مندرجات کا رخ کریں

الرسالہ الفقہیہ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
الرسالہ الفقہیہ
(عربی میں: الرسالة الفقهية ویکی ڈیٹا پر (P1476) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مصنف ابن ابی زید قیروانی   ویکی ڈیٹا پر (P50) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اصل زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P407) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
موضوع فقہ مالکی   ویکی ڈیٹا پر (P921) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

الرسالہ الفقہیہ مالکی فقہ پر ایک کتاب ہے جو امام ابو محمد عبد اللہ ابن ابی زید قیروانی نے لکھی ہے ۔ یہ فقہ مالکی پر ایک کتاب ہے، جسے امام ابو محمد عبد اللہ ابن ابی زید القیروانی نے تصنیف کیا، جو "مالکِ صغیر" اور مغرب اسلامی میں مالکیہ کے شیخ کہلاتے تھے۔[1]

کتاب کا تعارف اور تصنیف کا پس منظر

[ترمیم]

ابن ابی زید القیروانی نے یہ کتاب اپنے شاگرد شیخ محرز بن خلف البکری التونسی المالکی (متوفی 413ھ) کی تجویز پر تصنیف کی، جو بچوں کے معلم تھے۔ اس بارے میں ابن ابی زید خود شیخ محرز کو خطاب کرتے ہوئے لکھتے ہیں:

  • "تم نے مجھ سے درخواست کی کہ میں دین کے واجب امور پر ایک مختصر مجموعہ تحریر کروں، جس میں وہ امور شامل ہوں جن کا زبان سے اقرار کیا جاتا ہے، دل سے اعتقاد رکھا جاتا ہے اور جن پر اعضاء عمل کرتے ہیں، نیز ان واجب امور سے متعلق مؤکد سنن، نوافل، مستحبات اور کچھ آداب کا ذکر ہو۔ ساتھ ہی اصول فقہ اور اس کے مختلف پہلوؤں کو بھی امام مالک بن انس کے مذہب اور ان کے طریقے کے مطابق بیان کروں، نیز جو امور مشکل ہوں، ان کی توضیح راسخ علما کی تفسیر اور فقہا کے بیان سے کروں۔"

شیخ محرز کے اس تجویز کے پیچھے جو محرک تھا، اس کا ذکر بھی ابن ابی زید نے اپنے اسی خطاب میں کیا ہے:

  • "تم نے یہ خواہش ظاہر کی کہ ان امور کو بچوں کو ایسے ہی سکھایا جائے جیسے انھیں قرآن کے حروف سکھائے جاتے ہیں، تاکہ ان کے دلوں میں دینِ الٰہی اور اس کے احکام کی سمجھ سب سے پہلے بیٹھ جائے اور ان کے لیے اس کا فائدہ اور برکت حاصل ہو۔ چنانچہ میں نے اس کام کو قبول کیا، کیونکہ یہ دینِ الٰہی کے علم میں سے ہے اور اس کی دعوت دینے کا ایک ذریعہ بھی ہے۔"

یہی سبب تھا کہ اس کتاب کو ابتداً بچوں اور عام لوگوں کی بنیادی دینی تعلیم کے لیے مرتب کیا گیا اور بعد میں یہ مالکی فقہ کی ایک مستند اور جامع کتاب بن گئی۔[2][3]

کتاب کا تعلیمی مزاج

[ترمیم]

ابن ابی زید القیروانی کے بیان کے مطابق الرسالة بنیادی طور پر ایک تعلیمی کتاب ہے، یعنی جدید اصطلاح میں ایک درسی کتاب۔ اس کی تصدیق خود مصنف نے کتاب کے اختتام پر ان الفاظ میں کی: "ہم نے اس کتاب میں وہ تمام امور ذکر کر دیے ہیں جنہیں ہم نے بیان کرنے کا وعدہ کیا تھا، تاکہ جو اس علم کو سیکھنا چاہے، خواہ وہ بچے ہوں یا بڑوں کو اس کی ضرورت ہو، وہ اس سے فائدہ اٹھا سکیں۔ اس میں ایسے امور شامل ہیں جو ایک جاہل کو اس کے دین کے اعتقادات اور فرائض کی عملی راہ پر لے آتے ہیں، نیز اس میں مستحبات اور آداب کے کئی اصولوں کی وضاحت بھی موجود ہے۔" یہ اقتباس واضح کرتا ہے کہ الرسالة صرف فقہ کا ایک علمی متن نہیں بلکہ ایک تعلیمی رہنما کتاب ہے، جو بنیادی اسلامی عقائد، عبادات، فرائض اور مستحبات کی فہم کو عام کرنے کے لیے مرتب کی گئی ہے۔[4]

مضمونِ کتاب

[ترمیم]

الرسالة بنیادی طور پر دو اہم موضوعات پر مشتمل ہے:

  • . عقائد

ابن ابی زید القیروانی نے عقائد کے لیے ایک مکمل باب مخصوص کیا، جس کا عنوان رکھا: "باب ما تنطق به الألسنة وتعتقده الأفئدة من واجب أمور الديانات"۔ اس باب میں انھوں نے ان تمام عقائد کو بیان کیا ہے جن کا جاننا ہر مکلف پر واجب ہے۔ انھوں نے فقہ سے پہلے علم التوحید کو رکھا، کیونکہ عقائد کی معرفت واجب میں مقدم ہے۔ یہ باب ایک سو سے زائد بنیادی اعتقادات پر مشتمل ہے۔

  • . فقہی مسائل

فقہ کے احکام کو ابن ابی زید نے چوالیس ابواب میں تقسیم کیا، اس کے علاوہ عقائد کے متعلقہ باب بھی ہے۔ ان فقہی ابواب میں درج ذیل موضوعات شامل ہیں: عبادات: نماز، زکوٰۃ، حج، روزہ اور ان سے متعلقہ احکام دیگر فقہی ابواب: جہاد ایمان اور نذریں نکاح اور اس کے متعلقات بیوع (تجارت) اور وصیتیں دیگر فقہی احکام[5][3]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. "ابن أبي زيد القيرواني «مالك» الصغير"۔ www.albayan.ae (بزبان عربی)۔ 2023-03-10 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2022-04-25
  2. الرسالة الفقهية مع غرر المقالة، ص 73.
  3. ^ ا ب "موقع حلقات جامع شيخ الإسلام بن تيمية - شرح رسالة القيرواني"۔ halakat.taimiah.org۔ 2023-03-10 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2022-04-25
  4. نفسه ص 289
  5. نفسه ص 73 أيضا