ازبکستان کی زبانیں

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے


Uzbekistan کی زبانیں
دفتری زبان(یں)ازبک زبان[1]
علاقائی زبان(یں)Karakalpak
اقلیتوں کی زبان(یں)Dungan, Eryza, Koryo-mar, قازق زبان, کرغیز زبان, Southern Uzbek, تاجک زبان, تاتاری زبان


ازبکستان کی زبانیں ترک زبانیں کی شاخ ہیں۔ آئین ازبکستان کے مطابق جمہوری ازبکستان کی زبان ازبک زبان ہے۔ [2]

ترک زبانیں[ترمیم]

ازبک زبان ترک زبانیں کی ایک شاخ ہے جو اویغور زبان کے بہت قریب ہے دونوں ترک خاندان کی کال روک زبان کے تعلق رکھتی ہیں۔ ازبکستان کی سرکاری زبان صرف ازبک زبان ہے اور 1992ء سے یہ لاطینی حروفِ تہجی میں لکھی جا رہی ہے۔ [3]

کراکل پاک بھی ایک ترکی زبان کی شاخ ہے جو قازق زبان سے قریب ہے اور قراقل پاقستان میں بطور سرکاری زبان بولی جاتی ہے ۔ تقریباً نصف ملین اس زبان کو بولتے ہیں۔ تقریباً 800,000 سے زیادہ لوگ کزک زبان بولتے ہیں۔

1920ء کی دہائی سے قبل ازبک زبانوں کی تحریری شکل تورکی کہلاتی تھیں جنہیں اہل مغرب چاغتائی کہتے تھے اور یہ زبانیں خط نستعلیق میں لکھی جاتی تھیں۔ 1926ء میں لاطینی حرعف تہجی متعارف کروایا گیا اور متعدد بار اس کی اصلاح ہوئی۔ 1940ء میں سوویت نے سیریلک حروف تہجی کو متعارف کروایا اور سوویت اتحاد کے سقوط تک وہی زیر استعمال رہا۔ 1993ء میں ازبک زبان نے واپس لاطینی حروف تہجی اپنا لیا۔ 1996ء میں اس میں کچھ ترمیم کی گئی اور 2000ء سے اسکولوں میں پڑھائی جارہی ہے۔ اسکول، کالج اور یونیرسٹیوں میں صرف لاطینی حروف تہجی ہی پڑھائی جاتی ہے تاہم ازبکستان میں منسوخ سیریلیک رسم الخط بھی سرکاری طور پر مستعمل ہے۔ کچھ ٹی وی چینل بھی سیریلیک رسم الخط میں متون کو نشر کرتے ہیں۔ سیریلیک رسم الخط بزرگ نسل کے درمیان میں زیادہ مشہور ہے۔ [4]

ہند یورپی زبانیں[ترمیم]

ازبکستان میں فارسی زبان بولنے والوں کو دکھایا گیا ہے۔

حالانکہ روسی زبان کو آئینی طور پر سرکاری زبان کا درجہ حاصل نہیں ہے مگر یہ تمام میدانوں عام استعمال میں ہے، یہاں کہ سرکاری کاغذات میں بھی روسی زبان استعمال کی جاتی ہے۔ ازبک زبان کے ساتھ ساتھ روسی زبان کو بھی نوٹری کے دستاویزات میں زیر استعمال لانے کی اجازت ہے۔ [5] روسی زبان عام بول کی چال کی زبان ہے۔ خصوصا شہروں میں اس کا استعمال عام ہے۔ یہاں تک کہ ملک میں ایک ملین ایسے لوگ ہیں جن کی مادری زبان روسی زبان ہے۔ [6][7][8][9][10][9]

تاجک زبان (فارسی زبان کی ایک شکل) بخارا اور سمرقند جیسے شہروں میں عام بولی جاتی ہے۔ یہاں تاجک لوگ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 1,5 ملین ہیں اور غیر سرکاری ڈاٹا کہتا ہے کہ ان کی تعداد 8 سے 11ملین ہے۔ [5] تاجک زبان ان دو شہروں کے علاوہوادئ فرغانہ کے کاسانسای، چوست، ازبکستان، ریشتان، ازبکستان اور ساخ ضلع جیسے علاقوں میں بولی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ آہنگران ضلع، دریائے سیحوں کے باغستان ضلع اور شہر سبز، قرشی اور کتاب ضلع میں بھی بولی جاتی ہے۔ ازبکستان کی تقریباً 10-15 فیصد آبادی تاجک زبان بولتی ہے۔ [11]

قانون[ترمیم]

ازبکستان کی شہریت حاصل کرنے کے لیے کسی خاص زبان کا آنا ضروری نہیں ہے۔ [9]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. "Constitution of the Republic of Uzbekistan"۔ ksu.uz۔ 27 June 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 اکتوبر 2018 
  2. "Constitution of the Republic of Uzbekistan"۔ ksu.uz۔ 27 جون 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 اکتوبر 2018 
  3. Mansurov, Nasim (8 دسمبر 1992)۔ "Constitution of the Republic of Uzbekistan"۔ Umid.uz۔ 17 جنوری 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2 مئی 2010 
  4. Marianne Kamp (2008)۔ The New Woman in Uzbekistan: Islam, Modernity, and Unveiling Under Communism۔ University of Washington Press۔ ISBN 0-295-98819-3۔ 5 اپریل 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  5. ^ ا ب "Law of the Republic of Uzbekistan "On Official Language"" (PDF)۔ Refworld۔ اخذ شدہ بتاریخ 3 اکتوبر 2016 
  6. Юрий Подпоренко (2001)۔ "Бесправен، но востребован۔ Русский язык в Узбекистане"۔ Дружба Народов۔ 13 مئی 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 مئی 2016 
  7. Евгений Абдуллаев (2009)۔ "Русский язык: жизнь после смерти۔ Язык، политика и общество в современном Узбекистане"۔ Неприкосновенный запас۔ 23 جون 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 مئی 2016 
  8. А۔ Е۔ Пьянов۔ "СТАТУС РУССКОГО ЯЗЫКА В СТРАНАХ СНГ"۔ 2011۔ 28 مئی 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 مئی 2016 
  9. ^ ا ب پ Languages in Uzbekistan آرکائیو شدہ 11 ستمبر 2016 بذریعہ وے بیک مشین – Facts and Details
  10. "Uzbekistan's Russian-Language Conundrum"۔ Eurasianet.org۔ 19 ستمبر 2006۔ 29 نومبر 2010 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2 مئی 2010 
  11. Cordell, Karl (1998) Ethnicity and Democratisation in the New Europe، Routledge, آئی ایس بی این 0415173124، p. 201: "Consequently, the number of citizens who regard themselves as Tajiks is difficult to determine. Tajikis within and outside of the republic, Samarkand State University (SamGU) academic and international commentators suggest that there may be between six and seven million Tajiks in Uzbekistan, constituting 30% of the republic's 22 million population, rather than the official figure of 4.7% (Foltz 1996;213; Carlisle 1995:88)۔