ازبکستان میں خواتین

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
2017ء کے خصوصی سرمائی عالمی اولمپک کھیلوں کے عشائیہ میں شامل ازبک نمائندے۔ اس میں ایک قابل لحاظ تعداد خواتین کی دیکھی جا سکتی ہے۔

ازبکستان میں خواتین (انگریزی: Women in Uzbekistan) کا موقف کئی عوامل پر منحصر ہوتا رہا ہے۔ ان میں مقامی روایات، مذہب، سابقہ سوویت اتحاد کی حکومت اور اس ملک کی آزادی کے بعد سے ابھرتے حالات اور صورت حال شامل ہیں۔

شادی[ترمیم]

ازبکستان میں شادی کی قانونی عمر 18 سال ہے اور حاکموں کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ غیر معمولی حالات میں لڑکوں کو 17 سال اور لڑکیوں کو 16 سال کی عمر میں شادی کی اجازت دے سکتے ہیں۔ اپریل میں عائلی قانون میں کی جانے والی ترامیم کے مطابق ان غیر معمولی حالات میں حمل ٹھہر جانا، بچے کی پیدائش اور والدین یا سرپرست کی نگرانی سے آزاد ہونا شامل ہیں۔تاشقند میں بچوں کے امراض کی ماہر عالیہ مامیدوفا کا کہنا ہے کہ معاشرے میں 18 سال سے کم عمر افراد کو بچے تصور کیا جاتا ہے اور ان کے درمیان میں شادیوں کو خلاف معمول سمجھا جاتا ہے۔[1]

عملی میدان میں خواتین[ترمیم]

ازبکستان کے کئی سیاحتی مقامات پر سجے اسٹالوں میں ایک دل چسپ مشاہدہ یہ تھا کہ یہاں کے 90 فی صد اسٹال عموماً خواتین اور نوجوان لڑکیوں نے لگا رکھے تھے اور وہ بلا جھجھک سیاحوں اور مقامی خریداروں سے لین دین میں مصروف تھیں۔ خواتین کی خود اعتمادی اور بااختیار ہونے کا یہ مظاہرہ تصور کیا جاتا ہے۔[2]

حجاب پر پابندی[ترمیم]

ازبکستان میں سوویت دور سے کئی مذہبی علامات پر پابندی عائد ہے اور اس پر حکومت سختی سے کار بند ہے۔ 2016ء ملک میں مسجد کے امام کو خواتین کے حجاب اوڑھنے اور مردوں کی ڈاڑھی پر عاید پابندی ختم کرنے کا مطالبہ کرنے کی وجہ سے سرکاری طور بر طرف کر دیا گیا تھا۔[3]

انتخابات میں خواتین کے لیے خصوصی رعایات[ترمیم]

ملک میں کئی افراد جن میں خواتین سمیت کچھ ایسے افراد کے لیے جو ووٹ ڈالنے کے لیے جو رائے دہی کے مراکز تک نہیں آسکتے، انھیں یہ سہولت دی گئی ہے کہ وہ اپنا ووٹ گھر پر ہی پر درج کر سکیں۔ گھر پر ووٹ ڈالنے کے لیے اپنے حلقے کے پولنگ اسٹیشن میں درخواست دینی پڑتی ہے جس کے بعد گھر کے ان افراد کا نام خصوصی فہرست میں درج کر لیا جاتا ہے جو پولنگ اسٹیشن نہیں آسکتے۔ جبکہ خصوصی انتظامات ایسے بھی کیے گئے ہیں جس میں ایسی خواتین جو اپنے کم عمر بچوں کو پولنگ اسٹیشن لاتی ہیں ان کے لیے خصوصی کمرے قائم کیے گئے ہیں جہاں بے بی سیٹر اور کھلونے رکھے گئے ہیں تاکہ خواتین اطمنان سے اپنا ووٹ ڈال سکیں۔ [4]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. "ازبکستان میں کم عمری کی شادیوں کی حوصلہ شکنی کا قانون متعارف"۔ 19 مارچ 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 مارچ 2020 
  2. خیوا، وسطی ایشیا کے ماتھے کا جھومر
  3. ازبک صدر سے حجاب اور ڈاڑھی پر عاید پابندی کے خاتمے کا مطالبہ کرنے والا امام برطرفازبک صدر سے حجاب اور ڈاڑھی پر عاید پابندی کے خاتمے کا مطالبہ کرنے والا امام برطرف[مردہ ربط]
  4. ازبکستان میں صدارتی انتخابات کی تیاریاں مکمل، 4 دسمبر کو پولنگ ہوگی