اسرار احمد (طبعیات دان)

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
اسرار احمد (طبیعیات دان)

معلومات شخصیت
پیدائش 19 December 1940
Mahuwara، اعظم گڑھ، اتر پردیش، بھارت
وفات 2 April 2010 (aged 69)
Holy Family Hospital، نئی دہلی، بھارت
شہریت بھارت (26 جنوری 1950–)
برطانوی ہند (–14 اگست 1947)
ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–26 جنوری 1950)  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ طبیعیات دان، professor، فکشن writer, editor

اسرار احمد (19 دسمبر 1940 -2اپریل2010) 1961 سے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں پروفیسر اور بھارتی نظریاتی نیوکلیائی ماہر طبیعیات تھے۔ وہ کوانٹم کے پھیلاؤ کی تھیوری پر اپنے کام کے لیے جانے جاتے تھے۔ وہ اٹلی کے شہر ٹریسٹی میں واقع نظریاتی طبیعیات کے بین الاقوامی مرکز کے معاون رکن تھے۔ اس کے علاوہ وہ نیویارک اکیڈمی آف سائنسز اور انڈین فزکس ایسوسی ایشن کے رکن بھی تھے۔ وہ 1985سے 1991تک علی گڑھ یونیورسٹی میں سینٹر آف پروموشن سائنس کے آغاز سے ہی اس کے بانی ڈائریکٹر تھے۔ 1988ء سے 1991ء تک طبیعیاتی شعبے کے چیئرمین رہے۔ وہ جون 1986سے 1990 تک علی گڑھ یونیورسٹی کے ماہانہ اردو رسالہ تہذیب الاخلاق کے ایڈیٹر تھے۔ انھوں نے سعودی عرب میں کنگ عبد العزیز یونیورسٹی میں بھی اپنی خدمات سر انجام دیں۔ انھوں نے ماہ لقا (ڈاکٹر قمر الدین کی صاحبزادی) سے شادی کی۔[1][2]

ذاتی زندگی اور تعلیم[ترمیم]

اسرار ضلع اعظم گڑھ کے گاؤں مہواڑہ کے زمیندار گھرانہ میں پیدا ہوئے۔ 1959 میں شبلی نیشنل ڈگری کالج اعظم گڑھ سے انٹرمیڈیٹ اور بی ایس سی کی ڈگری لی۔ 1959 میں گورکھ پور یونیورسٹی میں بی ایس سی کے امتحان میں پہلی پوزیشن لینے پر انھیں گولڈ میڈل سے نوازا گیا۔ 1961 میں اے ایم یو سے طبیعیات میں ایم ایس سی کی ڈگری لی جس میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے پر ان کو ایف ڈی مراد میڈل سے نوازا گیا۔ انھوں نے اے ایم یو کے شعبہ طبیعیات میں اپنا پی ایچ ڈی پروفیسر موحد ذل الرحمان خان کی نگرانی میں شروع کیا۔ جبکہ 1969 میں امیدوار استاد کے طور پر اپنا کام جمع کروایا۔[3]

سینٹر فار پروموشن آف سائنس[ترمیم]

اس سائنسی کام کے علاوہ احمد نے سرسید احمد خان کے اسلامی اصلاحی پیغام کو پھیلانے میں بھی حصہ لیا۔ وہ علی گڑھ تحریک کے مضبوط حامیوں میں سے ایک تھے اور سر سید کے مشن کو جدید تعلیم خاص طور پر مدرسے کے طلبہ میں سائنسی علم کے فروغ کے لیے سرگرم رہے۔ اس مقصد کے حصول کے لیے ان کو ڈاکٹر عبد السلام کی حمایت حاصل رہی۔ 1985میں اے ایم یو علی گڑھ میں سینٹرل ایسوسی ایشن آف سائنس (سی پی ایس) قائم کیا اور انھیں اس سینٹر کے بانی اور ڈائریکٹر کے طور پر تعینات کیا گیا۔ 1864ء میں سر سید احمد خان نے مسلم معاشرے میں معاشرتی-معاشی اور تعلیمی ترقی کی آگاہی پھیلانے کے لیے ماہانہ اردو رسالہ تہذیب الاخلاق کا اجرا کیا۔ تہذیب الاخلاق 1881میں بند ہو گیا۔ لیکن سو سال بعد وائس چانسلر سر سید حامد نے 1981 میں اس کو دوبارہ شائع کرنا شروع کیا۔ اسرار احمد نے اس منصوبہ میں بہت دلچسپی لی اور اس منصوبے کو فروغ دینے میں اپنا کردار ادا کیا اور 1990ء تک تہذیب الاخلاق کے مدیر کے طور پر کام کرتے رہے۔ اس کے بعد انھوں نے اپنا کام پروفیسر کبیر احمد جیسی کے حوالے کر دیا۔

وفات[ترمیم]

2 اپریل 2010ء میں ہولی فیملی ہاسپٹل میں اسرار احمد کی وفات ہوئی۔ ان کا جسم علی گڑھ لایا گیا اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں ان کی تدفین ہوئی۔ انھوں نے اپنے لواحقین میں اپنی بیوی، دو بیٹے اور دو بیٹیاں سوگوار چھوڑیں۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. "Aligarh Movement webpage about Israr Ahmad"۔ 02 اپریل 2010 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 مئی 2018 
  2. Israr Ahmad's Facebook page
  3. "Professor Israr Ahmad (1940-2010)"۔ 04 مارچ 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 مئی 2018