اسامہ جمشید

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

نوجوان شاعر

تعارف[ترمیم]

9 نومبر 1994ء کو مراڑیاں شریف (ضلع گجرات ) میں پیدا ہوئے، سائنس کالج گجرات میں زیرِ تعلیم رہے پھر یونیورسٹی آف گجرات سے گریجویشن کی۔

نوجوان شاعر اسامہ جمشید نے 2019 میں گجرات لٹریری سوسائٹی کے نام سے ایک سوسائٹی بنائی اور اسی سوسائٹی کے زیرِ انتظام 3 اکتوبر 2019 کو ایک پاور شو گفتن 19 کے نام سے کیا ایسا مشاعرہ گجرات کی تاریخ میں پہلی بار ہوا تھا ۔ اسامہ جمشید حق کا علمبردار تھا وہ کسی کے ساتھ ظلم ہوتا نہیں دیکھ سکتا ہے وہ ظالم کو للکارتا تھا۔ اسامہ جمشید نے طلبہ کے حقوق کے لیے بھی آواز اٹھائی۔ اسامہ جمشید طلبہ کے حقوق کے لیے بنائی گئی تنظیم ایم ایس ایم گجرات کا صدر بھی رہ چکا تھا ۔ اسامہ جمشید ایک نڈر اور بے باک لیڈر تھا ۔ گجرات کے طلبہ اس کو قائدِ طلبہ کہہ کر پکارتے تھے ۔

شعروشاعری[ترمیم]

ان کا اسلوب بیان و کلام اچھوتا اور پر اثر تھا، جدید شاعری میں ان کا اپنا ایک انداز تھا

ہم مطلعِ وحشت پہ چمکتے ہوئے تارے کوئی تو کسی سمت سے "اے دوست" پکارے

اس دشتِ تغافل میں ہے بس تیرا سہارا اے عشق مرے دوست مجھے جان سے پیارے

اک بحرِ تمنا ہے میں ساحل پہ کھڑا ہوں کوئی ترے لہجے میں مرا نام پکارے

لوگ آئے گئے، غرق ہوئے، ڈوب گئے، پر بہتے چلے جاتے ہیں محبت کے یہ دھارے

خاموشی پہ قربان تمھاری مری نظمیں اے جانِ غزل میرا سخن صدقے تمھارے


لبوں تک آ گئی اک لہر میرے سینے سے ہنسی میں ڈوب گیا میں نکل کے گریے سے

خوشی کو آپ نے صاحب غلط شمار کیا ہنسی تو پھوٹنے لگتی ہے کھل کے رونے سے

مجھ اس فقیر پہ کرتے ہیں رشک شہزادے کہ شاہزادی کو نسبت ہے میرے ہجرے سے

کواڑ کھول کے دیکھا تری گلی کی طرف سراب ہی نظر آیا مجھے دریچے سے

اُسامہ جمشید




،[1]

وفات[ترمیم]

14 اکتوبر 2020ء کو ایک اندوہناک حادثہ میں وفات پا گئے، ان کی نماز جنازہ 15 اکتوبر 2020ء کو ان کے آبائی گاؤں مراڑیاں شریف میں 11 بجے ادا ہوئی، جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی اور ہر آنکھ اشکبار تھی ۔ وہیں تدفین کی گئی۔

حوالہ جات[ترمیم]

حوالہ جات