اسٹیل اتھاریٹی آف انڈیا

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
Steel Authority of India Limited
مقامی نام
भारतीय इस्पात प्राधिकरण लिमिटेड़
سرکاری کمپنی
بھارت میں عوامی شعبے کی کمپنی
تجارت بطوراین ایس ایSAIL
بی ایس ای500113
لندن اسٹاک ایکسچینجSAUD
صنعتاسپات
قیام19 جنوری 1954ءء (19 جنوری 1954ءء)
صدر دفترنئی دہلی، بھارت[1]
کلیدی افراد
پرکاش کمار سنگھ (سی ای او)[2]
مصنوعاتاسپات، معرٰی اسپات، لمبی اسپاتی مصنوعات، تار سے بننے والی مصنوعات، ریل کے پہیے اور متعلقہ مصنوعات، پلیٹس
آمدنیکم 50,627 کروڑ (امریکی $7.1 بلین) (2014-15 مالی سال)[3][4]
کم 2,093 کروڑ (امریکی $290 ملین) (مالی سال2014-15)[3]
کل اثاثےIncrease 99,326 کروڑ (امریکی $14 بلین) (مالی سال2014-15)[3]
کل ایکوئٹیIncrease 41,306 کروڑ (امریکی $5.8 بلین) (مالی سال2014-15)[3]
ملازمین کی تعداد
85,145 (as on 01-اکتوبر-2016ء)
ویب سائٹwww.sail.co.in

اسٹیل اتھاریٹی آف انڈیا (ہندی زبان: भारतीय इस्पात प्राधिकरण ) (انگریزی زبان میں مخفف سیل) بھارت کی سب سے زیادہ اسٹیل کی پیداوار کرنے والی کمپنی ہے۔ یہ پوری طرح سے لوہے اور اسٹیل کا سامان تیار کرتی ہے۔ کمپنی میں گھریلو تعمیر، انجینئری، بجلی، ریلوے، موٹرگاڑی اور سیکیورٹی صنعتوں اور برآمدی منڈیوں میں فروخت کے لیے اصل اور خصوصی، دونوں طرح کے اسٹیل تیار کیے جاتے ہیں۔ یہ بھارت کی حکومت کی مکمل ملکیت میں ہے۔

فوربس کی فہرست میں شمولیت[ترمیم]

2014ء میں فوربس کی جاری کردہ دنیا کی سب سے بڑی اور انتہائی بااثر2000 عوامی کمپنیوں کی جو سالانہ فہرست شائع کی تھی، اس میں اسٹیل اتھاریٹی آف انڈیا کو 1,329 واں مقام حاصل تھا۔[5]

توسیعی اسٹیل پلانٹ[ترمیم]

بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی نے یکم اپریل 2015ء کو راؤرکیلا میں اسٹیل اتھاریٹی آف انڈیا لمیٹیڈ (سیل) کا ایک مقامی اسٹیل پلانٹ (آر ایس پی) کے 12 ہزار کروڑ روپیے مالیتی توسیعی پراجکٹ کو قوم سے معنون کیا۔ وسیعی پراجکٹ کے تحت اس اسٹیل پلانٹ کی پیداواری صلاحیت سالانہ دو ملین ٹن سے بڑھ کر 4.5 ملین ٹن ہو چکی ہے۔[6]

سوچھ بھارت ابھیان[ترمیم]

بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی کی ذاتی موجودگی میں 2 اکتوبر 2016ء کو اسٹیل اتھاریٹی آف انڈیا کے ذمے داروں نے سوچھ بھارت ابھیان میں حصے داری کا حلف لیا۔[7]

تلنگانہ میں اسٹیل پلانٹ کے قیام کے لیے ٹاسک فورس[ترمیم]

بھارت کی مرکزی حکومت کے ایما پر اسٹیل اتھاریٹی آف انڈیا نے یکم دسمبر 2014ء کو اپنی جائزہ رپورٹ پیش کی جس میں کہا گیا ہے جس معیار کا اسٹیل پلانٹ کھمم میں قائم کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے، بادی النظر میں اس پر عمل آوری ممکن نہیں۔ بھارتی وزارت فولاد نے ٹاسک فورس قائم کی ہے جو تلنگانہ کے لیے مالی طور پرقابل قبول اسٹیل پلانٹ کے قیام کے سلسلہ میں مختلف تجاویز کا جائزہ لیا جا سکے۔[8]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. "Steel Authority of India Limited – Corporate Office Report" (PDF)۔ sail.co.in۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 مئی 2012 
  2. "Board of SAIL"۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 3 اگست 2016ء 
  3. ^ ا ب پ ت "Annual Report 2014-15" (PDF)۔ Steel Authority of India Ltd.۔ 14 August 2015۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 ستمبر 2015 
  4. "Consolidated Result"۔ bseindia.com۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 مئی 2012 
  5. Taemeer News: دنیا کی 54 بڑی کمپنیاں ہندوستان میں قائم ہیں
  6. -مع-739979/ روڑکیلا کا توسیعی اسٹیل پلانٹ قوم سے معنون[مردہ ربط]
  7. English Releases
  8. -قیام-کے لیے-ٹ-793455/ تلنگانہ میں اسٹیل پلانٹ کے قیام کے لیے ٹاسک فورس[مردہ ربط]