حجامہ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
(الحجامہ سے رجوع مکرر)
حجامہ

حجامہ لفظ حجم سے ماخوذ ہے ، جس کا مطلب ہے چوسنا۔ اگر بچہ ماں کے چھاتی کو چوس لیتا ہے تو ، عربی میں کہا جاتا ہے ، Hajama as-sabiyu ummahu "ہاجامہ الصبیyu عمmaہو۔" اگر کسی کو خون ملتا ہے تو وہ اسے چوس کر لے جاتا ہے ، تو اسے حج کہا جاتا ہے۔ خون جمع کرنے کے پیشہ کو حجامہ کہا جاتا ہے اور خون جمع کرنے والے آلے کی قسم کو میہجام کہتے ہیں۔ (عربی زبان کی کتاب سے) [1]

عرب ممالک کے علاوہ جنوب مشرقی ایشیا کے ملکوں میں بھی یہ طریقہ علاج رائج ہے۔ جبکہ چین کا تو یہ قومی علاج ہے۔ یہ گرم اور سرد دونوں علاقوں میں مستعمل ہے۔ مغربی یونیورسٹیوں میں جو طلبہ متبادل میڈیسن پڑھتے ہیں ان کو حجامہ پڑھایا اور سکھایا جاتا ہے۔

[2]

حجامہ نشتر لگانا۔ یہ ایک علاج ہے جو سنت بھی ہے۔ الحجامہ یعنی بعض امراض میں اس کا استعمال کیا جاتا ہے اس کو سینگیاں کھچوانا بھی کہتے ہیں۔


مغربی ماہرین کی مسلسل تحقیق کی وجہ سے اب حجامہ میں بہت سی نئی تکنیک متعارف کرا دی گئی ہیں۔ انسانی جسم میں تقریبا ایک سو تینتالیس ایسے مقامات کا انتخاب کر کے ایک نقشہ مرتب کیا گیا ہے جہاں پر حجامہ لگوایا جا سکتا ہے۔

طب متبادل - ترمیم
اصطلاحات طب متبادل (انگریزی)
  1. طب متبادل
  2. مداخلہ جسم و ذھن
  3. حیاتیاتی معالجات
  4. بادستکاری معالجات
  5. معالجات توانائی
مزید دیکھیۓ

تاریخ[ترمیم]

یہ طریقہ علاج 1400سال سے بھی پرانا ہے۔ اس طریقہ علاج کا ذکر Ebers Papyrus نامی کتاب میں بھی ہے جو 1550 قبل مسیح کی مشہور طبی کتاب ہے۔

سنت رسول[ترمیم]

پچھنا لگانا آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی سنت ہے اور ایک بہترین علاج بھی ہے۔ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے خود پچھنے لگوائے اور دوسروں کو ترغیب دی۔ امام بخاری اپنی صحیح میں حجامہ پر پانچ ابواب لائے ہیں۔ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم جب معراج پر تشریف لے گئے تو ملائکہ نے ان سے عرض کی کہ اپنی امت سے کہیں کہ وہ پچھنے لگوائیں۔

حَدَّثَنَا جُبَارَةُ بْنُ الْمُغَلِّسِ حَدَّثَنَا کَثِيرُ بْنُ سُلَيْمٍ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مَرَرْتُ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِي بِمَلَإٍ إِلَّا قَالُوا يَا مُحَمَّدُ مُرْ أُمَّتَکَ بِالْحِجَامَةِ
ترجمہ:حبارہ بن مغلس، کثیر بن سلیم، حضرت انس بن مالک فرماتے ہیں کہ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا شب معراج میں جس جماعت کے پاس سے بھی میں گذرا اس نے یہی کہا اے محمد! اپنی امت کو پچھنے لگانے کا حکم فرمائیے [3]۔
حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ بَکْرُ بْنُ خَلَفٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَی حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مَنْصُورٍ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نِعْمَ الْعَبْدُ الْحَجَّامُ يَذْهَبُ بِالدَّمِ وَيُخِفُّ الصُّلْبَ وَيَجْلُو الْبَصَرَ
ترجمہ: ابوبشر بکر بن خلف، عبد الاعلیٰ، عباد بن منصور، عکرمہ، حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا اچھا ہے وہ بندہ جو پچھنے لگاتا ہے۔ خون نکال دیتا ہے۔ کمر ہلکی کر دیتا ہے اور بینائی کو جلا بخشتا ہے۔ [4]

طریقہ کار[ترمیم]

اس کا طریقہ یہ ہے کہ مقام مطلوب پر کسی نشتر سے خفیف نشتر لگا کر کپ یعنی سینگی لگا کر کھینچا جاتا ہے۔

استعمال[ترمیم]

پچھنا ایک قدیم علاج ہے جو بہت مفید ہے۔ یہ گرم اور سرد دونوں علاقوں میں مفید ہے۔ چین کا یہ قومی علاج ہے اور پورے ملک میں یہ علاج کیا جاتا ہے۔ یہ عرب ممالک کے علاوہ جنوب مشرقی ایشیا کے ملکوں میں بھی رائج ہے۔ امریکا اور یورپ کے یونیورسٹیوں میں ان طلبہ کو جو آلٹرنیٹیو میڈیسن پڑھ رہے ہیں حجامہ پڑھایا اور سکھایا جاتا ہے۔

تنقید:[ترمیم]

حجامہ سنت ہے،باوجود جدید علاج ومعالجہ کے اس سنت سے انکار کرنا اور اس علاج پر تنقید کرنا درست نہیں۔

فوائد[ترمیم]

  • خون صاف کرتا ہے، حرام مغز کو فعال بناتا ہے اور شریانوں پر اچھا اثر ڈالتا ہے۔
  • پٹھوں کے اکڑاؤ کو ختم کرنے کے لیے مفید ہے۔
  • دمہ اور پھیپھڑوں کے امراض اور انجائنا کے لیے مفید ہے۔
  • سر درد، سر اور چہروں کے پھوڑوں، درد شقیقہ اور دانتوں کے درد کو آرام دیتا ہے۔
  • آنکھوں کی بیماریوں میں مفید ہے ۔
  • رحم کی بیماریوں اور ماہواری کے بند ہوجانے کی تکالیف اور ترتیب سے آنے کے لیے مفید ہے۔
  • گھٹیا، عرق النساء اور نقرس کے دردوں میں مفید ہے۔
  • فشار خون میں آرام پہنچاتا ہے۔
  • کندھوں، سینہ اور پیٹھ کے درد میں مفید ہے۔
  • کاہلی، سستی اور زیادہ نیند آنے کی بیماریوں میں مفید ہے۔
  • ناسور، دنبل، مہاسوں اور خارش میں مفید ہے۔
  • دل کے غلاف اور ورمِ گردہ میں مفید ہے۔
  • زہر خورانی میں مفید ہے۔
  • مواد بھرے زخموں کے لیے مفید ہے۔
  • الرجی میں مفید ہے۔
  • جسم کے کسی حصہ میں درد ہو تو اس جگہ پچھنا لگانے سے فائدہ ہوگا۔

صحت یاب لوگ بھی حجامہ کرا سکتے ہیں۔ کیونکہ یہ سنت ہے اور اس میں بیماریوں سے روک ہے۔

نقصان[ترمیم]

حجامہ کروانے کے بعد ایک گھنٹے تک کچھ کھانے پینے سے اجتناب کریں۔ بہت زیادہ دبلے اور کمزور افراد، اسقاط کروانے والی مریضہ، جگر کے شدید امراض میں مبتلا افراد،  گردوں کی صفائی کروانے والے مریض اور وہ امراض جن میں خون نہیں رکتا، ان کے مریض حجامہ نہ کروایئں۔

ضعیف لوگ جو کمزور بھی ہوں اس وقت تک نہ لگوایئں جب تک کہ اشد ضرورت نہ ہو۔ پانی کی کمی کا شکار بچوں کو بھی نہ لگوایئں۔ غسل کے فوری بعد اور قے ہونے کے فوری بعد بھی نہ لگوایئں۔

دل کا والو تبدیل کروانے والے حضرات بھی نہ لگوایئں۔ البتہ کسی ماہر کی نگرانی میں لگوا سکتے ہیں۔ پیروں اور گھٹنوں پر سوجن ہو تو حجامہ اس مقام سے دور ہٹ کر احتیاط سے لگایئں۔

کم فشار خون کے مریضوں کو کمر کے قریب والی ریڑھ کی ہڈیوں کے قریب نہیں لگانا چاہیے۔ اور ایک ہی وقت میں دو سے زیادہ حجامہ نہیں لگانا چاہیے۔

خون کی کمی کے مریض اپنے معالج کے مشورے سے حجامہ لگوایئں۔ حاملہ خواتین کو ابتدائی تین ماہ میں نہیں لگوانا چاہیے۔

نشہ آور ادویات کھانے والے اور خون کو پتلا کرنے والی ادویات کھانے والوں کو بھی نہیں لگوانا چاہیے۔

ذیابیطس کے مریض حجامہ لگوانے سے پہلے اپنی شوگر چیک کروا لیں شوگر تقریبا سو ملی گرام ہونی چاہیے۔

[2]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. "ABOUT BENEFITS AND HARMS OF HIJAMA"۔ WWW.QUESTION-ANSWER.COM 
  2. ^ ا ب پروفیسر حکیم سید عمران فیاض۔ "حجامہ کا سنت طریقہ، فواٸد و نقصانات اور احتیاطی تدابیر"۔ مضامین ۔ تجزیے ، مقالات ، ادب 
  3. سنن ابن ماجہ :جلد سوم، باب طب:حدیث نمبر 360
  4. سنن ابن ماجہ:جلد سوم، طب کا بیان:حدیث نمبر 359