اسم مفعول

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

اسم مفعول ایسا اسم جو اُس شخص یا چیز کو ظاہر کرے جس پر کوئی فعل (کام) واقع ہوا ہو اسم مفعول کہلاتا ہے۔

یا

جو اسم کسی شخص، چیز یا جگہ کی طرف اشارہ کرے جس پر کوئی فعل یعنی کام واقع ہوا ہو اُسے اسم مفعول کہا جاتا ہے۔

مثالیں[ترمیم]

دیکھنا سے دیکھا ہوا، سونا سے سویا ہوا، رونا سے رویا ہوا، جاگنا سے جاگا ہوا، پڑھنا سے پڑھا ہوا، سُننا سے سُنا ہوا، وغیرہ۔

اللہ مظلوم کی مدد کرتا ہے، وقت پر بویا گیا بیج آخر پھل دیتا ہے، رکھی ہوئی چیز کام آجاتی ہے، اِن جملوں میں مظلوم، بویا ہوا، رکھی ہوئی اسم مفعول ہیں۔1.شیخ بدین نے سانپ مار دیا۔ اس جملے میں شیخ بدین فاعل (کام کرنے والا) ہے اور سانپ (اسم مفعول) ہے.

عربی کے اسم مفعول[ترمیم]

عربی میں جو الفاظ مفعول کے وزن پر آتے ہیں، اسم مفعول کے طور پر استعمال ہوتے ہیں۔

مثالیں

مظلوم، مقتول، مخلوق، مقروض، مدفون وغیرہ

اقسام[ترمیم]

اسم مفعول کی دو اقسام ہیں

1۔ اسم مفعول قیاسی

2۔ اسم مفعول سماعی

اسم مفعول قیاسی[ترمیم]

ایسا اسم جو قاعدے کے مطابق مصدر سے بنا ہو اسم مفعول قیاسی کہلاتا ہے۔

یا

ایسا اسم جو مقررہ قاعدے کے مطابق بنایا جائے اُسے اسم مفعول قیاسی کہتے ہیں اور اِس اسم کے بنانے کا طریقہ یہ ہے کہ ماضی مطلق کے بعد لفظ ”ہوا“ بڑھا لیتے ہیں۔

مثالیں

کھانا سے کھایا ہوا، سونا سے سویا ہوا، جاگنا سے جاگا ہوا، رکھنا سے رکھا ہوا، پڑھنا سے پڑھا ہوا، وغیرہ

اسم مفعول سماعی[ترمیم]

ایسا اسم جو مصدر سے کسی قاعدے کے مطابق نہ بنے بلکہ اہلِ زبان سے سننے میں آیا ہو اُسے اسم مفعول سماعی کہتے ہیں۔ سماعی کے معنی سنا ہوا کے ہوتے ہیں۔

یا

ایسا اسم جو کسی قاعدے کے مطابق نہ بنا ہو بلکہ جس طرح اہلِ زبان سے سنا ہو اسی طرح استعمال ہو اسے اسم مفعول سماعی کہتے ہیں۔

مثالیں

دِل جلا، دُم کٹا، بیاہتا، مظلوم، وغیرہ

فارسی کے اسم مفعول سماعی[ترمیم]

دیدہ (دیکھا ہوا)، شنیدہ (سنا ہوا)، آموختہ (سیکھا ہوا) وغیرہ

عربی کے اسم مفعول سماعی[ترمیم]

مفعول کے وزن پر، مقتول، مظلوم، مکتوب، محکوم، مخلوق وغیرہ

مفعول اور اسم مفعول میں فرق[ترمیم]

مفعول[ترمیم]

مفعول ہمیشہ جامد ہوتا ہے اور اُس چیز کا نام ہوتا ہے جس پر کوئی فعل (کام) واقع ہوا ہو۔ جیسے عرفان نے اخبار پڑھا، فصیح نے خط لکھا، ثاقب نے کتاب پڑھی، اِن جملوں میں اخبار، خط اور کتاب مفعول ہیں۔

اسم مفعول[ترمیم]

اسم مفعول ہمیشہ قاعدے کے مطابق مصدر سے بنا ہوتا ہے۔ جیسے سونا سے سویا ہوا، کھانا سے کھایا ہوا، پڑھنا سے پڑھا ہوا وغیرہ، عربی میں مفعول کے وزن پر آتا ہے : مظلوم، مخلوق، مکتوب وغیرہ یا پھر فارسی مصدر سے بنتا ہے جیسے شنیدن سے شنیدہ، آموختن سے آموختہ وغیرہ۔

حوالہ جات[ترمیم]

[1]

  1. آئینہ اردو قواعد وانشاء پردازی