اردو لغت تاریخی اصول پر

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
اردو لغت کی بیسویں جلد۔

اردو لغت تاریخی اصول پر اردو زبان کا اپنی نوعیت کا ایک منفرد لغت ہے جسے اوکسفرڈ ڈکشنری کے نمونے پر مدون کیا گیا ہے۔

یہ عظیم لغت 22 جلدوں پر مشتمل ہے اور اس میں دو لاکھ 64 ہزار الفاظ شامل ہیں۔ اس لغت کی وسعت اور ہمہ گیری کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس میں صرف ایک لفظ 'دل' اور اس کے متعلقات 112 صفحات پر محیط ہیں۔

یہ ڈکشنری اردو لغت بورڈ (انگلش میں اردو ڈکشنری بورڈ) کی کاوش ہے۔ اس خصوصی ادارے کا قیام بابائے اردو مولوی عبدالحق کی کاوشوں سے 1958ء میں ہوا تھا۔

14 جون، 1958ء کو وزارت تعلیم، حکومت پاکستان کی ایک قرارداد کے ذریعے اوکسفرڈ ڈکشنری کی طرز پر اردو زبان کا ایک جامع لغت تاریخی اصولوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے تیار کرنے کے لیے اس ادارہ کے قائم کیے جانے کا اعلان ہوا جس کا نام اردو ترقی بورڈ رکھا گیا۔

27 مارچ، 1982ء کو اردو ترقی بورڈ کا نام بدل کر اردو لغت بورڈ رکھ دیا گیا۔[1]

تدوین[ترمیم]

اس اردو لغت کا ماڈل اوکسفرڈ انگلش ڈکشنری کی طرز پر تیار کیا گیا جس کے تحت اردو کی ایک ایسی جامع لغت کی تدوین کی گئی جو 'محض لفظوں اور معنوں کا انبار نہیں بلکہ اردو زبان کے تاریخی، تہذیبی سفر کو آئینہ بھی کرتی ہے۔ یہ اس لغت کی اہم خصوصیت ہے۔

کسی بھی لفظ کی تشریح اس میں بنا سند یا حوالہ کے بغیر درج نہیں کی گئی۔ یہ دنیا میں اپنی نوعیت کی تیسری اور اردو زبان کی پہلی لغت ہے جس میں ہر لفظ کے معنی اور اعراب، اشتقاقات، محاورات، زمانے کے ساتھ اس لفظ میں آنے والے تغیرات اور لفظ کا پہلی بار کب، کس نے، کس جگہ استعمال کیا ہے درج کیا گیا ہے۔

تاریخی اُصول اور بیتی صدیوں سے لی ہوئی اسناد کے باعث یہ لغت برصغیر کے ایک ہزار سالہ تہذیبی اور تمدنی ارتقا کی بیش بہا دستاویز ہے جس میں اس تہذیب کے ایک ایک لفظ کو محفوظ کرنے کی کوشش کی گئی ہے، اسی طرز کا ایک لغت فارسی میں تیار کیا جا چکا ہے جو سولہ جلدوں پر مشتمل ہے۔

اشاعت[ترمیم]

اس اردو لغت کی پہلی جلد 1977ء میں شائع ہوئی۔ اور 22 بائیسویں اور آخری جلد 2010ء میں شائع ہوئی۔ یہ لغت 20,000 صفحات کی حامل ہے۔[2]

شمار جلد مدیر سن اشاعت مشمولات
1 ا‎و‎‍ل ڈاکٹر ابواللیث صدیقی 1977 الف مقصورہ ۔۔۔ تا ۔۔۔ ایہاں اوہاں
2 دوم ڈاکٹر ابواللیث صدیقی 1979 الف ممدودہ ۔۔۔ تا ۔۔۔ بییہار
3 سوم ڈاکٹر ابواللیث صدیقی 1981 بھ ۔۔۔ تا ۔۔۔ پریہوا
4 چہارم ڈاکٹر ابواللیث صدیقی 1982 پڑ ۔۔۔ تا ۔۔۔ تحریرا"
5 پنجم ڈاکٹر ابواللیث صدیقی 1883 تحریری ۔۔۔ تا ۔۔۔ تھيٹر
6 ششم ڈاکٹر ابواللیث صدیقی 1984 ٹ ۔۔۔ تا ۔۔۔ جہاں گرد
7 ہفتم ڈاکٹر فرمان فتح پوری 1986 جہاں گردی ۔۔۔ تا ۔۔۔ چھیہ
8 ہشتم ڈاکٹر فرمان فتح پوری 1987 ح ۔۔۔ تا ۔۔۔ دانا
9 نہم ڈاکٹر فرمان فتح پوری 1988 داناؤں کی دور بلا ۔۔۔ تا ۔۔۔ دھنک
10 دہم ڈاکٹر فرمان فتح پوری 1989 دھنک ۔۔۔ تا ۔۔۔ ریہو
11 یازدہم ڈاکٹر فرمان فتح پوری 1990 رھ ۔۔۔ تا ۔۔۔ سن
12 دوازدہم ڈاکٹر فرمان فتح پوری 1991 سن ۔۔۔ تا ۔۔۔ صیہونیت
13 سیزدہم ڈاکٹر فرمان فتح پوری 1991 ض ۔۔۔ تا ۔۔۔ فکر ہر کس بقدر ہمت اوست
14 چہاردہم ڈاکٹر فرمان فتح پوری 1992 فکرا" ۔۔۔ تا ۔۔۔ کشمیرن/ کشمیرنی
15 پانزدہم ڈاکٹر فرمان فتح پوری 1993 کشمیری ۔۔۔ تا ۔۔۔ گرگرانا
16 شانزدہم ڈاکٹر فرمان فتح پوری 1994 گیان ۔۔۔ تا ۔۔۔ لوگڑا
17 ہفدہم مرزا نسیم بیگ 2000 لوگن ۔۔۔ تا ۔۔۔ مستزادہ
18 ہجدہم ڈاکٹر یونس حسنی 2002 مستسعاد ۔۔۔ تا ۔۔۔ منھ ہے کہ بلا
19 نوزدہم ڈاکٹر رؤف پاریکھ 2003 منہا ۔۔۔ تا ۔۔۔ نشا پور
20 بیستم ڈاکٹر رؤف پاریکھ 2005 نشات ۔۔۔ تا ۔۔۔ نھ
21 بیست و یکم ڈاکٹر رؤف پاریکھ 2007 و ۔۔۔ تا ۔۔۔ ہزارہا
22 بیست و دوم فرحت فاطمہ رضوی 2009 ہزاری ۔۔۔ تا ۔۔۔ یئییی

[3]

اپریل 2010ء میں لغت تیار کرنے کی یہ مہم اس وقت اختتام پزیر ہوئی جب اس کی 22ویں اور آخری جلد شائع ہوئی۔ اِس اِدارے نے 52 سال کی محنت اور دیدہ ریزی کے بعد تاریخی اُصول پر تیار کی جانے والے اُردو لغت کا کام مکمل کیا،

آن لائن ورژن[ترمیم]

اتنے بڑے سائز کی ایک ایک ہزار صفحوں پر مشتمل اس لغت کی 22 جلدوں سے استفادہ کرنا ہر کسی کے بس کی بات نہیں تھی۔

اسی دوران چند جلدیں آؤٹ آف پرنٹ بھی ہو گئیں چنانچہ یہ بھاری بھرکم لغت عام آدمی کی دسترس سے مزید دور ہو گئی۔

جون 2010ء میں اس کی ویب گاہ اور اینڈرائیڈ اطلاقیہ دونوں جاری کر دیا۔

اردو لغت بورڈ کے سربراہ عقیل عباس جعفری کہتے ہیں کہ 'اب آن لائن ورژن اور ایپ تیار ہونے سے یہ ضخیم دستاویز ہر کسی کی پہنچ میں آ گئی ہے۔ '

انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ لغت کو ڈیجیٹائز کرنے کا کام فروری 2010ء میں شروع کیا گیا تھا اور صرف چار مہینوں کی ڈیڈ لائن کے اندر اندر 20 ہزار سے زائد صفحات پر مشتمل یہ لغت عوام کے لیے پیش کر دی گئی ہے۔[4]

سرکاری محکموں کی عمومی کارکردگی دیکھتے ہوئے یہ کام خاصا حیرت انگیز لگتا ہے۔ تاہم ایسا لگتا ہے کہ جلدی کے باعث کچھ اغلاط بھی در آئی ہیں۔ مثال کے طور پر لفظ 'سہولت' کے تحت دشواری کی بجائے دشوری لکھا ہوا ہے۔[5]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

بیرونی روابط[ترمیم]