بغوی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
(البغوی سے رجوع مکرر)
بغوی
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1041ء  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات سنہ 1122ء (80–81 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مرو الرود  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت دولت عباسیہ  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب اسلام
فرقہ اہل سنت
فقہی مسلک شافعی
عملی زندگی
پیشہ محدث،  مفسر قرآن  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل علم حدیث،  تفسیر قرآن  ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کارہائے نمایاں تفسیر بغوی،  مصابیح السنہ  ویکی ڈیٹا پر (P800) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابو محمد حسین بن مسعود بغوی (433ھ/436ھ-516ھ/1122ء) مشہور شافعی، ایرانی مسلمان مفسر، محدث تھے جو اپنی تفسیر بغوی کے باعث جانے جاتے ہیں۔

نام[ترمیم]

ابو محمد الحسین بن مسعود بن محمد المعروف بالفرا البغوی الفقیہ شافعی المحدث المفسر

ولادت[ترمیم]

ابو الفراء کی پیدائش 433ھ یا 436ھ میں ایران کے شہر باغ یا باغشر میں ہوئی جو ہرات اور مارورید کے درمیان میں واقع ہے۔

لقب کی وجہ تسمیہ[ترمیم]

امام بغوی کا لقب (الفارا) ان کی کھالوں کی تجارت کی وجہ سے مشہور ہے۔ جبکہ جائے پیدائش باعث بغوی کے لقب سے مشہور ہے۔

علمی شہرت[ترمیم]

آپ حدیث کے شعبہ میں اپنی تصانیف مثلاً شرح السنۃ اور مصابیح السنۃ کے باعث مشہور ہیں۔ مصابیح السنۃ تبریزی (وفات:741ھ) کی جانب سے کیے گئے اضافہ کے ساتھ مشکٰوۃ المصباح کے نام سے مشہور ہے۔ آپ علوم کے سمندر تھے۔ آپ نے قاضی حسین بن محمد ماروریدی سے فقہ سیکھی اور کلام الہیٰ کی تفسیر کی اور حضرت نبی کریم ﷺ کے اقوال کی مشکلات کو واضح کیا اور حدیث کو روایت کیا اور پڑھایا۔ آپ طہارت کی صورت میں درس دیتے تھے۔

تصانیف[ترمیم]

آپ نے بہت سی کتابیں تصنیف کیں۔

  • معالم التنزیل (مشہور تفسیر بغوی کے نام سے ہے۔ یہ کتاب قرآن مجید کی تفسیر ہے)۔
  • کتاب التہذیب امام شافعی (یہ کتاب فقہ کے بارے میں ہے)۔
  • شرح السنۃ (یہ کتاب حدیث کے بارے میں ہے)۔
  • کتاب المصابیح جو مصابیح السنۃ سے معروف ہے
  • الانوار فی شمائل النبی المختار
  • جمع بین الصحیحین
  • اربعین حدیث
  • مجموعہ من فتاویٰ

وفات[ترمیم]

آپ نے شوال 510ھ میں وفات پائی اور اپنے شیخ قاضی حسین کے پاس طالقانی کے قبرستان میں دفن ہوئے۔ آپ کی قبر وہاں مشہور ہے۔ ایک روایت میں آپ کی وفات 516ھ بھی بتائی گئی ہے۔ جو شیخ ذکی الدین عبد العظیم المنذری کی تصنیف کتاب الفوائد الشغیریہ میں ہے۔[2]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. جی این ڈی آئی ڈی: https://d-nb.info/gnd/118870130 — اخذ شدہ بتاریخ: 17 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: CC0
  2. تاریخ ابن خلکان المعروف وفیات الاعیان و ابناء الزمان جلد2 صفحہ 131 نفیس اکیڈیمی اردو بازار کراچی