اضطراب ضبط نبضہ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

اضطراب ضبط نبضہ (انگریزی: Impulse control disorder) وہ نفسیاتی حالت ہے جس میں انسان اپنے اندر کے محرک پر قابو نہیں رکھ پاتا۔ اس کی علامات میں بے حد کھانا، بے حد خریداری کرنا، بے حد جوا کھیلنا، بار بار کی نقل و حرکت کرنا اور اپنے بال بار بار نوچنا وغيرہ شامل ہے۔
امپلسے کونٹرول دسورڈر ایک نفسیاتی کیفیت کا مجموعہ ہے۔ اس کیفیت کی شروعات عام طور پر ٧ سے لے کر ١٥ سال کی عمر تک ہوتی ہے۔[1] اس کیفیت کی بنیادی وجہ اپنے اندر کے ضبطپر کابو نہ رکھ پانا ہے۔ اس وجہ سے اثر انداز ہوئے افراد ko اپنی عام زندگی مین کافی مشکلات درپیش آتی ہیں۔ پانچ خصوصیات جو اس مرض میں شامل ہیں وہ مندرجزیل ہیں : تسلسل، اس سے بڑھتی پریشانی، اس پریشانی پر عمل کرنے سے حاصل سکون، تسلسل سے نجات اور اخر میں شرمندگی (جس کا ہونا یا نہ ہونا سوالیہ ہے).[2] تحقیقات سے يہ معلوم ہوا ہے کہ اضطراب ضبط نبضہ کا شادی شدہ زندگی پر منفی اثر پڑتا ہے۔[3]۔ ایک تحقیق کے مطابق امپلثو افراد کے فرنٹل اور پری-فرنل کارٹیکس میں گلوکوز کا استعمال صحتمند افراد کے مقابلے میں کم ہوتا ہے۔[4]۔ یعنی امپلسیو افراد کے ذہن کا اس جگہ کا عمل معمول پر نہیں ہوتا۔

وجوہات[ترمیم]

اس کی وجوہات درج ذیل ہیں :

  1. پارکنسن مرض کے علاج میں استعمال ہونے والے ڈوپامینرجک اگونسٹ۔[5]
  2. وراثتی وجوہات۔[6]
  3. فیلنگ سٹیٹ تھیوری۔[7].

درجہ بندی[ترمیم]

ذیل کی کیفیات اضطراب ضبط نبضا میں شامل ہیں :

لگاتار جوا[ترمیم]

لگاتار اور بے انتہا جا اس کیفیت کا نام ہے جس می مریض کو بار بار بے انتہا جا کھیلنے کے دورے پڑتے ہیں۔ اس سے انسان کی زندگی پر بے حد نمایاں خراب اثر پڑتا ہیں .[8].

ٹریچوتیلّمانیہ[ترمیم]

تیچوتیلّمانیہ کی کیفیت میں انسان کے اندر اپنے جسمانی بالوں کو نوچنے کا شدید ضبط پیدا ہوجاتا ہے۔ اثر انداز افراد کو اپنے بال نوچ کر بوہت ہی مختصر سکون حاصل ہوتا ہے مگر اس کے بعد اور زیادہ بے چینی ہوجاتی ہے۔

پیرومانیہ[ترمیم]

پیرومانیہ کی کیفیت می اثر انداز ہوئے افراد میں جا بجا آگ لگانے کی بے چینی شرو ہوجاتی ہے۔[8]

انٹرمیتٹینٹ explosive دسورڈر[ترمیم]

اس مرض میں وقتاً فوقتاً انسان کو غصّے کے ایسے دورے پرنتے ہیں، جس کا اظھار ماحولیاتی پریشانی کے دباؤ سے پڑنے والی ذہنی کشیدگی سے کہیں زیادہ ہوں .[8]

کلپتومانیہ[ترمیم]

کلپتمانیہ ایک ایسی نفسیاتی بیماری ہے جس میں متاثر افراد صرف اور صرف ذہنی سکون حاصل کرنے کے لیے چوری کرتے ہیں۔ ان افراد کوچوری شدہ مال کی ضرورت نہیں ہوتی ،اور اکثر وہ مال یا تو پھینک دیا جاتا ہے یا واپس کر دیا جاتا ہے۔[8]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. Kessler RC, Amminger GP, Aguilar-Gaxiola S, Alonso J, Lee S, Ustün TB (2007). "Age of onset of mental disorders: a review of recent literature". Curr Opin Psychiatry 20 (4): 359–64.
  2. Wright; Rickards, Cavanna (2012). "Impulse-Control Disorders in Gilles de la Tourette syndrome". The Journal of Neuropsychiatry and Clinical Neurosciences 24(1): 16-27.
  3. Lejoyeux, Arbaretaz, Mcloughlin and Ades(2002).Impulse Control Disorders and Depression. The Journal of Nervous and Mental Disease.190(5), 310-314
  4. Raj R, Sidhu BS (2011). Tourette's disease with impulse control disorder. Indian Journal of Psychiatry. 53(1) pg 66-68.
  5. Tschopp, Salazar, Gomez, Roca, Micheli(2010). Impulse Control Disorder and Piribedil: Report of 5 Cases. Clinical Neuropharmacology. 33(1) pg:11-13
  6. Brewer and Potenza(2008). The Neurobiology and Genetics of Impulse Control Disorders: Relationships to Drug Addictions. Biochemical Pharmacology. Volume 75, Issue 1, Pg: 63–75.
  7. Miller (2010). The Feeling-State Theory of Impulse-Control Disorders and the Impulse-Control Disorder Protocol. Traumatology. 16(2)
  8. ^ ا ب پ ت Dell’Osso, B.; Altamura, A. C.; Allen, A.; Marazziti, D.; Hollander, E. (2006). "Epidemiologic and clinical updates on impulse control disorders: A critical review". European Archives of Psychiatry and Clinical Neuroscience 256 (8): 464–475.