]
حوالہ جات
[ترمیم]- ^ ا ب Madhav M. Deshpande (1988). "Pāṇini and the Northwestern dialect". In Mohammad Ali Jazayery; Werner Winter (eds.). Languages and Cultures: Studies in Honor of Edgar C. Polomé (بزبان انگریزی). Mouton de Gruyter. p. 116. ISBN:9783110102048.
- ↑ G. Jan Meulenbeld [انگریزی میں] (2000). A History of Indian Medical Literature (بزبان انگریزی). Groningen: Egbert Forsten. Vol. IIA. p. 14. ISBN:9069801248.
- ↑ Surendranath Dasgupta (1922). A History of Indian philosophy (بزبان انگریزی). Vol. 1. p. 284.
- ↑ Mathematics and Medicine in Sanskrit, Edited by Dominik Wujastyk