مندرجات کا رخ کریں

اتوسا

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
اتوسا
 

معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 550 ق مء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پاسارگاد   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات سنہ 475 ق مء   ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ایران   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدفن نقش رستم   ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت ہخامنشی سلطنت   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شریک حیات کمبوجیہ دوم
بردیا
دارا اول   ویکی ڈیٹا پر (P26) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد خشیارشا اول   ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والد کورش اعظم   ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بہن/بھائی
خاندان ہخامنشی خاندان   ویکی ڈیٹا پر (P53) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مناصب
ملکہ   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
522 ق.م  – 475 ق.م 
دائرہ اختیار ہخامنشی سلطنت  
دیگر معلومات
پیشہ ملکہ   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان اوستائی زبان   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

 

اتوسا (انگریزی: Atossa) اتوسا ہخامنشی سلطنت کی ایک ملکہ تھی، جو سائرس اعظم (کوروش کبیر) اور ملکہ کاساندان کی بیٹی تھی۔ اس کا دورِ حیات 550 ق.م سے 475 ق.م تک رہا۔ وہ پہلے اپنے بھائی، بادشاہ کمبوجیہ دوم کی شریکِ حیات بنی اور بعد میں داریوش اول کی زوجہ بنی، جو "شاہانِ شاہ" (بادشاہوں کا بادشاہ) کے لقب سے مشہور تھا۔[1] [2]

نام کا مطلب

[ترمیم]

اتوسا (Atusa) کا مطلب "ماہِر" یا "تعلیم یافتہ" لیا جاتا ہے اور بعض روایات کے مطابق اس کا مطلب "اچھا عطا کرنے والی" یا "خوب بہنے والی" بھی ہو سکتا ہے۔ یونانی زبان میں اس کا نام Atossa (Ἄτοσσα) لکھا جاتا تھا، جو فارسی قدیم نام Utauθa سے ماخوذ ہے، جبکہ اوستائی زبان میں اس کا تلفظ Hutaosā تھا۔Hutaosā. [3]

اتوسا کی زندگی

[ترمیم]

اتوسا 550 قبل مسیح میں پاسارگاد میں پیدا ہوئی۔ وہ سائرس اعظم (کوروش کبیر) اور کاساندان کی سب سے بڑی بیٹی تھی۔ والد کی وفات کے بعد، اس نے اپنے بھائی کمبوجیہ دوم سے شادی کی۔ 522 قبل مسیح میں، جب داریوش اول نے ایک شخص باردیا (Smerdis) کے پیروکاروں کو شکست دی، جو کمبوجیہ دوم کا چھوٹا بھائی ہونے کا دعویدار تھا، تو اس نے اتوسا سے شادی کر لی۔ اتوسا نے اخمینیہ سلطنت میں ایک اہم کردار ادا کیا اور داریوش سے خشایارشا اول کو جنم دیا، جو بعد میں ہخامنشی سلطنت کا بادشاہ بنا۔[4]

اتوسا کو شاہی دربار میں بڑی طاقت اور اثر و رسوخ حاصل تھا۔ اس کی داریوش اول سے شادی کی ایک اہم وجہ اس کا کوروش اعظم کی براہِ راست اولاد ہونا بھی تھا، جس سے اس کی حیثیت مزید مستحکم ہو گئی۔ ہیرودوت کے مطابق، اتوسا کو سینے میں ایک رسولی کی شکایت ہوئی، جس پر اس نے خود کو تنہائی میں محدود کر لیا۔ بعد میں ایک یونانی غلام دیموسیدس نے اسے قائل کیا کہ وہ اس کا علاج کر لے اور اس نے رسولی کو نکال دیا۔ یہ التہابِ ثدی (mastitis) کا سب سے قدیم تاریخی ریکارڈ شدہ واقعہ ہے۔ خشایارشا اول، جو اتوسا اور داریوش کا سب سے بڑا بیٹا تھا، اپنی ماں کی زندگی میں ہی یونان پر حملہ آور ہوا۔ چونکہ اتوسا کوروش اعظم کی براہِ راست وارث تھی، اس کا شاہی دربار میں خاص مقام تھا۔ یہی وجہ تھی کہ خشایارشا، جو داریوش کا سب سے بڑا بیٹا نہیں تھا، سلطنت کا وارث بنا۔ [5] [6]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. Mary Boyce (1982). A History of Zoroastrianism: Volume II: Under the Achaemenians (بزبان انگریزی). BRILL. ISBN:9789004065062. Archived from the original on 3 يناير 2020. {{حوالہ کتاب}}: تحقق من التاريخ في: |آرکائیو تاریخ= (help)
  2. Mary Boyce (1982). A History of Zoroastrianism: Volume II: Under the Achaemenians (بزبان انگریزی). BRILL. ISBN:9004065067. Archived from the original on 2 يناير 2020. Retrieved 12 July 2018. {{حوالہ کتاب}}: تحقق من التاريخ في: |آرکائیو تاریخ= (help) and نامعلوم پیرامیٹر |صحہ= رد کیا گیا (help)
  3. "ATOSSA – Encyclopaedia Iranica"۔ 10 مايو 2019 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا {{حوالہ ویب}}: تحقق من التاريخ في: |آرکائیو تاریخ= (معاونت)
  4. استشهاد بکتاب|الأخير=Schmitt|الأول=Rüdiger|عنوان=Atossa|مسار= https://iranicaonline.org/articles/atossa-achaemenid-queen%7Cموسوعة=Encyclopaedia Iranica|المجلد=vol. 3|ناشر=Encyclopaedia Iranica Foundation|سنة=1989|isbn=0-7100-9121-4|مسار أرشيف= https://web.archive.org/web/20190510022821/http://www.iranicaonline.org:80/articles/atossa-achaemenid-queen%7Cتاريخ أرشيف=2019-05-10}}
  5. Mukherjee, The Emperor of All Maladies, p.41.
  6. A. T. Sandison (1959)۔ "The First Recorded Case of Inflammatory Mastitis— Queen Atossa of Persia and the Physician Democêdes"۔ Medical History۔ ج 3 شمارہ 4: 317–322۔ DOI:10.1017/s0025727300024820۔ PMID:14441415 {{حوالہ رسالہ}}: نامعلوم پیرامیٹر |PMCID= مجوزہ استعمال رد |pmc= (معاونت)