اسلام اور جدید معاشی مسائل

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
اسلام اور جدید معاشی مسائل
مصنفمحمد تقی عثمانی
ملکپاکستان
زباناردو
موضوعمعاشیات

اسلام اور جدید معاشی مسائل پاکستانی دیوبندی عالم محمد تقی عثمانی کی لکھی ہوئی معاشیات پر ایک کتاب۔ یہ کتاب دراصل معاشی مسائل سے متعلق تقی عثمانی کے ماہنامہ البلاغ کراچی اور دیگر رسائل و جرائد میں شائع ہونے والے مقالات و مضامین اور کتابی صورت میں ضبط شدہ تقاریر کا مجموعہ ہے جنہیں قارئین کی سہولت کے پیش نظر کتابی صورت میں شائع کیا گیا ہے اس کی ترتیب کا کام جامعہ اشرفیہ کے استاد مفتی محمود احمد نے سر انجام دیا ۔ یہ کتاب اپنے موضوع کے اعتبار سے اہم کتب میں سے ہے ۔ اس کی آٹھ جلد میں ہیں ۔ جلدوں کے صفحات بالترتیب ٢٩٩ ،٣٧٢ ،٢٧٢ ،١٧٩ ،٣٦٦ ،٢٤٥ ،٢٧٦ اور ٣٦٧ ہیں ۔ جلد اول تجارت کے فضائل و مسائل سے متعلق ہے ۔ جلد دوم میں خرید و فروخت کی جائز و ناجائز صور تیں بیان کی گئی ہیں ۔ جلد سوم میں خرید و فروخت کے جدید طریقے اور ان کے احکام زیر بحث لائے گئے ہیں ۔ جلد چہارم مخصوص اشیاء کی خرید و فروخت اور ان کے احکام کا احاطہ کیے ہوئے ہے ۔ جلد پنجم میں اسلامی بینکاری اور دور حاضر میں اس کی عملی شکل سے متعلق مباحث شامل ہیں ۔ جلد ششم میں سودی نظام کی تباہ کاریاں اور اس کے شرعی متبادلات ذکر کیے گئے ہیں ۔ جلد ہفتم اسلام کے معاشی نظام اور جلد ہشتم اراضی کے اسلامی نظام سے متعلق ہے ۔ کتاب کے آخر میں آیات ، احادیث ، آثار صحابہ ، اصطلاحات اور شخصیات کا اشاریہ موجود ہے ، جو حروف تہجی کے اعتبار سے مرتب ہے ۔ کتاب ١٤٢٩ھ میں ادارہ اسلامیات لاہور سے شائع ہوئی ۔[1]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ظل ھما (جنوری۔ جون ٢٠١٩)۔ "مفتی محمد تقی عثمانی کی معروف تصانیف و تالیفات کا تعارفی جائزہ"۔ راحت القلوب۔ ٣ (١): ٢٠٩۔ 28 جنوری 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ ٢٤ جنوری ٢٠٢٢