اتکل سمیلنی
اُتکَل سمیلنی ((اڈیا: ଉତ୍କଳ ସମ୍ମିଳନୀ))ایک ہندوستانی سماجی اور ثقافتی تنظیم ہے۔ اس کی بنیاد اوڈیشا میں 1903ء میں مدھو سودن داس نے رکھی تھی اور موجودہ دور میں بھی جاری ہے۔[1]
تاریخ
[ترمیم]اتکل سمیلنی کی بنیاد مدھو سودن داس نے رکھی تھی۔[2] اس کا پہلا اجلاس 1903ء میں ہوا تھا اور اس میں 62 "مستقل ارکان" شامل تھے۔[3] تنظیم کا پہلا مقصد ریاست اوڈیشا کے اتحاد کے لیے مہم چلانا تھا۔[4]
1920ء میں چکردھرپور میں ایک کانفرنس منعقد ہوئی اور تنظیم نے عدم تعاون کی تحریک میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا جس کی حال ہی میں انڈین نیشنل کانگریس نے توثیق کی تھی۔[5] اس نے 2002ء میں ایک نئے صدر، بسنت کمار پنِگراہی کو منتخب کیا۔[6]
2010ء میں اتکل سمیلنی نے درخواست کی کہ بھارتی حکومت اڈیہ کو "کلاسیکی زبان کا درجہ" دے اور ان لوگوں کے مفادات کے تحفظ کے لیے مناسب اقدامات کرے جو اڈیہ بولتے ہیں؛ لیکن اپنی ریاست سے باہر رہتے ہیں۔[7] اتکل سمیلنی ریاست اڑیسہ کو اس کی جدید دور کی حیثیت اوڈیشا میں تبدیل کرنے میں ایک کلیدی حیثیت رکھتی تھی اور اس نے 2010ء میں آندھرا پردیش کے پولاورم پروجیکٹ کی مخالفت کی تھی۔[8]
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ Staff Reporter (24 October 2009)۔ "Central Nod to Rename Orissa Welcome"۔ Hindustan Times (New Delhi)
- ↑ Unknown author۔ "Death Anniversary of Utkal Gaurab Madhusudan Das" (PDF)۔ Odisha Government۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 ستمبر 2013
- ↑ Samal, Joy K.، Nayak, Pradip Kumar (1996)۔ Makers of Modern Orissa۔ صفحہ: 48
- ↑ Padhy, K.S. (2011)۔ Indian Political Thought۔ PHI Learning Private Ltd۔ صفحہ: 287
- ↑ Mahapatra, Jarihar (2011)۔ My Life, My work۔ Allied Publishers Private۔ صفحہ: 220
- ↑ Pattanayak, Subhas Chandra (30 November 2002)۔ "New Leader of Utkal Sammilani"۔ Orrisa Matters۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 ستمبر 2013
- ↑ Staff Reporter (7 December 2010)۔ "Utkal Sammilani's demand"۔ The Hindu
- ↑ "Protest Against"۔ The Hindu۔ 15 September 2010