مندرجات کا رخ کریں

اسماعیل جراعی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
اسماعیل جراعی
معلومات شخصیت
پیدائش 18 اگست 1722ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دمشق   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 19 فروری 1788ء (66 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دمشق   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت سلطنت عثمانیہ   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ فقیہ   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

سید اسماعیل بن عبد الکریم بن محی الدین بن سلیمان بن عبد الرحمٰن بن عبد الہادی بن علی بن محمد بن زید حسینی یہ عالم الجراعی الدمشقی کے نام سے معروف تھے۔ ان کی ولادت 1134ھ میں ہوئی اور 1202ھ میں وفات پائی۔ وہ نابلسی النسب تھے اور والدہ کی طرف سے شریف النسب شمار کیے جاتے تھے۔ یہ دمشق میں حنابلہ کے مفتی رہے اور بعد میں قاضی کے منصب پر فائز ہوئے، جو اس سے پہلے شیخ أحمد بن عبد الله البعلي کے پاس تھا۔[1] .[2]

حالات زندگی

[ترمیم]

الجراعی الدمشقی 5 ذو القعدہ 1134ھ کو دمشق میں پیدا ہوئے اور وہیں نشو و نما پائی۔ قرآن اسماعیل بن محمد اللبدی الحنبلی سے حفظ کیا۔ علمِ قراءات شیخ الإقراء بدمشق ابراہیم بن عباس الحافظ اور عبد الرحمن القاہری (مقریء مصر) سے حاصل کیا۔

عقائد اور فقہ

[ترمیم]

تقی الدین ابن تیمیہ، ابن قدامہ اور شمس الدین محمد البلبانی کے عقائد اور فقہ اپنے والد عز الدین عبد الکریم سے پڑھے۔ فقہ، فرائض اور حساب بھی والد سے حاصل کیے۔ فقہ کے مزید اساتذہ میں شامل ہیں: ابو الفضائل عواد بن عبید اللہ الکوری مصطفی بن عبد الحق اللبدی اسماعیل بن محمد اللبدی عثمان بن الباقانی عبد الحلیم بن عبد اللہ الشویکی سے شرح رسالة السمرقندي للعصام پڑھی۔ دیگر علوم: نحو، منطق اور اصول فقہ شیخ اسعد بن عبد الرحمن المجلد السلیمی، عبد الرحمن الصنادیقی، محمد بن عبد الرحمن الغزی، محمد بن عبد اللہ المغربي الخمسی سمیت دیگر کئی شیوخ سے حاصل کیے۔ حدیث صالح بن ابراہیم الجنینی اور عماد الدین اسماعیل العجلونی سے پڑھا۔

عہدے اور خدمات

[ترمیم]

1195ھ میں دمشق میں حنبلی مفتی مقرر ہوئے۔ کچھ عرصہ معزول رہے، مگر بعد میں دوبارہ یہ منصب تا وفات برقرار رہا۔ جامع اموی میں تدریس کے فرائض انجام دیے۔ جامع المظفری (صالحیہ، دمشق) کے اوقاف کے نگران بھی رہے۔[3][4][5]

وفات

[ترمیم]

11 جمادی الاول 1202ھ کو محلہ سويقة صاروجا میں اپنے گھر میں انتقال کیا۔ جامع التوبة (محلہ العقیبة) میں عصر کے بعد نمازِ جنازہ ادا کی گئی۔ مرج الدحداح کے قبرستان میں سپرد خاک کیے گئے۔

تصانیفِ الجراعی الدمشقی

[ترمیم]
  • . تکملة بغية أولي النهى في شرح غاية المنتهى

بغية أولي النهى ابن العماد الحنبلی (مصنف شذرات الذهب) کی کتاب ہے، جس کا شرح مکمل نہ ہو سکا۔ الجراعی نے اس کی تکمیل کی اور باب الوكالة سے کتاب النكاح تک کی شرح لکھی۔ بعد میں اسماعیل الجراعی نے مزید تکمیل کی۔

  • . شرح دليل الطالب

دليل الطالب فقہ حنبلی کی معروف کتاب ہے، مگر یہ شرح مکمل نہ ہو سکی۔[6]

  • . شرح قصيدة بشر بن أبي عوانة

بشر بن أبي عوانة کی قصیدہ کی شرح لکھی۔

  • . مقامات

ادبی و علمی مقامات تحریر کیں۔

  • . شعر

ادبی و دینی اشعار بھی کہے۔[7]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. تسهيل السابلة لمريد معرفة الحنابلة: ٣/ ١٦٣٤
  2. النعت الأكمل لأصحاب الإمام أحمد بن حنبل: ٣٢٦
  3. النعت الأكمل: ٣٢٥
  4. السحب الوابلة: ١/ ٢٨٥
  5. مختصر طبقات الحنابلة: ١٤٧
  6. المدخل المفصل لمذهب الإمام أحمد: ٢/ ٧٨٧
  7. معجم مصنفات الحنابلة: ٦/ ٧ - ٨