حسد (اسلام)

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
(اسلام میں حسد سے رجوع مکرر)

حسد کے لغوی معنی کسی دوسرے شخص کی نعمت یا خوبی کا زوال چاہنا یا اس کے نقصان کے درپے ہونا ہے۔ مثال کے طور پر ایک شخص جب دیکھتا ہے کہ اس کے بھائی کے پاس گاڑی آگئی ہے تو وہ آرزو کرتا ہے کہ کاش یہ گاڑی اس سے چھن جائے، اس کی گاڑی کو کوئی نقصان پہنچ جائے تاکہ اس کی راحت میں اضافہ ہو ۔

حسد اور رشک میں فرق[ترمیم]

حسد کا مفہوم کسی کی نعمت یا خوبی کا زوال چاہنا یا اس کے چھننے کی خواہش کرنا ہے۔ جبکہ رشک میں کسی شخص کی خوبی سے متاثر ہونا اور اس جیسا بننے کی کوشش کرنا ہے لیکن رشک میں وہ نعمت محسود (جس سے حسد کیا جائے)سے چھن جانے یا اس نعمت کو نقصان پہنچ جانے کی کوئی خواہش نہیں ہوتی۔ چنانچہ حسد ایک منفی جبکہ رشک ایک مثبت جذبہ ہے۔

حسد سے متعلق قرآنی آیات[ترمیم]

”اور (میں پناہ مانگتا ہوں رب کی) حسد کرنے والے کے شر سے جب وہ حسد کرے“۔

— 

حسد کے متعلق احادیث و آثار[ترمیم]

محمد بن مثنی، یحیی، اسماعیل، قیس، عبداللہ بن مسعودابن مسعود سے روایت کرتے ہیں انھوں نے بیان کیا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ حسد صرف دو چیزوں پر جائز ہے ایک وہ شخص جس کو اللہ تعالیٰ نے مال دیا اور اس کو راہ حق پر خرچ کرنے کی قدرت دی اور دوسرا وہ شخص جسے اللہ تعالیٰ نے حکمت (علم) دی اور وہ اس کے ذریعہ فیصلہ کرتا ہے اور اس کی تعلیم دیتا ہے۔[1]

علی بن ابراہیم، روح، شعبہ، سلیمان، ذکوان، حضرت ابوہریرہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ، حسد (رشک) صرف دو شخصوں پر (جائز) ہے، ایک اس شخص پر جسے اللہ تعالیٰ نے قرآن دیا ہے اور وہ اسے دن رات پڑھتا ہے اور اس کا پڑوسی اسے سن کر کہتا ہے کہ کاش مجھے بھی اس کی طرح پڑھنا نصیب ہوتا تو میں بھی اسی طرح عمل کرتا، دوسرے اس شخص پر جسے اللہ تعالیٰ نے دولت دی ہو اور وہ اسے راہ حق میں خرچ کرتا ہے، پھر کوئی اس پر رشک کرتے ہوئے کہے ہے کہ کاش مجھے بھی یہ مال میسرآتا تو میں بھی اسے اسی طرح صرف کرتا۔[2]

بشر بن محمد، عبد اللہ، معمر، ہمام بن منبہ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم بد گمانی سے بچو اس لیے کہ بد گمانی سب سے زیادہ جھوٹی بات ہے اور نہ اور کسی کے عیوب کی جستجو نہ کرو اور نہ ایک دوسرے پر حسد کرو اور نہ غیبت کرو اور نہ بغض رکھو اور اللہ کے بندے بھائی بن کر رہو۔[3]

ابوالیمان، شعیب، زہری، انس بن مالک کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک دوسرے سے بغض نہ رکھو اور نہ حسد کرو اور نہ غیبت کرو اور اللہ تعالیٰ بندے بھائی بھائی ہو کر رہو اور کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ اپنے بھائی سے تین دن سے زیادہ جدا رہے (قطع تعلق کرے) ۔[4]

شہاب بن عباد، ابراہیم بن حمید، اسماعیل، قیس، عبد اللہ سے روایت کرتے ہیں انھوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ حسد دو ہی باتوں میں ہے ایک تو وہ شخص جسے اللہ نے مال دیا اور راہ حق میں خرچ کرنے کی قدرت دی اور دوسرا وہ شخص جسے اللہ نے حکمت دی وہ اس کے ذریعہ فیصلہ کرتا ہے اور اس کی تعلیم دیتا ہے۔[5]

عثمان بن ابی شیبہ، جریر، اعمش، ابوصالح، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ حسد (رشک) دو آدمیوں کے سوا کسی کے لیے جائز نہیں، ایک وہ شخص جس کو اللہ نے قرآن کا علم دیا اور وہ اسے دن رات تلاوت کرتا ہے، (اور سننے والا) کہتا ہے، کاش مجھے بھی اسی طرح ملتا، جس طرح اسے ملا ہے، تو میں بھی ویسا ہی کرتا جیسا وہ کرتا ہے، دوسرا وہ شخص جس کو اللہ نے مال دیا اور وہ اللہ کے راستے میں خرچ کرتا ہے (دیکھنے والا) کہتا ہے کہ کاش مجھے بھی ملتا جیسا کہ اسے ملا میں بھی اسی طرح خرچ کرتا، ہم سے قتیبہ نے بواسطہ جریر یہ حدیث بیان کی ہے۔[6]

علی بن عبد اللہ، سفیان، زہری، سالم اپنے والد سے وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں آپ نے فرمایا کہ حسد صرف دو شخصوں پر کیا جا سکتا ہے ایک وہ شخص جسے اللہ نے قرآن دیا اور وہ اس کو رات دن پڑھتا ہے اور دوسرا وہ شخص جس کو اللہ نے مال دیا اور وہ اسے دن رات خرچ کرتا ہو۔ علی بن عبد اللہ نے کہا کہ میں نے سفیان سے متعدد بار سنا لیکن ان کو اخبرنا کے لفظ کے ساتھ بیان کرتے ہوئے نہیں سنا حالانکہ ان کی صحیح حدیثوں میں سے ہے۔[7]

محمد بن ابی عمر مکی، عبد العزیز در اور دی یزید بن عبد اللہ بن اسامہ بن ہاد محمد بن ابراہیم، ابوسلمہ عبد الرحمن زوجہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ کو تکلیف ہوتی تو جبریئل آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دم کرتے تھے اور انھوں نے یہ کلمات کہے (باسْمِ اللَّهِ يُبْرِيکَ) اللہ کے نام سے وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تندرست کرے گا اور ہر بیماری سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو شفا دے گا اور حسد کرنے والے کے حسد کے شر سے جب وہ حسد کرے اور ہر نظر لگانے والی آنکھ کے شر سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پناہ میں رکھے گا۔[8]

یحییٰ بن یحییٰ، مالک ابن شہاب، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم آپس میں ایک دوسرے سے بغض نہ رکھو اور ایک دوسرے سے حسد نہ کرو اور ایک دوسرے سے رو گردانی نہ کرو اور اللہ کے بندے بھائی بھائی بن جاؤ اور کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں ہے کہ تین دن سے زیادہ چھوڑ دے۔[9]

یحییٰ بن یحییٰ، مالک ابی زناد اعرج حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم بد گمانی سے بچو کیونکہ بد گمانی سب سے زیادہ جھوٹ بات ہے اور نہ ہی تم ایک دوسرے کے ظاہری اور باطنی عیب تلاش کرو اور حرص نہ کرو اور حسد نہ کرو اور بغض نہ کرو اور نہ ہی ایک دوسرے سے رو گردانی کرو اور اللہ کے بندے اور بھائی بھائی ہو جاؤ۔[10]

عثمان بن صالح بغدادی، ابوعامر، ابن عبد الملک بن عمرو، سلیمان بن بل، ابراہیم بن ابواصیب، جدہ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ حسد سے بچتے رہو کیونکہ حسد نیکیوں کو اس طرح کھا جاتا ہے جیسے آگ سوکھی لکڑیوں کو کھا جاتی ہے یا فرمایا کہ سوکھی گھاس کو کھا لیتی ہے۔[11]

عبد اللہ بن مسلمہ، مالک، ابن شہاب، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن مالک سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ آپس میں بغض مت رکھو آپس میں حسد نہ کیا کرو اور نہ ہی ایک دوسرے سے پشت پھیرا کرو آپس کی میل ملاقات ترک مت کرو۔ اور سب اللہ کے بندے بھائی بھائی بن جاؤ اور کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ اپنے مسلمان بھائی کو تین رات سے زیادہ چھوڑے رکھے۔[12]

عیسیٰ بن حماد، لیث، ابن عجلان، سہیل بن ابوصالح، ابیہ، حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس مسلمان نے کسی کافر کو قتل کر ڈالا اور پھر درمیانہ راستہ اختیار کیا تو وہ شخص جہنم میں نہیں داخل ہوگا اس طریقہ سے دوزخ کی گرمی اور اس کا دھواں اور جہاد کا گرد و غبار اکٹھا نہیں ہو سکتا نیز کسی مسلمان کے قلب میں ایمان اور حسد دونوں چیزیں اکٹھا نہیں ہو سکتیں۔[13]

عبد الجبار بن علاء، سعید بن عبد الرحمن، سفیان بن عیینہ، زہری، حضرت انس سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نہ قطع تعلق کرو اور کسی کی غیر موجودگی میں اس کی برائی نہ کرو کسی سے بغض نہ رکھو اور کسی سے حسد نہ کرو اور خالص اللہ کے بندے اور آپس میں بھائی بن جاؤ۔ مسلمان کے لیے دوسرے مسلمان بھائی کے ساتھ تین دن سے زیادہ قطع کلامی کا جائزہ نہیں۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ اس باب میں حضرت ابوبکر، زبیر بن عوام، ابن عمر، ابن مسعود اور ابوہریرہ سے بھی احادیث منقول ہیں۔[14]

ہارون بن عبد اللہ حمال، احمد بن زہیر، ابن ابی فدیک، عیسیٰ بن ابی عیسیٰ حناط، ابوزناد، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا حسد نیکیوں کو کھا لیتا ہے جیسے آگ لکڑیوں کو کھا جاتی ہے اور صدقہ گناہوں کو بجھا دیتا ہے اور نماز نور ہے مومن کا اور روزہ ڈھال ہے دوزخ سے ۔[15]

" اور حضرت ابوہریرہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں آپ نے فرمایا حسد سے اپنے آپ کو محفوظ رکھو کیونکہ حسد نیکیوں کو اس طرح کھا جاتا ہے جس طرح لکڑیوں کو آگ جاتی ہے۔ (سنن ابو داؤد)[16]

حضرت ابوہریرہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا " تم میں جو شخص کسی ایسے آدمی کو دیکھے جو اس سے زیادہ مالدار اور اس سے زیادہ اچھی شکل و صورت کا ہو (اور اس کو دیکھ کر اپنی حالت پر رنج و حسرت ہو، خدا کا شکر ادا کرنے میں سستی و کوتاہی واقع ہوتی ہو اور اس آدمی کے تئیں رشک و حسد کے جذبات پیدا ہوتے ہوں) تو اس کو چاہیے کہ وہ اس آدمی پر نظر ڈال لے جو اس سے کمتر درجہ کا ہے (تاکہ اس کو دیکھ کر اپنی حالت پر خدا کا شکر ادا کرے اور نعمت عطا کر نے والے پروردگار سے خوش ہو" ۔[17]

حضرت ابن عمر بیان کرتے ہیں کوئی شخص اس وقت تک عالم نہیں ہو سکتا جب تک وہ اپنے سے اوپر والے سے حسد کرنے سے باز نہآجائے اور اپنے سے کم تر شخص کو حقیر سمجھنے سے باز نہ آجائے اور اپنے علم کے عوض میں معاوضے کا طلب گار نہ ہوں۔[18]

حضرت ابوہریرہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک دوسرے سے بغض نہ کیا کرودھوکہ اور حسد نہ کیا کرو اور بندگان خدا آپس میں بھائی بھائی بن کر رہا کرو۔[19]

احادیث

  1. عقبہ بن عامر سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : مجھے اس کا ڈر بالکل نہیں ہے کہ تم میرے بعد مشرک ہو جاؤ گے البتہ میں اس بات کا اندیشہ کرتا ہوں کہ تم آپس میں ایک دوسرے سے دنیا کے مزوں میں پڑ کر حسد نہ کرنے لگو ۔[20]
  2. انس بن مالک کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ایک دوسرے سے بغض نہ رکھو اور نہ حسد کرو اور نہ غیبت کرو اور اللہ تعالی بندے بھائی بھائی ہو کر رہو اور کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ اپنے بھائی سے تین دن سے زیادہ جدا رہے (قطع تعلق کرے) ۔[21]
  3. ضمرہ بن ثعلبہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لوگ ہمیشہ بھلائی سے رہیں گے جب تک وہ حسد سے بچتے رہیں گے۔[22]

حسد کو زائل کرنے کا علاج[ترمیم]

پہلے مرحلے میں آپ حسد کی نوعیت اور اس کا سبب معلوم کر لیں پھر اس سبب کے مطابق اس کاتجویز کردہ علاج آزمائیں۔ اس کے ساتھ ہی ذیل میں دی گئی ہدایات پر عمل کریں۔

1۔ جن نعمتوں پر حسد ہے ان پر اللہ سے دعا کریں کہ وہ آپ کو بھی مل جائیں اگر وہ اسبا ب و علل کے قانون کے تحت ممکن ہیں یعنی ناممکن چیزوں کی خواہش سے ذہن مزید پراگندگی کا شکار ہو سکتا ہے۔

2۔ وہ مادی چیزیں جو آپ کو حسد پر مجبور کرتی ہیں انھیں عارضی اور کمتر سمجھتے ہوئے جنت کی نعمتوں کو یاد کریں۔

3۔ نفس کو جبراََ غیر کی نعمتوں کی جانب التفات سے روکیں اور ان وسوسوں پر خاص نظر رکھیں۔

4۔ محسود(جس سے حسد کیا جائے) کے لیے دعا کریں کہ اللہ اس کو ان تما م امور میں مزید کامیابیاں دے جن پر آپ کو حسد ہے۔

5۔ محسود (جس سے آپ کو حسد ہے)سے محبت کا اظہار کیجئے اور اس سے مل کر دل سے خوشی کا اظہار کریں۔

6۔ ممکن ہو تو محسود (جس سے آپ کو حسد ہے)کے لیے کچھ تحفے تحائف کا بندوبست بھی کریں۔

7۔ اگرپھر بھی افاقہ نہ ہو تو ہو تو محسود(جس سے آپ کو حسد ہے)سے مل کر اپنی کیفیت کا کھل کر اظہار کر دیں اور اس سے اپنے حق میں دعا کے لیے کہیں۔ لیکن اس با ت کا بھی خیال رکھیں کہ کہیں بات بگڑ نہ جائے۔[23]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 1324 حدیث مرفوع مکررات 6 متفق علیہ 5 بدون مکرر
  2. صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 18 حدیث مرفوع مکررات 3
  3. صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 1002 حدیث مرفوع مکررات 4
  4. صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 1003 حدیث مرفوع مکررات 10 متفق علیہ 8
  5. صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 2011 حدیث مرفوع مکررات 6 متفق علیہ 5 بدون مکرر
  6. صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 2094 حدیث مرفوع مکررات 3
  7. صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 2375 حدیث مرفوع مکررات 6 متفق علیہ 4
  8. صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 1202 حدیث مرفوع مکررات 5 متفق علیہ 2
  9. صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 2029 حدیث مرفوع مکررات 10 متفق علیہ 8
  10. صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 2039 حدیث مرفوع مکررات 13 متفق علیہ 8
  11. سنن ابوداؤد:جلد سوم:حدیث نمبر 1471 حدیث مرفوع مکررات 2
  12. سنن ابوداؤد:جلد سوم:حدیث نمبر 1478 حدیث مرفوع مکررات 10
  13. سنن نسائی:جلد دوم:حدیث نمبر 1020حدیث مرفوع مکررات 13
  14. جامع ترمذی:جلد اول:حدیث نمبر 1998 حدیث مرفوع مکررات 10
  15. سنن ابن ماجہ:جلد سوم:حدیث نمبر 1091 حدیث مرفوع مکررات 2
  16. مشکوۃ شریف:جلد چہارم:حدیث نمبر 968
  17. مشکوۃ شریف:جلد چہارم:حدیث نمبر 1167
  18. سنن دارمی:جلد اول:حدیث نمبر 296
  19. مسند احمد:جلد چہارم:حدیث نمبر 716
  20. صحیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 1218
  21. صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 1003
  22. طبرانی فی الکبیر 7157
  23. "حسد کیا ہے؟ اس سے کیسے بچا جائے؟"۔ 14 اگست 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 نومبر 2019