احمد سلیم

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
احمد سلیم

معلومات شخصیت
پیدائش 26 جنوری 1945ء  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
میانہ گوندل  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 11 دسمبر 2023ء (78 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لاہور  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان
برطانوی ہند  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ ماہرِ لسانیات،  صحافی،  محافظ دستاویزات،  مصنف،  شاعر  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان انگریزی،  پنجابی،  اردو  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
باب ادب

احمد سلیم یا محمد سلیم خواجہ (26 جنوری 1945 - 11 دسمبر 2023) ایک مصنف، آرکائیوسٹ اور ساؤتھ ایشین ریسورس اینڈ ریسرچ سینٹر کے شریک بانی تھے[1][2]، جو 2001ء میں قائم ایک نجی آرکائیو ہے۔ وہ اسلام آباد میں مقیم تھے۔ 11 دسمبر 2023ء کو وفات پاگئے تھے انھیں لاہور میں سپردِ خاک کیا گیا۔

پیدائش[ترمیم]

احمد سلیم کا اصل نام محمد سلیم خواجہ ہے وہ 26 جنوری 1945ء کو ضلع منڈی بہاؤالدین کے گاؤں میانہ گوندل میں پیدا ہوئے۔[3]

عملی زندگی[ترمیم]

ترقی پسند ادبی تحریک کے انتہائی فعال اور مخلص کارکنوں میں شامل ہیں اور اس تحریک کے صف اوّل کے اہل قلم میں شمار کیے جاتے ہیں۔ جنرل یحییٰ خان کے دور میں قید و بند کی صعوبت بھی برداشت کی۔ عملی صحافت سے بھی وابستہ رہے اور گذشتہ 15 برس سے اسلام آباد کی ایک غیر سرکاری تنظیم سے وابستہ تھے۔ اسلام آباد میں قیام پزیر تھے،

1996ء سے 2007ء تک سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ پالیسی انسٹیٹوٹ اسلام آباد سے وابستہ رہے، جہاں سنئیر ریسرچ ایڈوائزر کے طور پر کام کیا۔[4][5]

شعر و ادب[ترمیم]

وہ پنجابی اور اردو کی 175 سے زائِد کتابوں اورتحقیقی مقالوں کے مصنف ہیں۔ شاعری کے مجموعوں میں نور منارے، کونجاں موئیاں، گھڑی دی ٹک ٹک، جب دوست نہیں ہوتا اور اک ادھوری کتاب دے بے ترتیب ورق شامل ہیں۔ جوبیجل نے آکھیا کے نام سے شیخ ایاز کی شاعری کا پنجابی میں ترجمہ کیا۔ نال میرے کوئی چلے اور تتلیاں تے ٹینک کے نام سے دو ناول بھی تخلیق کیے۔ سیاست کے موضوع پر جو کتابیں تحریر کیں ان میں ٹوٹتی بنتی اسمبلیاں، سیاست دانوں کی جبری نااہلیاں، پاکستان اور اقلیتیں، حمود الرحمن کمیشن رپورٹ اور پاکستان کے سیاسی قتل کے نام سرفہرست ہیںاس کے علاوہ فیض احمد فیض ،حمیداختر، مسعود کھدر پوش، احمد راہی اور کئی دوسرے اہل قلم پر کتابیں بھی قلم بند کیں۔[6]

اعزازات[ترمیم]

حکومت پاکستان نے انھیں 14 اگست 2010 ء کو صدارتی تمغا برائے حسن کارکردگی عطا کیا تھا۔ حکومت بنگلہ دیش نے بھی 1971ء میں بنگلہ دیش کی آزادی کی جدوجہد میں بنگلہ دیشی عوام کا ساتھ دینے پر بنگلہ دیش کا اعلیٰ شہری اعزاز بنگلہ دیش فریڈم ایوارڈ دینے کا اعلان کیا۔[7] اس کے علاوہ رائٹرز گلڈ ایوارڈ، پنجابی ادبی سنگت ایوارڈ، گرورام سنگھ آزادی ایوارڈ، مسعود کھدر پوش ایوارڈ اور پاکستان ٹیلی وژن کے بہترین دستاویزی پروگرام نگار کا ایوارڈ حاصل کرچکے ہیں۔

تصانیف[ترمیم]

  1. فرمودات فاطمہ جناح
  2. مادر ملت سفر آخرت کی کہانی ، اخبارات کی زبانی
  3. مادر ملت نے کہا
  4. سعادت حسن مر گیا
  5. انتخاب مخزن
  6. ہماری تحریک آزادی اور تخلیقی عمل
  7. فیض یادیں باتیں
  8. منٹو ہمارے عہد کا تخلیقی ضمیر
  9. منٹو میرا دوست میرا دشمن
  10. روسی ادب کا شاہکار
  11. فیض
  12. مجموعہ سید احتشام حسین
  13. عبد اللہ حسین، تخلیقی سفر کی نصف صدی
  14. ریت پارے
  15. عبرت نامہ
  16. فارغ بخاری اور ترقی پسند تحریک
  17. فیض احمد فیض، جاں سے گذر گئے
  18. انجمن ترقی پسند مصنفین اور احمد ندیم قاسمی
  19. احتشام حسین، شخصیت اور فن کا جائزہ
  20. بھگت سنگھ (زندگی و خیالات) 1987ء
  21. کشمیر اور بھٹو
  22. جدید پنجابی ادب 1986
  23. کلیم الدین شمس: شخصیت اور خدمات 2003
  24. پاکستانی معاشرہ اور ادب 1987
  25. کارل مارکس یادیں اور باتیں 1986
  26. جو بیجل نے آکھیا
  27. میری دھرتی، میرے لوگ (یادیں ، باتیں ،ملاقاتیں)

وفات[ترمیم]

احمد سلیم 10 دسمبر 2023 کو اسلام آباد میں وفات پاگئے نماز جنازہ 11 دسمبر ساڑھے تین بجے سہ پہر جنازہ گاہ بہاولپور روڈ، چوبرجی لاہور نزد ثریا ہسپتال ادا کی گئی۔انھیں لاہور کے میانی صاحب قبرستان میں دفن کیا گیا۔[8]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. "Dissident Histories of Pakistan: joint virtual launch of The South Asian Resource and Research Centre Archive & Revolutionary Papers Digital Teaching Tools, 1 Nov 2021 | English Faculty News"۔ www.english.cam.ac.uk۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 اگست 2023 
  2. "SARRC"۔ sarrc.org.pk (بزبان انگریزی) 
  3. https://www.google.com/search?q=%D8%A7%D8%AD%D9%85%D8%AF+%D8%B3%D9%84%DB%8C%D9%85&client=ms-android-oppo-rvo3&sourceid=chrome-mobile&ie=UTF-8#ip=1
  4. Sustainable Development: Social policy۔ SDPI۔ 2005۔ ISBN 978-0-19-597998-5 
  5. "A PAKISTANI COUPLE AND THEIR SONS HAVE FACED DEATH THREATS AFTER CO-PRODUCING DRAMATIC DOCUMENTARY CALLED 'BURNING ALIVE: THE FATE OF PAKISTANI CHRISTIANS' - TheCypressTimes"۔ 9 October 2011۔ 09 اکتوبر 2011 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 اگست 2023 
  6. https://www.google.com/search?q=%D8%A7%D8%AD%D9%85%D8%AF+%D8%B3%D9%84%DB%8C%D9%85&client=ms-android-oppo-rvo3&sourceid=chrome-mobile&ie=UTF-8#ip=1
  7. "Dissident Histories of Pakistan"۔ London School of Economics and Political Science 
  8. https://www.dawn.com/news/1798985/memorial-reference-for-ahmed-salim-today Solangi grieved over demise of poet Ahmed Salim